ڈاکٹر حکیم وقار حسین:
ایسا عضوءِ مروس (جسم کے ضروری اعضاء کی خدمت کرنے والا) جس کے خراب ہونے سے تمام بدنِ انسان تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے اور جس کے درد سے انسان کا دماغ تک بے چین ہوتا ہے وہ ’ معدہ ‘ ہے۔ معدہ ایک طرح سمجھا جائے تو غذائی نالی کا بڑھا ہوا حصہ ہے، معدے کے داہنی جانب میں بلغمی جھلی (غشائے مخاطی) زیادہ ہے اور کیونکہ اس کی بناوٹ ذرا چپٹی ہے، اس لیے خوراک پھسلتی ہے۔
معدہ کی بائیں جانب تھیلی نما ہے اسے’قعرِمعدہ‘ کہتے ہیں، اس علاقے میں خوراک رکتی ہے اور اسی علاقے میں ’رطوبتِ ہاضمہ‘ خوراک پر گرتی ہیں۔ معدے کا منہ ’فمِ معدہ‘ دل کے نہایت قریب ہے کہ بعض مرتبہ انسان کے فمِ معدہ میں درد اُٹھتا ہے اور مریض بے چین ہو کر سمجھنے لگتا ہے کہ اسے دل کا درد ہوا ہے، اور یہ غلط نہیں کہ معدے کی ریح سے واقعی کبھی کبھی دل کا درد ہو جاتا ہے۔
95 فیصد امراضِ دل کے مبتلا لوگ پہلے معدے کے مریض ہوئے ہوتے ہیں۔ اگریہ ریح باریوں عصب کے توسط سے دماغ کو تکلیف پہنچائے تو سر کے پچھلے حصے میں درد شقیقہ اور کبھی پورے سر کا درد ہوجاتا ہے۔ یاد رہے کہ معدے کی دیوار کو استر کرنے والی بلغمی جھلی کے بلغم کا ذائقہ نمکین ہے۔ لہذا اگر قے سے معدہ خالی ہو جائے پھر بھی کبھی ایسی قے کی شکایت ہوجاتی ہے کہ صرف سفید نمکین پانی نکل رہا ہو،اس کا مطلب ہوتا ہے کہ تیزابیت کی وجہ سے معدے کی جھلی میں اضطراب ہے۔
بار ہا لوگوں کو کمر کے درد کی شکایت ہوتی ہے، ایسی صورت میں اگر بائیں جانب کمر کے درمیانی حصے میں درد ہو تو ممکن ہے کہ معدے کے پچھلے حصے میں خوراک متعفن ہے (سڑ گئی ہے)۔ اسی طرح ریحِ معدہ اگر سوتے ہوئے دماغ کو اذیت دے رہی ہے تو خوفناک خواب آتے ہیں بالخصوص ثقیل خوراک کے کھانے کے بعد بغیر چہل قدمی کے سوجائیں تب ایسا ہوتا ہے یعنی ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔
معدے کو دراصل گرم رہنے میں اپنا فعل انجام دینے میں سہولت رہتی ہے۔ غرض یہ کہ معدے کی نچلی جانب دائیں طرف لبلبہ کا مقام ہے جو معدے کو گرمی پہنچاتا ہے، مگر معدے کی بائیں جانب ’تلی‘ واقع ہے جہاں مردہ سرخ خلیات پائے جاتے ہیں، یہ معدے کو کافی حد تک ٹھنڈک پہنچاتی ہے مگر معدے کو اوپر قلب اور معدے کے سامنے ’پردہ صفاق‘معدے کو گرم رکھنے کی ضامن رہتے ہیں۔
معدے کی ساخت
معدہ پانچ سطحوں پر مشتمل ہے:
1۔ پہلی سطح: سب سے اندرونی سطح ہے جہاں موٹی بلغمی جھلی ہے۔
2۔ دوسری سطح: یہ پہلی سطح کی معاونت کرتی ہے۔
3۔تیسری سطح: یہ لحمی (گوشت) سے بنی ہے، قدرے موٹی ہے۔
4۔ چوتھی سطح: اس میں تیسری سطح کی معاونت کے لیے بافتیں ہیں۔
5۔ پانچویں سطح: یہ ہموار قسم کی سب سے بیرونی سطح ہے۔
معدے کے اعصابی نظام کو ’ معدی اعصابی نظام ‘ کہتے ہیں۔ یہ غذائی نالی سے لے کر جائے براز تک پھیلی ہے، اس کا ضامن غیر مشارکی اعصابی نظام (پیرا سمپے تھیٹک اعصابی نظام) ہے۔ معدے کے درد میں اسی غیر مشارکی اعصابی نظام کو مسکن ادویہ دینی ہوتی ہیں، ساتھ معدے کو سکون مہیا کرنے والی ادویہ دیتے ہیں، ورنہ دردِ معدہ چھ گھنٹے میں دوبارہ تنگ کردیتا ہے۔
معدے کے مریضوں کو محرک اشیاء سے اس لیے پرہیز کراتے ہیں تاکہ اعصابی نظام کو تحریک نہ ملے، بالخصوص سرخ مرچ سے۔ چاول اور دیگر غذائیں جو ریح پیدا کرتی ہیں وہ ریح کے تناؤ کی وجہ سے اعصابی نظام کو تحریک دیتی ہیں۔
معدے کو صحت مند کیسے رکھیں؟
1۔ ناشتہ بہت ہلکی خوراک سے کریں اور دن دس بجے تک ناشتے کابہترین وقت ہے۔ دوپہر کے کھانے کا بہترین وقت دوپہر 2 بجے کے ہے، رات کا کھانا مغرب کے وقت لیں اور بہت ہلکا لیں۔
2۔ ناشتے کے بعد ہلکی ورزش کریں مثلاً لٹکنا یا اچھلنا کودنا تاکہ جوڑوں کی ورزش بھی رہے، دوپہر کھانے کے بعد کچھ دیر آرام کریں تقریباً تین گھنٹے، رات کھانے کے بعد چہل قدمی (چالیس قدم ضروری چلیں)۔
3۔ کھانا اس قدر لیں کچھ حصہ پانی، کچھ حصہ ہوا کے لیے خالی رہے۔اتنا چبائیں کہ خوراک منہ میں ہی رقیق ہو جائے، کیونکہ نظامِ ہضم کی ابتد اء زبان سے اور معدے کی رطوبت کے افراز کی ابتداء سونگھنے سے ہوجاتی ہے۔
4۔ نیند اتنی لیں کہ تازہ دم ہوجائیں، زیادہ نیند سے معدے میں گیس اورکم نیند سے معدے میں خشکی پیداہوتی ہے۔ کوشش کریں کہ سخت ورزش خالی معدے یا کھانے کے گھنٹے بعد ہو، ورنہ خوراک معدے کے نچلی حصے کے بند ہونے کی وجہ سے معدے ہی میں ٹھہر جاتی ہے، اس سے بد ہضمی اور پیٹ درد کی شکایت ہوتی ہے۔
5۔ سونے میں زیادہ دیر بائیں کروٹ اور الٹا نہ سوئیں، ورنہ گیس پیدا ہوتی ہے۔ بہتر ہے کہ کروٹ بدلتے رہیں۔ یاد رہے کہ زیادہ دیردائیں کروٹ سونے سے خوراک پھسل جاتی ہے، زیادہ دیر بائیں کروٹ سونے سے معدے میں رطوبتِ ہاضمہ بہت زیادہ جمع ہوتی ہے، الٹی کروٹ سونے سے پیٹ دبتا ہے یوں خوراک اوپر غذائی نالی تک بھی آسکتی ہے جس سے تیزابیت کا مرض ’ایسڈ ریفلکس‘ پیدا ہوتا ہے۔
معدے کو کن چیزوں سے بچائیں؟
1۔ خیال رکھیں کہ پیٹ پر کسی صورت ضرب (چوٹ) نہ آئے۔
2۔ سٹریس سے بچیں، کیونکہ سٹریس ہارمون سے معدے کے ’عاصرہ بواب‘ جو خوراک کے واپس آنے سے روکنے کے ضامن ہیں کمزور ہوجاتے ہیں۔
3۔ مرچ مصالحے اگر اعتدال سے زیادہ استعمال کریں جیسے اکثر بچے چپس پر ڈالتے ہیں، تو معدے کی اندرونی بلغمی جھلی پھٹ جاتی ہے، ان سے بچیں۔
4۔ اگر سینے میں جلن رہتی ہو، تو دودھ، میٹھے دھی کا استعمال کریں، اگر بھوک کم لگتی ہو تو تیزابیت کی زیادتی پر غور رکھنا چاہیے۔ اگر کھانے کے چارگھنٹے بعد بھی پیٹ بھاری محسوس ہو تو ہاضمے کی خرابی کی دلیل ہے۔
5۔ عام گھی، بیکری کی اشیاء، بے دریغ سرخ مرچ کے استعمال، آرام، سکون کا دھیان رکھیں۔