کیپٹن ( ر) محمد آصف، سیکرٹری جنگلات پنجاب

21 مارچ : جنگلات کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

کیپٹن ( ر) محمد آصف، سیکرٹری جنگلات پنجاب :

جنگلات یا باغات ہماری زندگیوں پر کتنا گہرا اثر ڈالتے ہیں ، اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کے جھنجھٹ سے کبھی ہم تھک جائیں تو کسی نہ کسی پُرفضا، پُرسکون مقام کا رخ کرنے کو جی چاہتا ہے۔ جہاں پرندوں کی چہچہاہٹ کے علاوہ ہریالی اور خاموشی ہمارے ذہنوں کو تسکین بخشتی ہے بالخصوص ایسی تفریح گاہیں جہاں سبزہ ، درختوں اور خوبصورت پھولوں ، پودوں کا ملا جلا مرکب ہو، ہماری ذہنی و قلبی تازگی کیلئے قدرے ترجیحی اہمیت رکھتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کا 25 فیصد رقبہ جنگلات پر محیط ہونا چاہئے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں جنگلات کا کُل رقبہ صرف 5.1 فیصد ہے جس میں سے 3.1 فیصد رقبہ پنجاب میں ہے۔

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پوری دنیا میں جنگلات کی بقا کی جنگ لڑی جا رہی ہے۔ دنیا میں اس ضرورت کو محسوس کیا جا رہا ہے کہ جنگلات ماحولیاتی توازن کے تناظر میں کس قدر بنیادی ضرورت اختیار کر گئے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں گرین سٹرکچر کے مقابلے میں گرے سٹرکچر فروغ پاتا جا رہا ہے۔ اس کی اہم وجہ آبادی کا مسلسل بڑھنا ہے۔ بڑھتی آبادی اور عوام کو رہائشی سہولیات کی فراہمی کیلئے جنگلات کا رہا سہا رقبہ بھی آہستہ آہستہ کم ہوتا جا رہا ہے۔

ماضی میں اس جانب توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ہمیں مسلسل ماحولیاتی آلودگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سموگ، دھند، پلوشن اور ایسے ہی دیگر مسائل ہماری زندگیوں کا حصہ بن کر رہ گئے ہیں۔ اگر ہم ماضی میں ہی شجرکاری پر سنجیدگی سے توجہ اختیار کرتے تو آج حالات قدرے مختلف ہوتے۔

ایک مثال سے سمجھ لیجئے۔ سال 2016 تا 2018 کے عرصہ میں 29 ملین پودوں کی شجرکاری کی گئی جبکہ سال 2018 تا 2020 کے دو سالہ عرصہ کے دوران پنجاب میں 84 ملین پودوں کی شجرکاری کی۔ صرف سال 2020ء میں پنجاب کے کسانوں میں 2 کروڑ سے زائد پودے رعایتی قیمت پر تقسیم کئے گئے جبکہ فقط 2 روپے فی پودا کے حساب سے روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں کی تعداد میں سبسڈائز پودے عوام میں تقسیم کئے جا رہے ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ جنگلات کا تحفظ اور بقا جس قدر اہمیت اختیار کرتا جا رہا ہے، اتنی ہی ہم سب کی اس حوالے سے ذمہ داریاں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔ اسی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے محکمہ جنگلات پنجاب نے کوشش کی ہے کہ عوام میں شجر کاری حوالے سے شعور اجاگر کیا جائے۔ اس ضمن میں جہاں محکمہ جنگلات کا عملہ متحرک ہے اور جگہ جگہ لوگوں کو شجرکاری کی ترغیب دے رہا ہے، وہیں جنگلات کے اثاثہ جات کا تحفظ یقینی بنانے حوالے سے بیشتر اقدامات کے ساتھ ساتھ گرین پاکستان ویژن کے تحت فاریسٹ ایکٹ میں بھی ترامیم کی گئی ہیں۔

ان ترامیم کے تحت جنگلات کے اثاثہ جات کو نقصان پہنچانے بالخصوص لکڑی کٹائی و چوری پر سخت سزائیں نافذ کی گئی ہیں۔ یہی نہیں، بلکہ اسی 2 سالہ عرصہ میں محکمہ جنگلات پنجاب 244 نرسریوں اور 363 سیل پوائنٹس کا قیام عمل میں لایا۔ 7 کروڑ سے زائد تھیلی دار پودے بھی اب تک اگائے جا چکے ہیں۔ جبکہ 1 کروڑ 60 لاکھ قلمات کی نرسریاں بھی بنائی گئیں۔

پہاڑی و نیم پہاڑی جنگلات، نہروں اور سڑکوں کے کنارے درختوں کا سونامی اگانے کے ساتھ ساتھ عوام میں شجرکاری کا شعور اجاگر کرنے کیلئے محکمہ جنگلات نے خصوصی اقدامات کئے۔ سیاحت کے فروغ اور جنگلات کے تحفظ کیلئے پی ٹی آئی حکومت آنے کے بعد چکوال میں سالٹ رینج، اٹک میں خیری مورت اور گجرات میں پبی کے مقام پر موجود جنگلات کو نیشنل پارکس ڈکلیئر کرتے ہوئے ان میں سہولیات اور جنگلاتی ماحول بنانے پر بھی کام جاری ہے جو کہ جلد مکمل کر کے فنکشنل کر دئیے جائیں گے۔

یہ پارکس پنجاب کا حسن دوبالا کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کو تفریحی سہولیات کی فراہمی کا بھی ایک ذریعہ ثابت ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ وطن عزیز کو سرسبز بنانے اور آنے والی نسلوں کو پلوشن فری پاکستان دینے کیلئے شہر شہر، ہر ادارے میں شجرکاری مہم کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

اسی تناظر میں تمام ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشنز کو مساجد، تعلیمی اداروں، دفاتر، ہسپتالوں، عدالتوں سمیت دیگر پبلک مقامات پر شجرکاری کا ٹارگٹ دیا گیا ہے۔ ٹین بلین ٹرسی سونامی پروگرام کے تحت پنجاب کا ہدف 47 کروڑ شجرکاری ہے جس کا ایک بٹا تین سے زائد ٹارگٹ محکمہ جنگلات نے پورا کر لیا ہے۔ اگر تمام افراد اس ضمن میں اپنی اپنی ذمہ داری کو انفرادی طور پر محسوس کریں گے تو نہ صرف یہ ٹارگٹ جلد حاصل ہو جائے گا بلکہ سرسبز پاکستان ماحولیاتی آلودگی اور گلوبل وارمنگ کا مقابلہ بھی کر رہا ہوگا۔

واضح رہنا چاہئے کہ اس وقت دنیا کو جس ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے اس کا مقابلہ گرینری سے ہی ہو سکتا ہے۔ ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے کیلئے اور بڑھتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے درختوں (شجرکاری) کا ہمارے ماحول میں کلیدی کردار ہے۔

آئیے، آج جنگلات کے عالمی دن کے موقع پر یہ ہدف پورا کرنے کے عزم کا اعادہ کیجئے۔ اپنے اپنے گلی محلوں، سکولوں، دفاتر، پارکوں میں اپنے اپنے والدین، بزرگوں اور پیاروں کے نام سے شجرکاری کیجئے اور اس کی حفاظت و پرورش کیجئے۔ ہم گرے سٹرکچر کے خلاف نہیں، بلاشبہ وہ بھی ضروری ہے لیکن وقت کی ضرورت کو محسوس کرنا بھی بے حد اہم ہے۔

لہذا اپنی آنے والے نسلوں کو آلودگی سے پاک، سرسبز اور پلوشن فری پاکستان دینے کیلئے اپنے اپنے حصے کا کردار ادا کرتے ہوئے گرین سٹرکچر کو بھی پروموٹ کیجئے۔ درخت کاٹنے کی بجائے مزید لگائیں، ان کی حفاظت کیجئے، ان کی پرورش کیجئے۔ یہ بہت ضروری ہے، ہمارے لئے بھی، ہماری آنے والی نسلوں کیلئے بھی اور پلوشن فری پاکستان کیلئے بھی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں