ان دنوں پاکستان میں ایک غیر معمولی طور پر خوبصورت کرکٹ گرائونڈ کی تصویریں خوب وائرل ہورہی ہیں۔ جب لوگوں کو علم ہوتا ہے کہ یہ صوبہ بلوچستان کے علاقے گوادر میں تعمیر کیا گیا ہے تو لوگوں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں۔
گوادر کرکٹ گرائونڈ جسے ’ سینیٹر محمد اسحاق کرکٹ سٹیڈیم ‘ بھی کہا جاتا ہے ، اپنی لش گرین گھاس کی وجہ سے ہی زیادہ خوبصورت لگتا ہے، سرسبزوشاداب گھاس کے پیچھے بہت زیادہ محنت ہے۔ کوہ باتیل کے دامن میں بنے اس سٹیڈیم کی خوبصورتی تو آپ دیکھ ہی رہے ہیں لیکن ہم آپ کو اس کرکٹ سٹیدیم کی تاریخ بھی بتائیں گے۔
عارف آسکانی سابق چئیرمین کرکٹ ایسوسی ایشن گوادر نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ اس گرائونڈ کی بنیاد 1992 میں اس وقت رکھی گئی جب کہدہ محمد اور سینیٹر محمد اسحاق بلوچ نے یہ زمین گرائونڈ کے لئے الاٹ کروائی۔ پھر اس پر باقاعدہ کام سن 2004 میں جنرل پرویز مشرف کے دور میں شروع ہوا۔ تب میونسپل کمیٹی سے 15 لاکھ روپے کا فنڈ ملا جس کی مدد اس کی چاردیواری اور آئوٹ فیلڈ کاکام ہوا۔
اس کے بعد ایم پی اے حمل کلمتی نے سن 2012 میں اس کے لئے 40 لاکھ روپے دیے۔ جس سے اس گرائونڈ کی آئوٹ فیلڈ ، پچ، اس کے دفاتر اور شیڈز وغیرہ بنائے گئے۔اس کے بعد 2018 میں گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ایک کروڑ بیس لاکھ روپے دیے جس سے گرائونڈ کے جہاں دیگر کام ہوئے، وہاں اس پر گھاس لگانے کاکام بھی ہوا۔
اب جو گرائونڈ نظر آتا ہے اس میں ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن گوادر اور پاک فوج کی بہت زیادہ محنت شامل ہے۔ گرائونڈ کی گھاس پر روزانہ ایک ٹینکر میٹھے پانی کا چھڑکائو کیا جاتا ہے، یہ پانی فلٹر شدہ ہوتا ہے۔ اس گرائونڈ بالخصوص پچز کی تیاری میں جو مٹی استعمال کی گئی ، وہ گوجرانوالہ سے لائی گئی تھی۔
بی بی سی ایک رپورٹ کے مطابق گوادر کرکٹ سٹیڈیم آرٹ کا ایک غیر معمولی نمونہ دکھائی دیتا ہے اور یہی انفرادیت اسے دنیا کے خوبصورت کرکٹ سٹیڈیمز کی فہرست میں شامل کرتی ہے۔
پہاڑ کے دامن میں بنے اس سٹیڈیم میں خوبصورت سبز گھاس کی فیلڈ، پختہ پچ اور شائقین کے بیٹھنے کے لیے مختص جگہ بھی موجود ہے۔ گوادر سٹیڈیم کا مرکزی دروازہ ہر وقت کھلا رہتا ہے یہاں مقامی کھلاڑیوں کے علاوہ سیاح بھی آتے اور تصاویر بناتے ہیں۔ مگر اس سٹیڈیم میں کھیلنے کے لیے گوادر میں موجود پاکستانی فوج کے حکام سے تحریری اجازت نامہ لینا ہوتا ہے۔
گوادر کرکٹ اسٹیڈیم اس علاقے کی تعمیر و ترقی کا بھی باعث بن رہا ہے، کراچی سے بڑی تعداد میں لوگ اسٹیدیم اور پھر اس علاقے کو دیکھنے لئے آتے ہیں۔ مقامی کرکٹرز کو بھی امید بندھی ہے کہ اسٹیدیم کے سبب
قومی اور بین الاقوامی کھلاڑی آئیں گے ، ان کے ٹیلنٹ کو دیکھیں گے۔