آصفہ عنبرین قاضی :
ذرا سے قصے کو الاسٹک کی طرح کھینچ کر بیان کرنا اکثر خواتین کا خاصہ ہوتا ہے کسی کی شادی کا احوال پوچھ لیں تو قصہ لڑکی کی پہلی منگنی کے ٹوٹنے سے شروع کریں گی۔ دو لفظی بات کو شہاب نامہ بنا ڈالیں گی۔ پڑوس میں ایک ایسی ہی خاتون کی تائی امی رخصت ہوئیں تو تعزیت کرتے ہوئے بس اتنا پوچھ لیا کہ
” ہوا کیا تھا۔۔۔؟ “
ارے ہونا کیا تھا بیٹا ۔۔۔۔ رات کو میں نے ذرا جلدی کھانا بنایا فضل کے ابا گوبھی کھاتے ہیں تو تبخیر کا مسئلہ بن جاتا ہے اس لیے اب ذرا جلدی ہی ہنڈیا رکھ دیتی ہوں۔
جی اچھا ۔۔۔ پھر؟
میں نیچے والی منزل پہ تھی اوپر کی سیڑھیاں بار بار چڑھ نہیں سکتی جب سے یہ کمر درد کی تکلیف ہے بہت دوا کھائی پر ناں ۔۔۔ یہ تو اب جان کے ساتھ ہی ختم ہوگی ۔
تائی اماں کا بتا رہی تھیں آپ ۔۔۔
وہی تو ۔۔۔ میں نے نیچے ان کے ابا کو کھانا دیا ساتھ پھکی بھی رکھ کہ پھر گیس نہ بن جائے لگے ہاتھوں پانی سے لے لیں گے ، چھوٹی سے کہا: کپڑے استری کردے بھائی کے ، بجلی کا کیا بھروسہ پھر دفتر جاتے وقت افراتفری مچا دیتا ہے ۔
تائی اماں کی طبیعت کیسے خراب ہوئی؟
ارے خراب کہاں ہوئی ، ٹھیک تھیں بالکل ، ادھر میں نے برتن سمیٹے ادھر فون کی گھنٹی بجی ، پچھواڑے تو گھر تھا ان کا ، لیکن فون پہ شاکرہ تھی میری دبئی والی نند ، کہنے لگی واٹس ایپ نہیں چل رہا ، ویڈیو کال کرنی تھی۔
انہوں نے اطلاع دی فوتگی کی؟
کہاں۔۔۔۔ اس بیچاری کے فرشتوں کو بھی خبر نہ تھی ، بچوں کے رزلٹ کا بتاتی رہی ، چھوٹے کو الرجی تھی کافی پریشان لگ رہی تھی میں نے حوصلہ دیا ، تب گیٹ بجا۔
تائی کے گھر سے کوئی آیا ہوگا؟ اطلاع دینے
میرے تو وہم و گمان میں بھی نہیں تھا میں فون پہ تھی ، ( وہ اب بھی تائی کو مارنے کے موڈ میں نہ تھیں ) ان کے ابا نے ہی پتا کیا ، گیٹ پہ کیبل والا فیس لینے آیا تھا ، موئے نے فیس پانچ سو کر دی اور چینل پانچ بھی نہیں چلتے ، ابھی اس ڈرامے کی تیسری قسط چل رہی تھی بس طلاق ہونے ہی والی تھی کہ چینل غائب ۔۔۔ ہائے کیا نام تھا اس ڈرامے کا ؟؟؟؟ ایک تو یاداشت بھی کام نہیں کرتی۔
چھوڑیں آنٹی ، تائی کا بتائیے آخر ہوا کیا اچانک؟
وہی بتا رہی ہوں ، کیبل والے کو فارغ کیا ، ایک ہاتھ سے فون کان سے لگائے کچن کا پھیلاوا سمیٹا ، مجال ہے یہ بڑی کوئی کام کرے ہر وقت پڑھائیاں بس ۔۔۔ اب بار بار کہنا بھی اچھا نہیں لگتا ، سنک کی ٹونٹی ٹپک رہی تھی اس کے نیچے تسلا رکھا ، ٹپ ٹپ نہ کرتا رہے رات بھر۔
وہ تائی اماں ۔۔۔ ( آخری خبریں آنے تک تائی مری نہیں تھیں )
ہائےےےے تائی اماں ( ٹھنڈی آہ) خیر ۔۔۔۔اس رات سردی بھی بہت تھی ،گیس ہوتی تو ہیٹر جلاتی ، سلنڈر پہ ذرا سے ہاتھ تاپے اور کمرے میں چلی آئی۔ سارا دن کام کر کر کے کمر تختہ ہو جاتی ہے۔ جیسے ہی لیٹی ۔۔۔۔
پھر تائی جان کے گھر سے رونے کی آواز آئی ہوگی؟ ( مجھے امید کی کرن نظر آئی )
نہیں! وہ تو صبح فوت ہوئی تھیں، مگر جیسے مرنے کی تیاریوں میں تھیں بیچاری ، پچھلے جمعے کو ہی کہہ رہی تھیں میں مر گئی تو اس زبیدہ سے غسل مت دلوانا ، ایک تو میت کے بازو بہت کھینچتی ہے ،خوامخواہ اٹھا پٹخ کرتی ہے ، میرا کندھا ہی نہ نکال دے ۔ ہک ۔۔۔ ہاااااا میں ناشتا بنانے لگی فریج سے رات کا سالن اور آٹا نکالا چھوٹی کے ابا سے کہا آپ۔۔۔۔
تائی فوت کیسے ہوئی ، ہوا کیا تھا ؟ خدا کے لیے اب تو بتا دیجیے۔
ہائےےےےے۔۔۔۔ یہ تو مجھے بھی نہیں پتا کہ ہوا کیا تھا ۔۔۔۔ نہ میں نے پوچھا!!