دولہا، دلہن کے ہاتھ میں ہاتھ

خوشگوار ازدواجی زندگی کے 9 رہنما اصول

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

مائرہ زید :

انسان کو اپنی زندگی کے لیے جس طرح ہوا اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح ایک خاندان کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ خاندان کا ادارہ شادی کے ذریعے وجود میں آتا ہے اور اس کے بعد ازدواجی زندگی شروع ہوتی ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ چند اصولوں پر عمل کیا جائے۔

جداگانہ مزاج، مختلف عادات اور پس منظر کے ساتھ زندگی بھر ساتھ رہنے کا وعدہ کرنے والوں کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی زندگی سے حقیقی لطف اٹھائیں۔ اگر میاں بیوی کے درمیان محبت، وفاداری، خلوص اور احساس ذمہ داری ہو تو ان کی زندگی انتہائی پرلطف اور خوشیوں سے بھری ہوگی لیکن اگر حالات برعکس ہوئے تو اس رشتے کی افادیت بھی ختم ہوگی اور زندگی اجیرن بن جائے گی۔

اگر پینے کا صاف پانی نہ ہو تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہوتا کہ آئندہ پانی پینا ہی چھوڑ دیا جائے، بلکہ تمام تر کوششوں کا مقصد یہ ہوگا کہ صاف پانی مہیا ہو سکے کیونکہ زندگی کی بقا کے لیے پانی ضروری ہے۔ اسی طرح ازدواجی زندگی کو خوشگوار بنانا بھی ہمارے لیے اتنا ہی ضروری ہونا چاہیے۔ کچھ رہنما اصول ہیں جن کو اپنا کر ہم اپنی ازدواجی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

اول: اپنی ذمہ داری کو سمجھیں
ازدواجی زندگی میں سب سے ضروری اور پہلی چیز یہ ہے کہ اس رشتے کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اپنی ذمہ داری قبول کریں۔ اس رشتے کو نباہنے اور اس کو حقیقی پر لطف بنانے کے لیے اپنامثبت کردار ادا کریں۔ اپنے اوپر لازم کر لیں کہ اس رشتے کو بچانا اور مضبوط تر بنانا صرف آپ کی ذمہ داری ہے۔

دوم: کسی بھی چیز کا فوری ردعمل نہ دیں
منفرد مزاجوں اور ذہنی سطح کے حامل افراد کے درمیان اختلاف فطری بات ہے۔ جب کبھی دوسرے بندے سے آپ کے مزاج کے خلاف بات ہو تو آپ فوری ردعمل سے گریز کریں۔ جب اس کیفیت سے باہر نکل آئیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ کو خود یہ احساس ہو جائے کہ بات اتنی غلط نہ تھی جتنا آپ نے محسوس کیا تھا۔ اس اصول پر سختی سے عمل کرنے کی عادت ڈالیں۔ آپ زندگی کے ہر معاملے میں سکون محسوس کریں گے۔

سوم: لینے سے زیادہ دینے کا جذبہ بلند رکھیں
اپنی یہ تربیت کریں کہ آپ اس معاملے میں زیادہ حساس ہوں کہ آپ دوسرے فریق کو زیادہ سے زیادہ خوشیاں دینے والی بنیں۔ جب آپ زیادہ دینے والے بنیں گے تو اس سے آپ کے اندر اچھا احساس پیدا ہو گا۔ جو اس رشتے کو مضبوط بنائے گا۔ دونوں فریق جب اس اصول پر عمل کریں گے تو نتیجتاًاس رشتے کی اصل خوبصورتی سے لطف اٹھائیں گے۔

چہارم : خلوص نیت اور وفاداری
ایک دوسرے کے ساتھ مخلص رہیں۔ وفاداری کو آخری درجے میں نباہنے کی کوشش کریں۔ اگر دوسرے فریق میں کچھ معاملات میں کمی ہے تو ایک مخلص دوست کی حیثیت سے اس کو پورا کرنے کی کوشش کریں۔ آپ کا جذبہ فریق ثانی پر اچھااثر ڈالے گا۔

پنجم : ایک دوسرے کی تعریف کریں
انسانی نفسیات کے ما ہرین یہ بتاتے ہیں کہ اگر دوسرے فریق کی کھل کر تعریف کی جائے تو اس سے اس کی شخصیت پر مثبت اثر پڑتا ہے اور اس کے معاملات میں بہت بہتری آتی ہے۔ مثلاً اگر بیوی کے کھانے میں ذائقہ نہ ہو پھر بھی تعریف کریں اور اگر شوہر کی کوئی بات بری لگے پھر بھی اس کی تعریف کریں۔

ششم : باہمی دلچسپی کے مشاغل اپنایئں
خوشگوار ازدواجی زندگی کا چھٹا اصول یہ ہے کہ میاں اور بیوی اپنی مشترکہ دلچسپیاں زیادہ سے زیادہ بڑھائیں۔ جتنی زیادہ دلچسپیاں بڑھیں گی اتنا ہی حقیقی لطف بھی بڑھے گا۔

ہفتم : اپنی توقعات میں کمی لے کے آئیں
زندگی میں دوسروں سے جتنی توقعات کم سے کم رکھیں گے۔ اتنا ہی زندگی کو آسان پائیں گے۔ ہماری زندگی میں زیادہ تر لڑائیاں اور رشتوں میں دوریاں توقعات کے زیادہ ہونے سے ہوتی ہیں۔

ہشتم : اختلافات کے ساتھ رہنے کی عادت ڈالیں
یہ زندگی کی تلخ حقیقت ہے کہ سب کچھ ہماری مرضی سے نہیں ہوتا۔ اختلاف ایک فطری چیز ہے اپنی اس معاملے میں اچھی طرح تربیت کریں اور اختلاف کو برداشت کرنا سیکھیں۔ دوسرے کا حق تسلیم کرتے ہوئے اختلاف کو قبول کریں۔ آج ہمارے معاشرے کو اس اصول پر عمل کی سخت ضرورت ہے۔

نہم : لڑائی اپنے تک رکھیں اور دوسروں کے سامنے مت لڑیں
خوشگوار ازدواجی زندگی کا یہ سنہری اصول ہے دونوں فریق یہ بات اپنے اوپر لازم کر لیں اور عہد کریں کہ وہ کبھی بچوں اور دوسرے لوگوں کے سامنے نہیں لڑیں گے۔ اپنے معاملے کو الگ بیٹھ کر حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ میاں بیوی کا دوسرے لوگوں کے سامنے لڑنا ہی بہت سی خرابیوں کی وجہ بنتا ہے اور اس طرح انا میں آ کر غلط فیصلے ہوجاتے ہیں۔ خاص طور پر بچوں کے سامنے لڑنا ان کی شخصیت کو برباد کر دیتا ہے۔

ان سب باتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ زندگی بہت مختصر ہے، اس سے بھرپور خوشیاں حاصل کرنے کے لے اس کوبھرپور انداز سے گزارنا ضروری ہے۔ جس کے لیے عملی طور اس کی تربیت حاصل کرنا ہر ایک کے لیے لازم ہے۔ اپنی زندگی میں خوشیاں لائیں اور اپنے خاندان کو بھی اس میں شریک کریں۔

یہ اصول صرف ازدواجی زندگی میں ہی خوشیوں کے ضامن نہیں، بلکہ ہر شعبہ ہائے زندگی میں ان سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ زندگی کی قدر کیجیے۔ اس کے ہر لمحے سے حقیقی فائدہ اٹھائیں۔ کوئی چیز اس دنیا میں مفت نہیں ملتی۔ اپنی تربیت اچھے انداز میں کریں۔ اپنے لیے اور دوسروں کے لیے زندگی سے خوشیاں مانگیں۔
اللّه پاک ہمیں عمل کی توفیق دے۔آمین


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “خوشگوار ازدواجی زندگی کے 9 رہنما اصول”

  1. قدسیہ مدثر Avatar
    قدسیہ مدثر

    بہت اچھی تحریر ہے ۔آج کل کی اشد ضرورت ہے کہ رشتوں کی نزاکت کو سمجھیں تبھی خوشگوار زندگی گزاری جا سکتی ہے