PJA and PPNE

پاکستان جرنلسٹ ایسوسی ایشن کا بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

محمد بلال اکرم کشمیری

                        صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے ،اور یہ ستون کمزور ہوجائے تو باقی تین دستوری ستون بھی کمزور پڑ جاتے ہیں۔اس وقت ملک میں صحافت کے حوالے سے پیدا شدہ صورت حال سے ہر عام و خاص واقف ہے ،تاہم اس دور میں بھی بعض ایسے درد دل رکھنے والے افراد اور تنظیمیں موجود ہیں جو کہ صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہر وقت سر گرم عمل ہیں ،انہی تنظیموں میں سے ایک پاکستان جرنلسٹ ایسوسی ایشن (PJA)ہے جوصحافیوں کے حقوق کے لیے کام کر رہی ہے ۔پاکستان جنرنلسٹ ایسوسی باقاعدہ طور پر وزارت اطلاعات سے منظورشدہ جماعت ہے ،جو کہ صحافیوں کے دور جدید کے تقاضوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

            گزشتہ روز پی جے اے کی کاوشوں سے ہی سویڈن کے ایک معروف سماجی ادارے پاکستان پروموشن نیٹ ورک یورپ (PPNE) کے مابین ’’مثبت صحافت ، اور پاکستان کی بہترین تصویر کشی کرتے ہوئے برآمدات میں اضافہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے ‘‘کے موضوع پر آن لائن کانفرنس کا انعقا د کیا گیا۔پی پی این ای نہ صرف دنیا بھر میں پاکستان کا بہترین امیج پیش کر رہا ہے بلکہ پاکستان میں بھی ترقیاتی کاموں میں مصروف عمل ہے۔سویڈن کے شہر مالمو سے تعلق رکھنے والی اس تنظیم کے ساتھ پاکستان کی متعددتنظیمیں مل کر رفاعی اور فلاحی کاموں میں پیش پیش ہیں۔ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کراچی میں پاکستان پروموشن نیٹ ورک یورپ کے تعاون سے اسکینڈی نیویائی طرز تعلیم پر برٹش سکول آف کراچی کاقیام ، پی پی این ای اور سندھ بلوچستان انٹرنیشنل بزنس فارم کے مشترکہ پراجیکٹ "ویمن ایمپاورمنٹ” کے حوالہ سے آن لائن بچت بازار کا انعقاد،لیاری میں بین الاقوامی طرز پر غریب بچوں کے سکول کا قیام کے علاوہ صحافیوں کی بین الاقوامی تربیت کے پراجیکٹ شامل ہیں ۔پی پی این ای کے سربراہ زبیر حسین مختلف تنظیموں کو ایک دوسرے کے قریب لانا چاہتے ہیں تاکہ وہ ایک دوسرے کے تجربات سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں ۔

            پی جے اے کے تعاون سے اس آن لائن کانفرنس کا آغاز رات 7:30بجے ہوا ، سویڈن سے پی پی این ای کے سربراہ زبیر حسین نے کانفرنس کی صدارت کی، جبکہ پاکستان سے پی جے اے کی نمائندگی ملک ندیم (جنرل سیکرٹری پنجاب) اور سہیل کوثر (صدر لاہور)نے کی۔شرکاء سے خطاب میں جناب زبیرحسین نے اپنے ادارے کے اغراض و مقاصد کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ادارے کا مقصد فقط یورپ میں ہی پاکستان کا مثبت چہرہ متعارف کروانا نہیں بلکہ ہم پاکستان بھر میں بھی پاکستانیت کو تقویت بخشنے کے لئے کوشاں ہیں اور ملکی سطح پر ایسی کوششوں میں صحافت کا اہم کردار ہوتا ہے ۔صحافت اوردور جدید کے تقاضوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دورِحاضر میں جہاں پوری دنیا ڈیجیٹلائزیشن کی طرف گامزن ہے وہاں صحافت میں بھی جدت پیدا ہو چکی ہے ، اس لئے دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرح پاکستان کے صحافیوں کے لئے یہ بے حد ضروری ہے کہ وہ صحافتی دنیا میں جدت کے تقاضوں سے آشنا ہو کر اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بہتربنائیں ۔

                        دور جدید میں رابطوں میں مسلسل جدت آرہی ہے اور سوشل میڈیا حقیقت میں ایک گلوبل میڈیا بن چکا ہے،اب ماضی کی طرح کسی خبر کا مہینوں یاہفتوں انتظار نہیں کرنا پڑتا بلکہ پلک جھپکتے ہی ایک ری فریش پر خبر سامنے ہوتی ہے ،اسی تناظر میں زبیر حسین نے کہا کہ صحافت اب ایک شہر ،صوبے اور ملک تک محدود نہیں بلکہ سوشل میڈیا کی ترقی نے تمام تر معلومات کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر دیا ہے اس لیے پاکستانی صحافیوں کو اس جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا ہو گا،اس سلسلے میں انہوں نے پی جے اے کے ممبران کے لیے سویڈن سے آن لائن مفت تربیتی ورکشاپ کے انعقاد کا بھی اعلان کیا۔اس ورکشاپ کے ذریعے صحافیوں کو دنیا میں استعمال ہونیوالی صحافتی تکنیک کے بارے میں تربیت دی جائے گی، تربیت مکمل کرنے والے صحافیوں کو سرٹیفیکیٹ بھی دیئے جائیں گے۔جدت کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے کانفرنس میں پی پی این ای کی جانب سے جلدہی آئی پی چینل کے آغاز کا بھی عزم کیا گیا ،اس موقع پر کانفرنس کے آرگنائز عید محمد کو پی پی این ای براڈکاسٹنگ کا پاکستان میں چیئر مین جبکہ کوئٹہ سے رخسانہ شیخ کو بلوچستان کا ترجمان نامزد کیاگیا جو کہ یقینا پی جے اے کے لیے ایک اعزاز ہے ۔

                        کانفرنس میں پاکستان جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداران اور ممبران کی کثیر تعداد نے شرکت کی جن میں ملک ندیم، سہیل کوثر، امین نقیبی،محبوب انصاری، راجہ یوسف طارق عباسی، سلطان حسن بٹ، ضیغم علوی، ساجد وٹو، عید محمد، محمدبلال اکرم کشمیری،سید ظفر عباس، سلیم رضا، شہزاد اسلم، معظم ملک،وسیم جیلانی اور دیگر شامل تھے ۔پاکستان پروموشن نیٹ ورک یورپ کی جانب سے زبیرحسین، مبین حسین، اشفاق احمد، وردہ مجیب خان، رخسانہ شیخ، عارف حسین، محمد سرور ، تیمور عباس اور محمد حذیفہ نے نمائندگی کی۔

                        کانفرنس کے اختتام پر شرکا نے اپنی آرا کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کانفرنسس کا آغاز یقینا ایک خوش آئند اقدام ہے ،جس سے نہ صرف دنیا بھر کی صحافتی تنظیمیں ایک دوسرے کے قریب آئیں گی بلکہ ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہونے کا بھی بھر موقع میسر آئے گا۔پی پی این ای کی کوششیں بھی قابل ستائش ہیں جو کہ مختلف تنظیموں کو آپس میں جوڑنے کے لیے ایک پل کا کام سرانجام دے رہی ہے ،جس سے مختلف تنظیموں کو ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنے کا بھر پور موقع ملے گا،پی پی این ای کی جانب سے کیے گے اعلانات سے یقینا پاکستانی صحافیوں کو درپیش مسائل کا حل بھی مل سکے گااور یہ امید کی جاتی ہے کہ پی جے اے آئندہ بھی ایسی ہی کانفرنسس کا انعقاد کرے گی جو صحافیوں کے لیے مفید ہو گی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں