عبیداعوان……….
کرتارپور بارڈر کھلا تو اس پر مختلف انداز میں تبصرے اور تجزیے کئے جارہے ہیں، ایک نقطہ نظر یہ بھی ہے کہ یہ بارڈر کھول کر قادیانیوں کو سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اسی اثنا میں میرے ہاتھ معروف صحافی،جرات مند خطیب، شاعر اور ادیب مرحوم شورش کاشمیری(ہفت روزہ چٹان کے بانی مدیر) کی کتاب”تحریک ختم نبوت” لگی، یہ کتاب قریبا نصف صدی پہلے شائع ہوئی تھی۔انھوں نے کچھ انکشافات کئے تھے، ان کا مطالعہ کیجئے اور پھر کرتارپور بارڈر کی خبروں کو دوبارہ پڑھئے، آپ کے سامنے کا سارا منظرنامہ ہی بدل جائے گا، مرحوم شورش کاشمیری کتاب کے صفحہ 224 پر لکھتے ہیں:
“یورپ کی نظریاتی و استعماری طاقتیں نہ تو اسلام کو بطور طاقت زندہ رکھنے کے حق میں ہیں اور نہ اس کی نشاة ثانیہ چاہتی ہیں۔ ہندوستان کی خوشنودی کے لئے پاکستان ان کی بندربانٹ کا منصوبہ میں ہے۔ وہ اس کو بلقان اور عرب ریاستوں کی طرح چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں منقسم کرنا چاہتی ہیں۔ ان کے سامنے مغربی پاکستان کا بٹوارہ ہے، وہ پختونستان، بلوچستان۔ سندھودیش اور پنجاب کو الگ الگ ریاستیں بناناچاہتی ہیں۔ ان کے ذہن میں بعض سیاسی روایتوں کے مطابق کرچی کا مستقبل سنگاپور اور ہانگ کانگ کی طرح ایک خودمختار ریاست کا ہے۔ خدانخواستہ اس طرح تقسیم ہوگئی تو پنجاب ایک محصور(Sandwitch) صوبہ ہوجائے گا جس طرح مشرقی پاکستان کا غصہ مغربی پاکستان میں صرف پنجاب کے خلاف تھا، اسی طرح پختونستان،بلوچستان اور سندھودیش کو بھی پنجاب سے ناراضی ہوگی، پنجاب تنہارہ جائے گا تو عالمی طاقتیں سکھوں کو بھڑکا کر مطالبہ کرادیں گی کہ مغربی پنجاب ان کے گورﺅں کا مولد، مسکن اور مرگھٹ ہے لہٰذا ان کا اس علاقہ پر وہی حق ہے جو یہودیوں کا فلسطین(اسرائیل) پر تھا، اور انھیں وطن مل گیا۔
عالمی طاقتوں کے اشارے پر سکھ حملہ آور ہوں گے، اس کا نام شاید پولیس ایکشن ہو۔ جانبین میں لڑائی ہوگی لیکن عالمی طاقتیں پلان کے مطابق مداخلت کرکے اس طرح لڑائی بند کرادیں گی کہ پاکستانی پنجاب، بھارتی پنجاب سے پیوست ہوکر سکھ احمدی ریاست بن جائے گا جس کا نقشہ اس طرح ہوگا کہ صوبہ کا صدر سکھ ہوگا تو وزیراعلیٰ قادیانی۔ اگروزیراعلیٰ سکھ ہوگا تو صدرقادیانی!
اسی غرض سے استعماری طاقتیں قادیانی امت کی کھلم کھلا سرپرستی کررہی ہیں۔ بعض مستند خبروں کے مطابق سرظفراللہ خاں لندن میں بھارتی نمائندوں سے پُخت وپُز کرچکے ہیں۔ قادیانی اس طرح اپنے نبی کا مدینہ( قادیان) حاصل کرپائیں گے جو ان کا شروع دن سے مطمح نظر ہے اور سکھ اپنے بانی گورونانک کے مولد میں آجائیں یہی دونوں کے اشتراک کا باعث ہوگا۔ قادیانی عالمی استعمار سے اپنی ریاست کا وعدہ لے چکے ہیں اور اس کے عوض عالمی استعمار کے گماشتہ کی حیثیت سے اسرائیل کی جڑیں مضبوط کرنے کے لئے وہ مسلمانوں کی صف میں رہ کر عرب ریاستوں کی بیخ کنی اور مخبری کے لئے افریقہ کی بعض ریاستوں میں مشن رچاکے بیٹھے ہیں اور حیفا(اسرائیل) میں حکومت یہود کے مشیر برائے اسلامی ممالک ہیں۔ وہ پاکستان میں حکمران جماعت کے ہاتھوں سرحدوبلوچستان کی نمائندہ جماعت کو پٹوا کرپنجاب و سندھ میں اسلامی ذہن کے قتل عمد سے موعودہ استعماری صوبہ کی آبیاری کررہے ہیں۔ اور اس وقت طاقتوں کی معرفت اسرائیل اور ہندوستان کے آلہ کار ہیں اور یہ ہے ان کا سیاسی چہرہ جس سے ان کا داخلی وجود ظاہر ہوتاہے“۔