توہین قرآن کے خلاف احتجاج

توہین قرآن اور توہین آمیز نعرے ، چند سوالات

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ملک آفتاب احمد اعوان :

راولپنڈی میں ایکسپریس ہائی وے پر کری روڈ کے آس پاس بہت گنجان آباد علاقہ ہے۔ اس میں اتفاق سے سڑک کے نزدیک ایسی آبادی بھی ہے جہاں عیسائیوں کی کافی بڑی تعداد آباد ہے۔ اسی طرح وہاں شاید قادیانیوں کے بھی کچھ گھر اکٹھے ہیں۔ جب چند ہفتے پہلے ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہونے والا تھا تو اس سے صرف دو دن تین پہلے علاقے کے لوگوں نے دیکھا کہ عیسائیوں کی آبادی کے پاس سڑک سے نزدیک کچرے کا جو ڈھیر ہے اس میں دس بارہ بوریاں پرانے شہید قرآن شریف کے نسخوں کی پڑی ہوئی تھیں۔

جیسا کہ معمول ہے لوگوں میں اشتعال پھیل گیا۔ راوپلنڈی کے کچھ مشہور مقامی مولوی بھی موقعے پر پہنچ گئے۔ یہ الزام قریبی عیسائی آبادی پر لگایا جا رہا تھا کہ توہین قرآن انہوں نے کی ہے۔ پولیس نے موقعے پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پایا ورنہ عین ممکن تھا کہ لوگ عیسائی آبادی کے گھروں پر حملہ کر دیتے۔ اس کے باوجود تقریباً آدھا دن ایکسپریس ہائی وے پر ٹریفک بند رہی۔

وہ تو شکر ہے کہ پولیس نے صورت حال کو سنبھال لیا ورنہ اگر وہ مشتعل ہجوم عیسائی آبادی پر حملہ کر دیتا اور اس کے نتیجے میں کچھ جانی اور مالی نقصان ہو جاتا تو آپ تصور کر سکتے ہیں کہ دو دن بعد ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی کیا حالت ہونی تھی۔

ہجوم اور مولویوں میں سے کسی نے یہ سوچنے کی زحمت گوارا نہیں کی تھی کہ کیا عیسائیوں کا دماغ خراب ہے کہ وہ توہین قرآن کریں گے بھی تو اپنی آبادی کے ساتھ جڑی ہوئی کچرا کنڈی میں پھینکیں گے تاکہ پہلا الزام ان پر آئے۔

کسی نے یہ نہیں سوچا کہ عیسائیوں کے پاس پرانے شہید قرآن کی دس بوریاں کہاں سے آ سکتی ہیں۔ یہ تو ان اداروں کے پاس ہو سکتی ہیں جو کہ قرآن کو بحفاظت دفن کرنے کا وعدہ کر کے پرانے اوراق وغیرہ جمع کر سکتے ہیں۔

ابھی تحقیقات کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا مگر مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ پاکستان کو ایف اے ٹے ایف کے اجلاس میں ناکام کرنے اور بین الاقوامی طور پر رسوا کرنے کی ایک گھناؤنی بیرونی سازش تھی جو پاکستان کے دشمنوں نے کی تھی کہ کسی طرح اقلیتوں کے خلاف فساد کروا کے پاکستان کا امیج مزید خراب کیا جا سکے جو کہ خوش قمستی سے ناکام ہوئی۔

آج صبح سے ایک وڈیو چل رہی ہے جو کہ نہ معلوم کہاں کی ہے جس کو یہ کہہ کر ہمارے ساتھی خواتین و حضرات شئیر کر رہے ہیں کہ دیکھیں ! اسلام آباد میں عورت مارچ میں کس قسم کے نعرے لگائے جا رہے ہیں۔
ذرا بھی عقل کا استعمال کریں تو بہت سے چیزیں واضح ہو جاتی ہیں۔

پہلی بات ، اسلام آباد میں اتنا بڑا اجتماع ہوتا تو کسی ایسی جگہ پر ہوتا جسے ہم سب جانتے ہوں۔ ہمیں معلوم ہے کہ عورت مارچ کے بڑے اجتماع کہاں ہوتے ہیں۔ کم از کم میں یہ بتانے سے قاصر ہوں کہ یہ اسلام آباد میں کون سی جگہ ہے۔ اگر کوئی مجھے بتا دے کہ یہ اسلام آباد میں کون سی جگہ ہے یا پاکستان میں کون سی جگہ ہے تو میں شکر گزار ہوں گا ۔

دوسری بات: آٹھ مارچ کے روز اسلام آباد کا جو موسم تھا اور شرکاء کا جو لباس ہے اس میں کوئی مطابقت نہیں۔

تیسری بات کہ صرف بیک گراؤنڈ میں گھٹیا قسم کے نعرے لگ رہے ہیں اور سامنے عورتیں بازو ہلا ہلا کر کچھ کہتی دکھائی دے رہی ہیں۔ یہ آسانی سے ایک وڈیو ایڈٹ ہو سکتا ہے کہ کہیں کی وڈیو لے کر خود کچھ نعرے لگا کر دونوں کو ایڈٹ کر کے جوڑ دیا جائے۔

لوگ یہ بات بھی بھول رہے ہیں کہ عورت مارچ کے ارد گرد بھاری سیکورٹی تھی۔ پولیس والوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ ان تمام جلوسوں اور تقریروں کو تمام میڈیا کور کر رہا تھا ۔ یہ ہو ہی نہیں سکتا ہے کہ اتنے بڑے مجمعے میں ایسے نعرے لگ رہے ہوں اور میڈیا والوں کو خبر ہی نہ ہوئی ہو۔

ہمارا میڈیا تو ایسی خبروں کی تلاش میں ہوتا ہے۔ ایک منٹ میں پورے ملک میں آگ لگ جانی تھی۔ پولیس موجود تھی ۔ ایسے نعروں پر وہ کارروائی نہ کرے جبکہ مخالفین بھی بڑی تعداد میں وہیں موجود ہوں ممکن ہی نہیں۔ میڈیا والوں کو تو خبر بھی نہیں ہوئی اور تین دن بعد اچانک ایک ایسی وڈیو سوشل میڈیا پر پھیل جائے ۔ آپ غور نہیں کرتے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔

آخری بات ۔ میں کیا اور میری اوقات کیا ۔ مگر میرے اس مارچ پر اس کے طریقہ کار پر شدید تحفظات ہیں۔ میں سوشل سیکٹر میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ انہیں شئیر بھی کرتا رہتا ہوں مگر مجھے اتنا معلوم ہے کہ اس عورت مارچ کا انتظام کرنے والے اتنے بے وقوف ہر گز نہیں کہ اپنی جانوں کو اور اپنے کاز کو یوں خطرے میں ڈالیں۔ وہ ہر سال قدم بہ قدم آگے بڑھ رہے ہیں اور اور انہیں معلوم ہے کہ آہستہ آہستہ کیسے کارروائی ڈال کر اپنا مقصد حاصل کرنا ہے۔ ایسے نعرے ان کے مقصد کو فوت کر دیں گے۔ آپ ان کو جتنا احمق سمجھ رہے ہیں وہ اتنے ہیں نہیں۔

ان تمام باتوں کی بنیاد پر میں سمجھتا ہوں کہ یہ وڈیو جعلی ہے۔ اس کا مقصد صرف اور صرف عام آدمی کو اشتعال دلا کر کچھ ایسی حرکتیں کروانا ہے کہ جس کی بنیاد پر پاکستان کو انسانی حقوق کے لیئے ایک خطرناک ملک ثابت کیا جا سکے۔ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں ذلیل کیا جا سکے۔ احتیاط کریں ۔ آپ جعلی وڈیو کو پھیلا کر لوگوں کے اشتعال میں اضافہ کر کے پاکستان کے لیئے مشکلات کھڑی کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

تھوڑا صبر کر لیں۔ بجائے یہ وڈیو پھیلانے کے متعلقہ اداروں کے ساتھ شئیر کریں تاکہ وہ کارروائی کریں، چھان بین کریں اور اس کے صحیح غلط ہونے کا فیصلہ کر کے ذمہ داروں کا تعین کریں۔ اگر آپ اس کے باوجود وڈیو کو پھیلانے پر مصر ہیں تو یقین جانیے ! آپ میں اور ایکسپریس وے پر بپھرے ہوئے ہجوم کو اشتعال دلانے والوں‌ میں کوئی خاص فرق نہیں۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں