ڈاکٹرتوصیف احمد لغاری
دمہ سانس کی نالیوں کی ایک دائمی بیماری ہے جس میں سانس کی نالیوں میں سوزش کی وجہ سے سانس کی تنگی محسوس ہوتی ہے۔
موسم سرما میں جہاں اپنے ساتھ خوش خوراکی اور خوش لباسی لاتا ہے وہیں کچھ بیماریاں بھی اس موسم میں بڑھ جاتی ہیں۔ سانس کی بیماریوں میں دمہ ایک دائمی مرض ہے اور سردیوں میں دمہ کے مریض بہت مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 23 کروڑ افراد دمہ کے مریض ہیں اور تقریباً 2.5 لاکھ انسان اس قابل علاج مرض میں مبتلا ہوکر لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ پاکستان میں کل آبادی کا تقریباً 7 فیصد دمہ کا شکار ہے۔
دمہ کی علامات عموماً بچپن ہی میں شروع ہو جاتی ہیں تاہم یہ کسی بھی عمر کے افراد کو لاحق ہوسکتا ہے۔ 50 فیصد دمہ کے مریض 10 سال کی عمر سے پہلے ہی اس بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ بیماری مرد و زن سب کو یکساں متاثر کرتی ہے تاہم بچوں میں عموماً لڑکے زیادہ اس کا شکار ہوتے ہیں۔
دمہ کے مریض کو عموماً کسی چیز سے حساسیت لاحق ہوتی ہے، جیسے ہی مریض کا ٹاکرا ایسی کسی چیز سے ہوتا ہے جس سے مریض حساسیت کا شکار ہو تا ہے تو اس پر دمہ کا حملہ ہو جاتا ہے۔ ایسے تمام محرکات جن سے دمہ کا حملہ شروع ہوتا ہے دمہ کے محرکات کہلاتے ہیں۔ ایک مریض کے محرکات دوسرے مریض سے مختلف ہو سکتے ہیں اور ہر مریض میں مختلف محرکات سے مختلف شدت کا حملہ ہوسکتا ہے۔
مندرجہ ذیل عوامل دمہ کے عمومی محرکات ہیں:
ٹھنڈ، نزلہ و زکام، سانس کی انفیکشن، دھواں، مٹی اور گرد و غبار، ہوا کی آلودگی، پالتو جانوروں کے بال، پرندوں کے پر، پولنز، پھپھوندیاں، کچھ خاص قسم کی ادویات، مختلف اقسام کے سپرے، قالین سے اٹھنے والی گرد وغیرہ۔
سانس کے ساتھ سیٹی کی آواز، سینے کی جکڑن، کھانسی، سانس کی تکلیف دمہ کی عمومی علامات ہیں۔ اگر صحیح وقت پر صحیح علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے تاہم تھوڑی سی احتیاط اور صحیح علاج سے مکمل کنٹرول ممکن ہے۔
دمہ کے مریض مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ممکنہ شدید خطرے سے بچ سکتے ہیں:
سگریٹ نوشی سے پرہیز کریں اور سگریٹ کے دھوئیں سے بھی بچیں۔ پالتو جانوروں کو بیڈروم سے دور رکھیں۔ تیز خوشبو استعمال نہ کریں۔ تکیہ اور بستر کو جراثیم سے پاک رکھیں اور باقاعدگی سے دھوئیں۔ بیڈروم میں قالین بچھانے سے پرہیز کریں۔ گھر کی صفائی میں بلیچ اور کیمیکل سے پرہیز کریں۔ سردی کے وقت گھر سے باہر مت نکلیں اور اگر باہر جانا ناگزیر ہو تو منہ اور ناک رومال سے ڈھانپ لیں۔ فضائی آلودگی اور ٹھنڈی ہوا سے حتی الوسع بچیں۔ لکڑی اور کوئلے کی انگیٹھی کے پاس مت بیٹھیں۔ دمہ کے محرکات سے بچیں۔
اگر کوئی معمولی سانس کا انفیکشن بھی ہو جائے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اگر کوئی دوائی مسلسل کنٹرول یا لمبے عرصے تک جاری رکھنے کے لئے تجویز کی گئی ہے تو معالج کے مشورے کے بغیر بند یا تبدیل ہر گز نہ کریں۔ تمام اچھی اور مقوی خوراک استعمال کریں۔ اگر کسی خوراک سے دمہ شدت اختیار کرتا ہو اور مریض نے مشاہدہ کیا ہو تو ایسی خوراک کا استعمال ترک کر دیں۔
دمہ کا حملہ ہو جانے کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں اور تجویز شدہ علاج پر سختی سے عمل کریں۔ انسانی زندگی دنیا کی سب سے قیمتی اشیا میں سے ایک ہے۔ اس کا خیال رکھیں اور ہمیشہ احتیاط اور پرہیز پر عمل پیرا ہونا علاج سے بہتر ہے۔