عبیداللہ عابد ………..
وزیراعظم عمران خان الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی خوب نظر رکھتے ہیں، اس لئے انھوں نے مرغی فارمولے پر تنقید کرنے والوں کی خوب خبر لی اور کہا ہے کہ دیسی لوگ کوئی بات کریں تو غلامانہ ذہنیت والے مذاق اڑاتے ہیں، ولایتی لوگ مرغی اور غربت کے خاتمے کی بات کریں تو وہ شاندار کہلاتا ہے۔
یاد رہے وزیراعظم عمران خان کا 100 روزہ کارکردگی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا لاہور میں بہت جلد ایک بہت بڑی منڈی کا افتتاح ہو گا، دیہی علاقوں میں غربت کے خاتمے کیلئے پروگرام لارہے ہیں، سیم والے علاقوں میں جھینگا فارمنگ کی جاسکتی ہے، دیہی خواتین کو دیسی مرغیاں، انڈے اور چوزے دیئے جائیں گے، یہ سب ایسے اقدامات ہیں جن پر زیادہ اخراجات نہیں آئیں گے اور اس کا براہ راست فائدہ غریبوں کو پہنچے گا۔
عمران خان کے مخالفین تو ان کی ہر انداز سے مخالفت کریں گے، وگرنہ وزیراعظم نے دیسی مرغبانی اور کٹوں کی افزائش کابہترین آئیڈیا پیش کیاہے، برائیلر گوشت فروخت کرنے والے اسے جتنا بھی صحت افزا قراردیں تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ برائلر گوشت بہت سی بیماریوں کی جڑ ہے۔ اس لئے ملک میں دیسی مرغ اور دیسی انڈوں کا کلچر متعارف کرانا اور اسے پھیلانا ازحد ضروری ہے۔ تاکہ قوم اسے کھاکر صحت مند اور تنومند بن سکے۔
تحریک انصاف کی حکومت اگر اس کلچر کو متعارف کرانے میں کامیاب ہوگئی تو یہ قوم کی بہت بڑی خدمت ہوگی۔ اگرچہ اس کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں درپیش ہوں گی بالخصوص برائیلر انڈسٹری والے تو زور کی مخالفت کریں گے۔
عمران خان کہتے ہیں کہ دنیا کی حلال گوشت مارکیٹ میں پاکستان کا کوئی حصہ نہیں، ملائیشیا کے سرمایہ کار حلال گوشت میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، ابھی ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے ، نہریں پختہ کرنے سے بھاشا ڈیم سے زیادہ پانی جمع ہو گا، مچھلی کی درآمدات نہ ہونے کے برابر ہیں، مہاتیرمحمد نے سرمایہ کاروں کو ملائیشیا میں سازگار ماحول فراہم کیا، ملائیشیا ہم سے پیچھے تھا آج آگے نکل گیا، سرمایہ کاری،برآمدات بڑھنے سے آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا، سرمایہ کاری سے غربت کم ہوگی۔