غم زدہ کشمیری خواتین

جنت ارضی کشمیر کو حاصل کرنے کا راستہ کیا ہے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

عصمت اسامہ :

کشمیر پاکستان کی کھوئی ہوئی جنت ہے جسے ہر صورت دوبارہ حاصل کرنا ہم پر فرض ہے۔ تقسیم ہندوستان کے منصوبے کے مطابق کشمیر ، مسلم اکثریتی علاقہ تھا جسے پاکستان میں شامل ہونا تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ اہلیان کشمیر نے19 جولائی 1947 کو الحاق_پاکستان کی قرارداد منظور کر لی تھی لیکن 27 اکتوبر 1947 کو ہندوستانی افواج کشمیر میں گھس گئیں اور وہاں قبضہ کر لیا۔

اس وقت قائداعظم نے پاکستانی کمانڈر انچیف کو حکم دیا تھا کہ وہ پاک افواج کو کشمیر میں داخل کردے ! قائد کا فرمان ہے کہ کشمیر، سیاسی اور قومی اعتبار سے پاکستان کی شہ رگ ہے، کوئی خود مختار ملک اور قوم یہ برداشت نہیں کر سکتی کہ اپنی شہ رگ دشمن کے حوالے کردے !“

افسوس کہ ہم ابھی تک اپنی شہ رگ کو دشمن سے چھڑوانے میں کامیاب نہیں ہوسکے ! کشمیر ، نہ صرف جغرافیائی بلکہ مذہبی ، سیاسی اور اخلاقی بنیادوں پر پاکستان کا حصہ ہے۔ یہ تکمیل پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ کشمیری دراصل دفاع پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہندوستان نے لاکھوں کی تعداد میں یہاں مسلح افواج داخل کر رکھی ہیں۔ ایک کشمیری شہری پر تین مسلح فوجی مسلط ہیں۔

روزانہ مقبوضہ کشمیر سے شہریوں اور فوجیوں کے مابین جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوتی ہیں۔ لاکھوں مسلمان حصول آزادی کی جدوجہد کرتے کرتے جام شہادت نوش کر گئے ، ہزاروں گھر جلائے گئے ، املاک تباہ کردی گئیں ، آبادیاں قبرستانوں میں تبدیل ہو گئیں۔

مومن ، پاکباز عورتوں کی آبرو ریزی کر کے انھیں موت کے گھاٹ اتارا گیا ، نوجوانوں اور بچوں کو پکڑ پکڑ کے ان پر ٹارچر سیلوں میں روح فرسا تشدد کیا گیا لیکن المیہ تو یہ ہے کہ عالمی برادری ستر سالوں سے سوائے اظہار افسوس کرنے کے اور کچھ بھی نہیں کر رہی ۔ کسی ملک میں کوئی مظاہرہ ، کوئی ریلی ہو بھی جائے تو عملاً بھارت کے اس خون آشام درندے کو لگام ڈالنے کے لئے کوئی طاقت سامنے دکھائی نہیں دیتی !

بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی بین الاقوامی طے شدہ متنازعہ حیثیت ختم کر کے اسے بھارت میں ضم کر لیا۔ اس اقدام کو بھارت کے اندر بھی غیرآئینی قرار دیا گیا ۔ یہ انٹرنیشنل قانون کی خلاف ورزی بھی ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر کے تین فریق کشمیری ، پاکستان اور بھارت ہیں۔ بھارت یکطرفہ طور پر ایسا قدم اٹھانے کا مجاز نہیں ہے ۔ اس کے پچھے بھارتی جنتا پارٹی کا وہی اکھنڈ بھارت کا خون آشام نظریہ ہے جس کے تحت وہ سب انسانی حقوق پامال کر رہی ہے۔ مودی کا یہ کہنا کہ کشمیر پر آج یہ وقت آیاہے ، پاکستان پر کل یہ وقت آئے گا ! اسی متشدد نظریے کا اعلان ہے۔

اس خونی نظریے نے کشمیر کو خطے میں فلیش پوائنٹ بنادیا ہے جس کی وجہ سے دو ایٹمی ممالک پاکستان اور بھارت آپس میں برسر پیکار ہیں۔ بی جے پی کی متشدد اور متعصب حکومت نےآئین کے آرٹیکل 370 اور 35-A کا خاتمہ کر کے جو غیر آئینی اقدام کیا ہے ، اس کی رو سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی گئی ہے ، اس کا پرچم بھی اب نہیں رہا ہے ۔

نیز بھارت کے لئے کشمیری زمین خریدنا اب کوئی مسئلہ نہیں رہا ۔ اب وہ ہندوؤں کو لا کے یہاں بسائے گا اور یہاں کی مسلم اکثریتی آبادی کو ظلم و جور کے حیلوں سے اقلیت میں بدل دے گا تاکہ اگر کبھی استصواب رائے کی نوبت آئے تو ہندو یہاں اپنے پنجے گاڑ چکے ہوں اور یہ رائے شماری بھارت کے حق میں جائے بالکل اسی طرح جیسے فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ اسرائیل میں ہوا ہے کہ ان کی زمینوں پر قبضہ کر لیا گیا۔

مزید المیہ یہ کہ بھارت میں چونکہ اکثر بچیوں کو پیدائش سے پہلے ہی مار دیا جاتا ہے اور وہاں خواتین کی تعداد مردوں سے کم ہے، اب ان کافروں کی نظریں کشمیر کی ناموس پر ہیں۔ ہریانہ کے وزیر کا اعلان کہ ہم کشمیر میں زمین بھی لیں گے اور لڑکیاں بھی ، پوری مسلم دنیا کی غیرت پہ طمانچہ ہے۔

کسی صحافی یا رپورٹر کو کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت نے جو مزید تیس ہزار فوج کشمیر میں داخل کی ہے ، وہ دراصل بی جے پی اور آر ایس ایس کے غنڈے ہیں جنہیں آبادی پر حملے کرنے اور خواتین کا گینگ ریپ کرنے کے لئے بھیجا گیا ہے۔ کشمیر کو مکمل طور پر جیل کی شکل دے دی گئی ہے۔ وہاں نماز جمعہ اور عید کی نماز پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی، کر فیو کی وجہ سے گھروں میں کھانے پینے کا سامان ختم ہے اور بچے بھوک سے بلک رہے ہیں۔

یہ صورتحال بہت الارمنگ اور پاکستان سے کوئی عملی قدم اٹھانے کی متقاضی ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ میں جارحانہ موقف اپنائے اور یو این او کو نوٹس دے کہ وہ انڈیا کو اپنی قراردادوں کا پابند بنائے وگرنہ پاکستان بھی شملہ معاہدہ سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتاہے، مزید برآں پاکستان ، مقبوضہ کشمیر میں اپنی افواج بھیجنے کا اعلان بھی کرے۔

اگر متنازعہ معاملہ کا ایک فریق ، اپنی فوج بھیج سکتا ہے تو پھر دوسرا فریق بھی ایسا کر سکتا ہے۔ اگر اس بار بھی اقوام متحدہ ، بھارت کو اپنی قراردادوں کا پابند کرنے میں ناکام رہتی ہے اور پاکستانی اور کشمیری مسلمانوں کو خالی خولی لفظی تسلیوں پر ٹر خادیا جاتا ہے تو پھر ملت اسلامیہ کو اپنی بقا کی خاطر ایک بڑا فیصلہ کرلینا چاہئیے, اور وہ یہ کہ مسلم ممالک پر مشتمل اپنی ” اقوام _ملت “ بنا لینی چاہئیے !

جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی ، ان کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ آزاد کشمیر بھی پاکستانیوں نے جنگ کر کے ہی چھڑوایا تھا ! افغانستان نے سترہ سال جہاد کر کے آزادی حاصل کر لی جبکہ کشمیر کا مسئلہ ستر سالوں سے اقوام متحدہ جیسے بے جان ادارے نے لٹکا رکھا ہے ۔

ہمیں ہر صورت اپنی کھوئی ہوئی جنت کو دوبارہ حاصل کرنا ہے۔ شیر کی ایک دن کی زندگی ، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے ! اہلیان _پاکستان کو اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر کشمیر کی جنگ لڑنا ہوگی۔ اگر اس وقت بھی آپ نہیں اٹھے تو پھر خدانخواستہ اپنےوطن کو بھی کشمیر جیسا مقتل بنتے دیکھو گے۔ وقت آگیا ہے کہ بھارت سے بھارت کی زبان میں بات کی جائے !


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں