مہر فاروق سدھانہ

میرے پیارے ابا !

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر شائستہ جبیں :

آج دس دن ہو گئے ہیں اور شام کو ’ ابا جی کالنگ ‘ سے میرا فون نہیں چمکا.
کیا آپ بھول گئے کہ جب سے میں بسلسلہ تعلیم اور پھر ملازمت گھر سے باہر تھی ، ہر شام کو آپ نے چاہے ایک منٹ کی ہی سہی، پر کال کرنا خود پر لازم ٹھہرایا ہوا تھا. آپ کا معمول اس قدر پُختہ تھا کہ میں چاہے سارا دن فون سیٹ کی پروا کروں یا نہ کروں، سرِ شام سے ہاتھ میں لے کے بیٹھ جایا کرتی تھی، اور آپ کی کال کے بعد اگلے چوبیس گھنٹے کے لئے پر سکون ہو جاتی تھی.

آپ کو پتہ ہے نا کہ آپ کو طویل گفتگو کی عادت نہیں تھی لیکن گھر سے باہر موجود اولاد کے ساتھ آپ کا دل ایسے جُڑا ہوتا تھا کہ اسی ایک، دو منٹ کی رسمی گفتگو سے ہی فریقین کے دل شانت ہو جاتے تھے. رسمی حال احوال اور زیادہ سے زیادہ موسمی صورتحال پر محیط اس ٹیلی فون کال کا مجھے شام سے ہی انتظار ہوتا تھا.

یونیورسٹی کے ایام کے دوران اگر کبھی اس مخصوص وقت میں یونیورسٹی سے باہر ہوتی تھی تو آپ میری مصروفیت کا خیال کرتے ہوئے آدھے منٹ میں حال احوال پوچھ کر کال بند کر دیا کرتے تھے.اس معمول میں تبدیلی صرف اس صورت میں ہوا کرتی تھی، جب میں چھٹیوں میں آپ کے پاس گھر پر ہوا کرتی یا آپ کسی کام سے شہر آیا کرتے تھے، ورنہ ہر حال میں یہ کال میری اور آپ کی زندگی کا لازمی جزو تھی،

اس بلاناغہ ہونے والی مختصر سی بات کے ذریعے تمام اہلِ خانہ کی خیر و عافیت سے آگاہی ہو جاتی تھی اور میں مطمئن اور پرسکون ہو کر اپنے معمولات میں مگن ہو جاتی تھی. شام کو آنے والی یہ کال میری زندگی کا اس قدر لازمی جزو تھی کہ کبھی کبھار دن میں کسی ضروری بات کے لیے آپ کال کرتے تو میں خوفزدہ ہو جاتی تھی کہ گھر پر سب خیریت ہو اور آپ مجھے سمجھاتے تھے کہ دل مضبوط کرو، اتنی جلدی اور معمولی چیزوں سے پریشان نہیں ہوا کرتے…..

آپ سے بڑھ کر کس کو معلوم ہے کہ میرا دل کتنا چھوٹا اور حوصلہ کس قدر کم ہے…. آپ سے زیادہ کون جانتا ہے کہ مجھے شام ہوتے ہی آپ کی کال کا انتظار ہوتا ہے ۔ آپ تو بخوبی جانتے ہیں کہ آپ سے روز بات کرنا میری پکی عادت بن چکی ہے اور یہ عادت ڈالی بھی آپ نے خود ہے ۔ آپ نے تو آج تک اپنی کسی اولاد خصوصاً مجھے کسی معاملے میں انتظار نہیں کرایا۔ آپ نے تو کبھی ایک روایتی باپ بن کر نہیں دکھایا۔

دنیا میں کتنے باپ آپ جیسے ہوں گے، میں نہیں جانتی، لیکن اتنا ضرور جانتی ہوں، آپ جیسا باپ ہونا بہت مشکل ہے ۔ آپ جیسا انسان ہونا بہت مشکل ہے ۔ ایک روایتی دیہاتی خاندان اور ماحول میں رہنے کے باوجود جس انداز میں آپ نے اولاد کو پروان چڑھایا، اہل علاقہ کے ساتھ تمام عمر جو خلوص اور خیر خواہی کا تعلق رکھا، اس کی گواہیاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ دے کر ہمیں حیران کرتے جا رہے ہیں ۔ آپ بہت اچھے باپ ہیں، یہ تو ہمیں معلوم تھا، لیکن کتنے عظیم انسان تھے، یہ لوگوں کی زبانی معلوم ہو رہا ہے ۔

آپ جانتے ہیں نا مجھے بلاجھجک ہر بات آپ سے کرنے کی عادت ہے، اور یہ عادت اس قدر پختہ تھی کہ اکثر امی سے ڈانٹ کھاتی تھی کہ ہر بات بلا دھڑک باپ سے کرنے والی نہیں ہوتی اور میرا ہمیشہ یہ جواب ہوتا تھا کہ مجھے ابا سے کوئی بھی بات کرتے کبھی جھجک محسوس نہیں ہوتی اور آپ میری اس بات پر بہت خوش ہوا کرتے تھے ۔

ابا پچھلے دس دن سے اتنی باتیں جمع ہیں اور آپ کی کال نہیں آ رہی ۔ میں کس کو یہ سب باتیں بتاؤں؟ مجھے تو کسی اور سے دل کی باتیں کرنے کی عادت بھی نہیں ڈالی آپ نے ۔ کبھی کسی دوسرے کی ضرورت تک محسوس نہیں ہونے دی تھی آپ نے ۔

میں کسے بتاؤں کہ پچھلے دس دن سے میں بے یقینی کے کس گہرے اور اندھے کنویں میں ہاتھ پاؤں مار کر آپ کو تلاش کر رہی ہوں ۔ میں کیسے اپنے کمزور دل کو سنبھالوں جو کسی تلخ حقیقت کا ادراک کرنے کو تیار نہیں ہو رہا ۔ میں کیسے آپ کو بتاؤں کہ شام ہوتے ہی کیسے میرے سارے احساسات کان بن جاتے ہیں اور ٹیلی فون کی گھنٹی کے منتظر رہتے ہیں جو بجتی ہی نہیں ہے ۔

سب لوگ کہتے ہیں آپ تو اپنی اولاد کے معاملے میں کسی پر بھروسہ نہیں کرتے تھے، کیسے آپ نے اتنے دن سے ہماری خبر تک نہ لی ہے، ایسا کیسے کرلیا آپ نے؟ آپ تو ایسے باپ تھے جو بن کہے میری کیفیات سمجھ جایا کرتے تھے ۔ اب کیا ہو گیا کہ میری تکلیف سے آپ بے خبر ہیں ۔

آپ نے تو کبھی انتظار نہیں کرایا تھا کھانا کھانے سے بھی پہلے مجھے فون کیا کرتے تھے ، کیسے انتظار ہمارا مقدر کر دیا ۔ دل کو یہ یقین بھی کیسے آئے کہ آپ بھی ہمارے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں؟ ایسے بیچ راستے میں کیسے ہاتھ چھڑا کے جا سکتے ہیں؟

آپ تو ہمیں ابھی تک چھوٹے چھوٹے بچے سمجھتے تھے اور ویسے ہی لاڈ اُٹھاتے تھے۔ ہمیں کیسے زمانے کی تلخیوں کے سامنے کر کے جا سکتے ہیں؟ کوئی جان وارنے والا باپ ایسا بھی کیا کرتا ہے ۔ کیا اس کائنات میں کوئی جگہ ایسی بھی ہے جہاں پہنچ کے آپ ہمیں بھول گئے ہیں؟

لوگ کہتے ہیں جس ماہِ مقدس کی ستائیسویں شب آپ ہمیں چھوڑ کے نئے ٹھکانے کے مکین ہوئے ہیں، وہ مہینہ اور شب قسمت والوں کو ملا کرتی ہے ۔ اہلِ علاقہ جو قطاریں بنا کر بار بار آپ کا آخری دیدار کرتے رہے، رشک سے کہتے ہیں کہ ایسا نور اور روشنی جو آپ کے آخری سفید لباس کی سفیدی کو بھی مدھم کر رہی تھی ، آپ کے جنت مکین ہونے کی گواہی ہے ۔

ابا جی! جنت تو ایسی جگہ ہے ناں جہاں ہر خواہش پوری ہوتی ہے، آپ کو مجھے فون کرنے کی اجازت نہیں مل رہی؟ یا آپ اس نعمتوں بھری دنیا میں بھی اپنی مجلسیں سجا کے اس قدر منہمک ہیں کہ آپ کو فون کرنے کا بھی خیال نہیں آیا ۔ ابا جی ایک بار تو فون کر لیں ۔ ایک بار تو اپنی زندگی سے بھرپور، محبت بھری آواز سنا دیں ۔ کوئی تو طریقہ نکالیں کہ اس دل کو قرار آئے میرے پیارے ابا !

کیا آپ نہیں جانتے کہ میرے دل کے نہاں خانے صرف آپ کی شہد آگیں آواز سے ہی روشن ہوں گے، کیا اب ساری عمر وہاں چراغاں نہیں ہو گا؟ کیا اس دنیا میں باقی تمام عمر آپ کی آواز سُننے کو ترستے گزرے گی؟ آپ نے تو ہمیں کبھی کسی معاملے میں نہیں ترسایا، اپنی بساط سے بھی بڑھ کر ہماری آسائش کا خیال رکھا، اب کس جہان کے مکین ہوئے ہیں کہ پلٹ کر ہماری خبر تک نہیں لے رہے، آپ کو تو کبھی ایسے پکارنے کی نوبت نہیں آئی تھی ۔

پہلی گھنٹی اور پہلی آواز پر آپ ہزار جان سے ہماری طرف متوجہ ہوتے تھے، ایسے کون سے مقام آپ کا مقدر ہوئے ہیں کہ جہاں تک ہماری آوازیں رسائی حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ کوئی صورت تو نکالیں ناں میرے پیارے ابا ! آپ تو مسائل کا حل نکالنے کے ماہر ہیں اب کیا ہوا کہ آپ ایک فون تک نہیں کر رہے؟ وہ کون سی دنیا ہے، جس کی رنگینیوں نے آپ کو اتنا منہمک کر دیا ہے کہ ہماری یاد تک نہیں آ رہی.

مجھے یقین نہیں آتا کہ کوئی جگہ ایسی بھی ہو سکتی ہے جہاں جا کر آپ ہمیں بھول جائیں، آپ تو حج کرنے گئے تھے، تب بھی باقاعدگی سے اپنے وقت پر فون کیا کرتے تھے، کبھی کسی بھی مصروفیت کی وجہ سے آپ نے اپنا یہ معمول ترک نہیں کیا، اب ایسا کیا ہوا کہ آپ بالکل خاموش ہیں ؟
کوئی ایسا ذریعہ نہیں رہا کہ آپ اپنی آواز تک سنوا سکیں، ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟
اور آپ کا گزارا مجھ سے بات کیے بنا ہو کیسے رہا ہے؟
کوئی راستہ تو نکالیں ناں میرے پیارے ابا !!!


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

4 پر “میرے پیارے ابا !” جوابات

  1. Zubada Raouf Avatar
    Zubada Raouf

    ھاں شائستہ صاحبہ باپ بیٹیوں کو ایسے ہی پیارے ھوتے ہیں ، وہ ہمارے روح شناس ھوتے ہیں۔ اللہ تعالی آپ کو صبر اور ہمت عطا کرے۔۔یقینا آپ کے والد دنیا سے بہتر جگہ پر ہیں۔

  2. حفظہ علی.. Avatar
    حفظہ علی..

    Allah pak apko Bht sabar ata frmaen or apk abu pr dheeron Rehmat naazil frmaen… Ameeeen

  3. شمیم گوثر Avatar
    شمیم گوثر

    اللّٰہ پاک آ پ کے والد صاحب کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے آمین۔اور اللّٰہ پاک آ پ کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین

  4. فرح بتول Avatar
    فرح بتول

    شائستہ اللہ تعالیٰ آپ کو ہمت اور حوصلہ دیں۔انکل کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔اپ ان کے لیے صدقہ جاریہ ہیں۔ان کی دعائیں ہمیشہ آپ کے ساتھ ہیں۔