شیباء عرفان :
قدرتی حُسن انسانی فطرت کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا ہنر رکھتا ہے۔ شام کو چہل قدمی کے لیے ہاسٹل روڈ ( پنجاب یونیورسٹی ، لاہور) پر نکلیں تو ایس ٹی سی انڈر پاس کے قریب موجود درختوں پر چہچہاتے پرندے دل کے لئے لطافت کا سامان فراہم کرتے ہیں ۔
ہال کونسل کے اطراف کی گراؤنڈ میں لاتعداد خوبصورت ، ہرے بھرے درختوں کا نظارہ ، گلاب کے پودوں پر لگے سرخ پھول اور ان کی بھینی بھینی خوشبو، کہیں کیاریوں میں گیندے کے زرد و نارنجی پھول ، یہ ایک روح پرور منظر تھا ۔ دل کو راحت ، آنکھوں کو جو تقویت اس خوبصورتی سے ملتی ہے، کہیں اور سے نہیں مل سکتی۔
بہار کا موسم جوبن پر ہو تو سنبل کے درختوں کا حسین نظارہ اپنی توجہ مبذول کروائے بنا نہیں رہ پاتا۔ پوری کی پوری جامعہ پنجاب میں ہر طرف حسن ہی نظر آ تا ہے۔ روز روز اس عظیم درس گاہ سے گزرنا عجب احساس فرحت دلا تا ہے کہ یہ سب آپ کے لیے قدرت نے پیدا کیا ہے، اسے دیکھیں اور محسوس کریں اور اس حسن کی خالق ، ذات عالی شان کی حمد و ثنا بیان کریں، کیونکہ وہی استحقاق رکھتی ہے کہ اس کی تعریف کی جائے۔
آج مجھے آج اندازہ ہوا کہ کسی کے ساتھ چلتے ہوئے میں اس خوبصورتی کو اس نظر سے دیکھ ہی نہیں پاتی تھی جو آج تنہا چلتے ہوئے دیکھ اور محسوس کر رہی تھی ۔
میں اپنا لیکچر سننا چاہ رہی تھی جو بہت دلچسپ اور ضروری تھا مگر یہ حسن مجھے اپنی طرف کھینچے جارہا تھا ۔ میں اپنی شام کی سیر کے ہر پھیرے میں ایسا خوبصورت نظارہ دیکھتی ہوں اور اسے اپنے کیمرے میں بھی قید کرتی ہوں۔
شام میں بہت سارے لوگ اس روڈ پر چہل قدمی کرتے ہیں ۔ مجھے بہت سے رویے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ کوئی اس قدرتی حسن کو نظرانداز کرتا ہے اور کوئی لطف اندوز ہوتا ہے۔ دو دوست ، جن میں سے ایک سفید شلوار قمیض پہنے اور دوسراجینز ٹی شرٹ میں ملبوس ، مسلسل فون کی سکرین پر نظریں جمائے، اس قدرتی حسن سے بے پروا سڑک کو روندتے چلے جا رہے تھے۔ اور دوسری طرف ایک سیاہ لباس زیب تن کیے سرخ دوپٹہ اوڑھے کوئی پری پیکر خیالات میں الجھی ان پھولوں کی خوشبو کو محسوس کرنے کی کوشش کرتی دکھائی دے رہی تھی۔
واپسی پر میں ہاسٹل کے لان میں بیٹھی مغرب کی اذان سننے کے ساتھ اس لان کی کیاریوں میں لگے پودے دیکھ کے خو ش ہو رہی تھی جن پودوں کو مالی چاچا نے نہایت لگن سے چند مہینے پہلے لگایا تھا، آج وہ پودے نہایت خوبصورت لگ رہے ہیں اور اپنے جوبن پر ہیں۔ جیسے ہمیں خوشی انھیں دیکھ کے ہوتی ہے، اسی طرح وہ بھی اپنے حسن پر اتراتے ہوں گے۔
ذات ِباری تعالیٰ کے بعد ان پھولوں ، ان درختوں سے محبت کا ایک ذریعہ ہمارے مالی چاچا جیسے ہزاروں لوگ ہیں جو ان پودوں کی اپنے بچوں کی طرح دیکھ بھال کرتے ہیں اور ہمیں یہ خوبصورتی دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ ہزارہا شکریہ ان تمام لوگوں کا، جن کی بدولت ہم اس حسن سے فیض یاب ہو سکے۔
7 پر “پنجاب یونیورسٹی لاہور کی خوبصورتی جسے بعض لوگ نظرانداز کرتے ہیں” جوابات
بہت عمدہ تحریر میڈم شیبا عرفان۔ آپ کی شاگردی میں میرا بہت اچھا وقت گزرا میں نے اس دنیا کو اس نظر سے دیکھنے کی کوشش کی جس سے آپ دیکھتی ہیں۔کیونکہ آپ نے مجھے دکھایا۔ یہ فیض ہر کسی کو حاصل نہیں ہوتا جو آپ کو اللّٰہ عزوجل کی جانب سے تحفتاً ملا ہے۔ اللّٰہ عزوجل آپ کے قلم میں برکت عطا فرمائے، میں ایک دن آپ کی تحاریر کو بڑی سطح پر دیکھوں ۔۔۔ آمین
بہت ہی عمدہ 👌👌
آپ کے قلم کا جادو اور پھر قدرتی حسن کا جادو ۔۔۔ اس خسین امتزاج سے میں خود کو ایک اور دنیا میں محسوس کر رہی ہوں ✌
شکریہ بیٹے جیتی رہے😍
ہر چند ہو مشاہدہ حق کی گفتگو
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر
ہر چند ہو مشاہدہ حق کی گفتگو
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر
بہت عمدہ❤️🌸
مجھے آپ کے اگلے آرٹیکل کا انتظار رہے گا🌺
Very deep , sensitive observation, May GOD increase your knowledge and wisdom