مسلمان باحجاب لڑکی قرآن مجید پڑھتے ہوئے

طاق راتوں میں خواتین کی عبادات

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر خولہ علوی :

رمضان المبارک کے آخری عشرے کی 21 ، 23 ، 25 ، 27 اور 29 ویں راتیں طاق راتیں کہلاتی ہیں۔ ان راتوں میں نبی اکرم ﷺ کی عبادات سب اوقات سے بڑھ جاتی تھیں۔ مسلمان سنت نبوی کی پیروی میں ان راتوں میں لیلۃ القدر کی تلاش میں ساری رات عبادت کرتے ہیں۔

” حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب آخری دس دنوں میں داخل ہوتے تو (عبادت کے لئے) کمر کس لیتے، خود بھی شب بیداری کرتے اور گھر والوں کو بھی جگاتے تھے۔“
(صحیح بخاري:2024)

اس حدیث میں چند اہم باتوں کا تذکرہ ہے مثلاً رمضان کے آخری دس کے دس دنوں میں کمر کسنا یعنی خوب محنت کرنا عبادت کے لیے، شب بیداری کرنا، گھر والوں کو بھی جگانا جن میں خواتین بھی شامل ہوتی ہیں۔ اس سے ان دس راتوں کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی اعمال صالحہ اور تقویٰ کے لیے پوری طرح عمل پیرا ہو سکتی ہیں۔

رات کی ابتدا مغرب کی اذان سے شروع ہو جاتی ہے۔ مغرب سے شروع ہو کر طلوع فجر تک اس کا وقت ہوتا ہے۔

مردوں کی طرح خواتین کو بھی طاق راتوں میں شب بیداری کرنی اور عبادت و اطاعت اور خیر و بھلائی کے کام کرنے چاہیے ۔ کیونکہ ان راتوں میں عام روٹین سے ہٹ کر صرف جاگنا مقصود نہیں بلکہ جاگ کر نیکی و تقویٰ اور بھلائی و بہتری کے کام کرنا مقصود ہے۔

ہمارے علاقے میں بزرگ علماء نے بڑی محنت کی ہے الحمد لللہ۔ اور اجتماعی عبادات میں خواتین کو بھی ترغیب دلا کر شامل کر رکھا ہے۔ پردہ کی پابندی کے ساتھ نماز جمعہ، نماز عیدین اور نماز تراویح کے علاوہ تمام طاق راتوں میں مساجد میں خواتین کے لیے بھی پوری رات قیام اللیل کا بندوست کیا جاتا ہے۔ الحمد للہ۔ یہ نہایت منفرد بات ہے جو میں نے اپنی زندگی میں شاذونادر دیکھی ہے۔

جو خواتین چھوٹے بچوں کی وجہ سے یا کسی اور عذر کی بنا پر مسجد میں نہیں جاتیں، تو یہ خواتین کسی قریبی قابل اعتماد گھر میں اکٹھی ہو کر اجتماعی عبادت کرتی ہیں۔ اسی طرح حافظات خواتین یا بچیاں بھی اپنے اپنے گھروں میں قرآن مجید نماز میں سنانے کے غرض سے گھروں میں قیام کرتی ہیں جن کے ساتھ نماز تراویح کی ادائیگی کے لیے چند دیگر خواتین اور بچیاں بھی موجود ہوتی ہیں۔

ہماری خواتین طاق رات میں نماز مغرب کی ادائیگی بروقت اور عموماً باجماعت کرتی ہیں۔ مغرب اور عشاء کے درمیانی وقفے میں گھریلو کام کاج نمٹاتی ہیں۔ پھر نہا دھو کر صاف ستھرا لباس زیب تن کرکے تازہ دم ہوجاتی ہیں۔ بالکل چھوٹے بچوں کو بروقت سلا دیتی ہیں۔ لیکن ان کے مسائل تو رات بھر وقفے وقفے سے جاری رہتے ہیں۔ خیر یہ ذمہ داریاں بھی ماؤں نے ساتھ ساتھ نبھانی ہوتی ہیں۔ نسبتاً بڑے بچوں کی ذہن سازی اور تربیت کرکے انہیں کسی حد تک اپنے ساتھ گھر میں یا مسجد میں بھیج کر عبادت میں مشغول کرتی ہیں۔

عشاء کی اذان کے بعد نماز عشاء کی ادائیگی کرتی ہیں۔ پھر نماز تراویح کی ابتدا ہوتی ہے۔ پوری رات میں وقفے وقفے سے نمازِ تراویح کی ادائیگی کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ اور ان میں قرآن مجید کے کئی پاروں کی تلاوت کی جاتی ہے۔

خواتین قیام اللیل کے ساتھ اذکار و دعا اور تلاوت و مناجات سے اس رات میں خوب عبادت کرتی ہیں۔

ذاتی نفلی عبادات خواتین تراویح کے درمیانی وقفے میں کرتی ہیں۔ کوئی قرآن مجید کی تلاوت میں مصروف ہو جاتی ہے، کوئی ترجمہ و تفسیر پڑھنے میں مشغول ہوتی ہے، کوئی نمازِ تسبیح کی ادائیگی میں۔ کوئی تسبیح کررہی ہوتی ہیں۔ کوئی انگلیوں کی پوروں پر اذکار پڑھنے میں مشغول ہوتی ہے۔
نیکی و تقویٰ کا یہ ماحول بڑا ایمان پرور ہوتا ہے اور دلوں کی نرمی اور زرخیزی کے لیے بڑا بارآور ثابت ہوتا ہے۔
الحمد للّٰہ ثم الحمدللہ۔

خواتین اور بچیاں تھک جائیں تو کچھ دیر آرام کر لیتی ہیں، سو جاتی ہیں، کچھ کھا پی بھی لیتی ہیں، اور کچھ وقفے کے بعد تازہ دم ہو کر پھر اس قیمتی ترین وقت میں عبادت کی طرف متوجہ ہو جاتی ہیں۔

ان راتوں میں تلاوتِ قرآن کا خوب اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ قرآنی آیات کے ترجمہ سمجھنے اور ان پر غورو فکر کرنے کے لیے بھی بہترین وقت ملتا ہے جب دوسرے کاموں سے فراغت حاصل ہو تی ہے۔
اس کے علاوہ یہ قرآنی آیات اور دعاؤں کو حفظ کرنے کا بہترین وقت ہے۔
مساجد میں تراویح کے درمیانی وقفے میں درس و تدریس کی محفل بھی جاری رہتی ہے۔

اگر گھر میں انفرادی یا اجتماعی عبادت میں مصروف ہوں تو کسی مستند عالم یا عالمہ دین کا آن لائن درس یا لیکچر بھی سنا جاسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس رات کی ایک خصوصی دعا نبی ﷺ نے اپنی امت کو سکھائی ہے۔
” حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہےانہوں نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ ’ اگر مجھے شب قدر مل جائے تو میں کون سی دعا پڑھوں؟ ‘ اپ ﷺ نے فرمایا کہ تم پڑھو:
” اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی“
ترجمہ: ” اے اللہ! تو معاف کرنے والا ہے, معافی کو پسند کرتا ہے۔ لہذا تو مجھے معاف کردے۔“
(صحیح ابن ماجه:3119)

غور طلب بات یہ ہے کہ اگر ہم خود اللہ تعالیٰ سے معافی کے طلب گار ہیں تو اس سے پہلے ہمارے لیے بھی دوسروں کو معاف کرنا نہایت ضروری ہے۔ اس کے لیے دل کی صفائی ضروری ہے۔ اور حسد، کینہ، بدگمانی، نفرت ، بغض ، چغلی، غیبت اور غصہ اور دیگر نفسانی بیماروں کو دل سے نکال دیں اور دل کا علاج کرکے اسے پاک صاف کریں۔ خصوصاً خواتین کو اس کی طرف زیادہ توجہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شب قدر کے فضائل

لیلۃالقدر اتنی اہم رات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اس کے متعلق ایک مکمل سورت نازل فرمائی ہے جس میں اس رات کے چند فضائل کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
1۔ شب قدر میں قرآن مجید نازل ہوا۔ مکمل قرآن کریم لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل کیا گیا جو تئیس سالوں میں بتدریج نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کے قلب مبارک پر نازل کیا جاتا رہا۔

2۔ یہ بڑی قدر و منزلت اور برکت و سعادت والی رات ہے۔ ” قدر“ کی تفصیل اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ہزار مہینوں سے بیان کی ہے جو تقریباً 84 سال کے لگ بھگ عرصہ بنتا ہے یعنی یہ رات سینکڑوں سالوں سے بہتر ہے۔

3۔ یہ اتنی بابرکت اور عظمت والی رات ہے کہ اس میں کثیر تعداد میں فرشتے اور ان کے سردار جبریل علیہ السلام زمین پر نازل ہوتے ہیں اور ان کاموں کو سر انجام دیتے ہیں جن کا فیصلہ اللہ تعالیٰ اس سال کے لیے فرما دیتا ہے ۔

4۔ یہ مکمل رات سراسر امن و سلامتی والی ہے ۔ مومن بندہ آفات سماوی، شیطانی شر اور اثرات سے محفوظ ہوکر صرف رب تعالیٰ کی خالص عبادت کرتا ہے۔

5۔ اس رات تقدیر کے فیصلے لکھ دیے جاتے ہیں۔ اسی کو ” لیلۃ مبارکہ “ یعنی بھی قرار دیا گیا ہے۔ سارے سال میں ہونے والی پیدائش اور اموات، رزق اور وسائل حیات کے بارے میں سال بھر کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے تقرب، اپنی رحمتوں اور برکتوں کے دروازے عبادت گزاروں کے لیے کھول دیتے ہیں۔

قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ
” اسی رات میں ہر ایک محکم کام کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے۔“ (الدخان:4)

مولانا امین احسن اصلاحی تحریر کرتے ہیں:
” اس کی یہ عظمت و برکت اس وجہ سے ہے کہ اس میں کائنات سے متعلق بڑے بڑے فیصلے ہوتے ہیں۔ جب اس دنیا کی چھوٹی چھوٹی حکومتوں کے وہ دن بڑی اہمیت کے حامل سمجھے جاتے ہیں جن میں وہ اپنے سال بھر کے منصوبے طے کرتی ہیں تو اس رات کی اہمیت کا اندازہ کون کر سکتا ہے جس میں پوری کائنات کے لیے خدائی پروگرام طے ہوتا اور سارے جہان کا فیصلہ ہوتا ہے۔“ (تدبر قرآن، تفسیر سورۃ القدر)
6۔ لیلۃ القدر میں قیام کا اجر گزشتہ سارے گناہوں کی مغفرت ہے ۔
” جو لیلۃ القدر میں ایمان و احتساب (یعنی مغفرت کی امید) کے ساتھ قیام کرے، اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔“ (صحیح بخاري: 1901)

7۔ لیلۃ القدر کی فضیلت سے محروم ہونے والا ہرقسم کی بھلائی سے محروم ہے۔

لہذا یہ کوئی عام رات نہیں ہے کہ اسے سو کر گزار دیا جائے۔ اگر اس میں ہم پر اللہ تعالیٰ کی نظر رحمت ہو جائے اور ہمارے گناہ معاف ہو جائیں تو ہزار مہینوں کی ہزاروں راتیں بھی اس کے مقابلے میں کمتر ہیں۔ اور بلاشبہ خواتین کو بھی نیکی اور تقویٰ کی اتنی ہی ضرورت ہوتی ہے جتنی مردوں کو۔

ليلة القدر میں ہمیں صرف دنیا کا طلبگار بننے کے بجائے دنیا و آخرت کی بھلائیاں طلب کرنی چاہیے۔ بہت سے لوگ (بشمول خواتین) خواہش مند ہوتے ہیں کہ کاش ہم ليلة القدر پالیں تو اللہ سے دنیاوی مفادات طلب کریں، تو ان لوگوں کو اس پر اللہ تعالیٰ سے توبہ کرنی چاہیے۔

اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ :
” جو شخص آخرت کی کھیتی کا طلب گار ہو، ہم اس کے لیے اس کھیتی میں برکت دیں گے، اور جو کوئی دنیا کی کھیتی چاہتا ہو تو ہم اسے وہ بھی دے دیں گے اور (لیکن) آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہوگا۔“ (سورۃ الشورى:20)

ہماری فکروں کا محور و مرکز صرف دنیا نہیں ہونی چاہیے کہ ہم ليلة القدر کی تمنا بھی دنیا کی بہتری کے لیے کریں اور آخرت سے غافل رہیں۔ بلکہ ہمارا مقصود ہمارے گناہوں اور خطاؤں کی مغفرت اور بخشش اور اللہ تعالیٰ کو راضی کرلینا ہونا چاہیے۔

اس رات کی عبادت سے ہمارے نامہ اعمال میں نیکیوں کا بہت زیادہ اضافہ ہونا چاہیے۔ اتنا زیادہ کہ یہ ہماری زندگیوں کو تبدیل کر دے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک نہایت اہم معاملہ عذر شرعی ( ایام حیض و نفاس) والی خواتین اور بچیوں کا ہوتا ہے۔
وہ بچیاں اور عورتیں، جو باقاعدگی سے نماز پڑھنے اور عبادت کرنے والی ہوتی ہیں، لیکن عذر شرعی کے آتے ہی تمام عبادات چھوڑ کر سمجھتی ہیں کہ اب سب اعمال صالحہ سے چھٹی ہو گئی ہے۔
بلکہ بعض خواتین کے منہ سے یہ کہتے ہوئے بھی سنا ہے کہ ” یوں لگتا ہے ہم ان دنوں میں مسلمان نہیں ہوتیں۔ نماز، روزہ سے چھٹی ہو جاتی ہے تو پھر کون سی عبادت باقی رہ جاتی ہے؟؟؟“
لیکن۔۔۔
یہ ان کی بہت بڑی غلط فہمی ہے!!!

اس حالت میں خواتین کو صرف نماز اور روزہ سے رخصت حاصل ہے لیکن نیکیوں کے باقی راستوں میں وہ آگے بڑھ سکتی ہیں۔

1۔ وہ ان ایام میں کثرت سے اذکار و استغفار کرسکتی ہیں۔

2۔ دعا مانگ سکتی ہیں، اور بوقتِ ضرورت دعا منگوا بھی سکتی ہیں۔ اپنے لیے،اپنے گھر والوں کے لیے، اپنے عزیز واقارب کے لیے، ملک و ملت کے لیے، مجاہدین کے لیے، سب مسلمانوں کے لیے۔ خصوصاً قبلہ اول کی آزادی کے لیے۔

3۔ اگر وہ قرآن مجید کی تلاوت کر نہیں سکتیں تو قرآن سن سکتی ہیں جو ایک افضل عبادت اور ثواب کا ذریعہ ہے۔

4۔ اگر عالمہ دین یا طالبہ دین ہیں تو درس یا لیکچر دے سکتی ہیں، وگرنہ درس سن سکتی ہیں جو آن لائن بھی ممکن ہو سکتا ہے۔

5۔ دینی مسئلے پوچھ یا بتا اور ڈسکس کرسکتی ہیں،

6 ۔ حدیث ، سیرت یا کسی اور دینی کتاب کا مطالعہ کرسکتی ہیں۔ جس سے علم میں اضافہ ہو اور عمل کے لیے ترغیب ملے۔

7۔ خواتین صدقہ و خیرات کرسکتی ہیں۔

8 ۔ اس رات میں نیکی اور خیر کے کام کی طرف لوگوں کو بلا سکتی ہیں، ترغیب دلا سکتی ہیں۔

9 ۔ بیمار عزیز واقارب اور ہمسایوں کی عیادت اور احوال پرسی موبائل کال پر کی جا سکتی ہے۔

10 ۔ خواتین کا ان تمام کاموں اور عبادات کا مقصد نیکی و تقویٰ کا حصول ہو، صرف اللہ کو راضی کرنا مقصود ہو، نہ کہ دنیا داری کا خیال دامن گیر ہو، اور اللہ تعالیٰ سے اجر و ثواب کی امید ہو تو ان کے یہ تمام کام ان کے لیے عبادت بن جائیں گے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں لیلۃالقدر کی رحمتوں اور برکتوں سے مکمل طور پر فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین

شب قدر کی پہچان

حدیث میں لیلۃالقدر کی ایک علامت یہ بیان ہوئی ہے کہ اس رات کے بعد صبح طلوع ہونے والے سورج کی دھوپ میں زیادہ حرارت نہیں ہوتی۔ بلکہ سورج کی روشنی کمزور اور سُرخی مائل ہوتی ہے ۔
اور سورج تھال کی مانند دکھائی دیتا ہے۔

لیکن اس کی ایک روحانی و اندرونی (Internal) علامت یہ ہے کہ انسان کے دل پر اطمینان و سکینت طاری ہو جاتی ہے۔ اس کے دل میں نرمی و گداز پیدا ہوجاتا ہے، اس کی آنکھوں میں نمی اتر آتی ہے، وہ رو رو کر اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں اور خطاؤں کی مغفرت اور عفو و درگذر طلب کرتا ہے ،اس کے دل میں اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور عفو و مغفرت کی امید پیدا ہوجاتی ہے۔ اور وہ اللہ تعالیٰ سے سچا پکا مسلمان بن کر آئندہ زندگی بسر کرنے کا عہد وپیمان کرتا ہے۔

اگر کسی پر یہ کیفیت طاری ہوجاتی ہے تو اسے بہت مبارک!!!
کہ ایسے شخص کے لیے لیلۃ القدر نصیب ہونے کی خوشخبری ہے!!!


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

4 پر “طاق راتوں میں خواتین کی عبادات” جوابات

  1. سعید Avatar
    سعید

    ماشاء اللہ عمدہ اسلامی اور معلوماتی تحریر ہے.

  2. سعید Avatar
    سعید

    اللہ تعالیٰ ہمیں بھی شب قدر پانے والے خوش نصیب لوگوں میں شامل فرمائے.
    آمین ثم آمین

  3. Tahir Avatar
    Tahir

    Great and informative islamic article

  4. Tahir Avatar
    Tahir

    “May Allah bless us with” Shabe Qadar”