چینی مسلمانوں نے اس بار بھی نماز عید الفطر روایتی جوش و جذبہ کے ساتھ ادا کی ۔ تاہم گزشتہ برس کی طرح اس بار بھی کورونا وبا کے باعث نماز عید سے پہلے نمازیوں کو بذریعہ انٹرنیٹ رجسٹریشن کروانا تھی کہ انھیں کس مسجد میں نماز ادا کرنی ہے۔ نتیجتاً مساجد کے مرکزی دروازے کے باہر کھڑے سیکورٹی اہلکار کیو آر کوڈ کو اسکین کرنے کے بعد نمازیوں کو مساجد میں داخل ہونے دے رہے تھے ۔ سیکورٹی پر مامور خواتین اہلکاروں نے حجاب یعنی سکارف پہنے ہوئے تھے۔
ہر نمازی مسجد میں داخل ہوتے وقت ہاتھوں پر سینی ٹائزر لگا رہا تھا ، اور ماسک پہن رہا تھا۔ مساجد میں پہلے سے ہر نمازی کے لئے جائے نماز مخصوص تھا، اسے اسی جائے نماز پر بیٹھ کر خطبہ عید سننا اور نماز ادا کرنا تھی ۔ یوں تمام نمازیوں نے ایک مخصوص اور مناسب فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے نماز ادا کی۔
چین کے جنوب مغربی شہر گوانگ ژو( guangzhou ) کی مسجد حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ میں بھی نماز عید الفطر اسی انداز سے ادا کی گئی ۔ یہ جنوبی چین میں سب سے بڑی مسجد ہے۔ یہ 25 ہزار مربع میٹر پر محیط ہے۔ مسجد کا وسیع و عریض ہال ، برآمدے اور صحن نمازیوں سے بھرا ہوا تھا ۔ باہر لان میں بھی نماز کی ادائیگی کا اہتمام تھا ۔ خواتین نے بھی مسجد کے ایک مخصوص حصے میں نماز ادا کی۔
نماز کے بعد بعض نمازی آپس میں گلے ملتے رہے ۔ ماہرین کی طرف سے گلے نہ ملنے کی کوئی ہدایت نہیں کی گئی تھی ۔ نماز کے بعد نمازی جب باہر جارہے تھے تو تمام راستے ایسے نظر آرہے تھے جیسے دودھ کے دریا بہہ رہے ہوں کیونکہ نمازیوں کی عظیم الشان اکثریت سفید لباس میں ملبوس تھی ۔
بعض نمازی اس خوبصورت مسجد اور درختوں سے بھرے اس کے احاطے میں سیلفیاں لیتے رہے بالخصوص غیرمقامی اور غیرملکی نمازی ۔ واضح رہے کہ زمانہ قدیم میں سمندری شاہراہ ریشم گوانگ ژو شہر ہی سے گزرتی تھی ۔ چین کی سب سے قدیم مسجد ہوائشنگ اسی شہر میں واقع ہے۔