ربیعہ فاطمہ بخاری :
ارطغرل غازی یا دریلش ارطغرل، ایک گیم چینجر سیریل ثابت ہوا۔ اس سیریل نے نہ صرف بالی ووڈ اور ہالی ووڈ کے روایتی کلین شیوڈ، سلیقے سے ترشے ہوئے بالوں والے، جدید وضع قطع لئے ” ہیرو“ کے تصوّر کو شدّید زک پہنچائی بلکہ خوبصورت داڑھیوں سے مزیّن، گھنی، لمبی زلفوں والے، نماز پڑھتے اور تیر و تفنگ سے لیس، کفّار سے نبردآزما، ایمان والے ” ہیرو“ نئی نسل کو دئیے۔
ہندو کلچر کی بندیا کی جگہ غیر محسوس طریقے سے حلیمے اور اصلاحان خاتون کی خوبصورت ٹوپیوں نے لے لی۔ ایمان کی حرارت، کُفر سے نفرت، کافر سے نہیں، غدّاری سے شدّید نفرت، والدین اور بزرگوں کا آخری درجے تک احترام، مہمان نوازی کے اعلٰی ترین نمونے، مظلوم کی بلاتفریق رنگ و نسل اور مذہب مدد، خواتین کا نہایت مضبوط اور جرّی کردار، جہدِ مسلسل، اقتدار ملنے پہ رعایا کے ساتھ مسلم اور غیر مسلم کی تفریق کے بغیر حد درجے کا حُسنِ سلوک، اللّٰہ پاک کی ذاتِ بابرکات پہ غیر متزلزل یقین، اس سیریل کے ذریعے دئیے گئے خوبصورت ترین پیغامات میں سے چند ایک ہیں۔
یہ تو تھا اُس سیریل کے حوالے سے وہ تاثّر، جو میرے ذہن میں اسے دیکھنے کے بعد قائم ہوا۔ اب آتی ہوں اُس وجہ پہ، جس کی بناء پہ آج یہ تحریر لکھ رہی ہوں۔
غالباً محترم آصف محمود صاحب نے لکّھا تھا کہ یہ سیریل بہت کُچھ بدل کے رکھ دے گا، یہاں تک کہ ہمارے بچّوں کے کھلونے بھی بدل جائیں گے، اور واقعتاً ایسا ہی ہوا، پہلے جہاں گڑیا، پسٹل، گاڑیوں یا برتنوں کی فرمائش ہوتی تھی، اب بلا تخصیص جنس سب بچّوں کی تمنّا صرف تلوار، تُرگت کا کلہاڑا اور تیر کمان ہے۔
یہی حال میرے بچّوں کا تھا۔ کبھی گھر میں دو پیمانوں کو ایک دوسرے پہ رکھ کے تلوار بنائی جاتی، کبھی دو لکڑی کے ٹکڑوں کو جوڑ کے، کبھی یوٹیوب سے سیکھ کے ہارڈ چارٹس کا کُلہاڑا بنتا اور کبھی تلوار، کبھی نانو کے گھر سے ٹوٹی ہوئی بالٹی کا ہینڈل مل جاتا تو اُس کے ساتھ الاسٹک لگا کے، اُس کی کمان بنائی جاتی اور تیروں کیلئے جھاڑو کی شامت۔۔۔
یہ سلسلہ گزشتہ لاک ڈائون سے اب تک جاری تھا، لیکن بچّوں کے ذوق کی کماحقُہُ تسکین نہیں ہو پائی تھی۔
گزشتہ ہفتے ایسے ہی فیس بُک پہ سکرول ڈائون کرتے ایک اشتہار پہ نظر پڑی، ارطغرل کی products تھیں اور عید پیکج تھا، ڈلیوری چارجز ملا کے 1430 روپے کا پیکج تھا۔ اس میں تین تلواریں، ایک کُلہاڑا، تین چابیوں کے چھلّے، ایک کائی کے نشان والی انگوٹھی اور دو موبائل ہولڈرز شامل تھے۔ غلطی سے موسٰی کو دکھا دیا۔ بس حضرت لٹّو ہو گئے کہ دلوا کے دیں۔
آرڈر تو کر دیا لیکن دل مطمئن نہیں تھا کہ آن لائن شاپنگ پہ ابھی تک اعتماد قائم نہیں ہو سکا۔ خیر گھڑیاں گِن گِن کے بچّوں نے چار پانچ دن گزارے اور کل بالآخر پارسل ہمیں موصول ہوا۔ میری توقْع سے کہیں بڑھ کے، نہایت خوبصورت چیزیں، بہت ہی زبردست میٹیریل سے بنی ہوئی،
بچّوں کی تو گویا عید سے پہلے عید ہو گئی۔ خیر سوچا آپ سب سے بھی شئیر کروں کہ کسی اور کے بچّے بھی اگر میرے بچّوں جیسے ارطغرل کے کھلونوں کے دیوانے ہوں تو اُن کیلئے یہ عید کا بہترین تحفہ ہو گا۔ اُس فیس بُک پیج اور ویب سائٹ کا لنک یہ ہے: