آصفہ عنبرین قاضی :
جتنا کیمرہ مینوں نے شادیوں پر دلہا دلہن کو ذلیل کر رکھا ہے شاید ہی حکومت نے کبھی عوام کو کیا ہو ۔ آج کل اسٹیج کی سیڑھیوں پر جو منورنجن ہوتا ہے اس کے تو کیا ہی کہنے ، دلہا بیچارہ ہاتھ پکڑے جھک کے کھڑا ہوتا ہے اور دلہنیا کا ایک پائوں اسٹیج پر دوسرا نچلی سیڑھی پر ہوتا ہے۔ فلمانے کے چکر میں دلہن کا پائوں وہیں پہ بھاری ہوجاتا ہے اور دلہے کا دماغ ۔۔۔
پہلے پہل دلہن اسٹیج پہ آتی تھی تو دلہا کھڑا ہو کر استقبال کرتا تھا ، پھر ہاتھ پکڑ کر ساتھ بٹھانے کی رسم شروع ہوئی ، اب دلہا چل کر اسٹیج کے کنارے دلہن کو آدھا گھنٹہ سیڑھیوں پہ کھڑا رکھتا ہے ، کیمرہ مین بندر اور بندریا سمجھ کے ڈگڈگی پہ نچاتا رہتا ہے ۔
برائیًڈل روم میں لانگ جمپ کے علاوہ یہ دلہن سے سارے اسٹیپ کرواتا ہے،
پانچ طرح سے مسکرائیں!
اب اوپر دیکھیں ،
دیوار سے لپٹ جائیں ،
سانس بند کر کے گول چکر کاٹیں ،
جوتا ہاتھ میں پکڑ کر منہ کے قریب کریں ،
جھمکا اتار کر ہوا میں اچھالیں ،
کھڑکی میں ایک ٹانگ باہر لٹکا کر بیٹھ جائیں ،
فرش پر آلتی پالتی مار کر کھڑی ہو جائیں ،
سامنے کیاری سے پھول توڑیں ،
سلو موشن میں دستخط کریں اور ہر دستخط میں ورائٹی ہو ۔۔۔۔۔۔
نکاح نامہ پھاڑ کر جہاز بنائیں ،
اب آنکھ ماریں ،
بعض کا تو اعتراض ہوتا ہے آپ نے لہنگا ٹھیک نہیں پہنا ۔
ایسے ہی ہانی کارک پوز بنواتا ہوا اسٹیج تک لاتا ہے اور کسی کو دلہا دلہن کے قریب نہیں پھٹکنے دیتا ۔ سالیوں ،خوش دامنوں اور نندوں کو بھی چھوٹی چھوٹی گالیاں دے کر ہٹا دیتا ہے ۔ یہاں دلہا کے ابا کا کردار بھی وزیر اعلیٰ پنجاب جیسا ہی ہوتا ہے۔
دلہن سے بھی پہلے کیمرہ مین سٹیج پر چڑھ جاتا ہے ، اس کا بس نہیں چلتا دونوں کے درمیان پھنس کر بیٹھ جائے ، رخصتی کے وقت گاڑی کے ٹائروں میں گھس کر بیٹھا ہوتا ہے ، بارات ہال میں آ جائے تو واپس سڑک پر دھکیل دیتا ہے کہ اب دوبارہ آئیں ۔
ایک دو واقعات میں تو کیمرہ مین رات کو منہ دکھائی دینے کے دوران الماری کے اوپر بیٹھا پایا گیا اور ڈریسنگ ٹیبل کے کے پیچھے سے برآمد ہوا ۔
وہ وقت دور نہیں جب دلہن کے کمرے میں ایک اضافی بیڈ لگادیا جائے گا۔۔۔۔ اور وہ کیمرہ مین کا ہوگا تاکہ اسے روشن دانوں میں لٹکنے کی ضرورت نہ پڑے ۔
( تصویر بشکریہ https://55shots.pk/ )