مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی (1)

جہاد ، مسئلہ کشمیر کا واحد حل

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نبیلہ شہزاد :

انگریزوں اور ہندوؤں کی ملی بھگت سے مسلم اکثریتی علاقہ کشمیر پہلے بیچ دیا گیا اور پھر اس پر تسلط جما لیا گیا ۔ اس لیے نوزائیدہ مملکت پاکستان کو اپنے قیام کے فوراً بعد جنگ کے میدان میں کودنا پڑا ۔غیور مسلمان مجاہدین جانبازی اور دلیری کے ساتھ بڑی تیزی سے کشمیر کے علاقوں کو انڈیا کے غاصبانہ پنجوں سے چھڑانے لگے ۔

ابھی کشمیر کا صرف 30 فیصد علاقہ ہی آزاد کروایا جو اب آزاد کشمیر کے نام سے زمین روئے زمین پر موجود ہے کہ چلاک اور مکار نہرو گاندھی سلامتی کونسل جا پہنچا اور جنگ بندی کا مطالبہ کر دیا۔ سلامتی کونسل نے پاکستان کو جنگ بندی پر مجبور کیا۔ پاکستان نے کشمیر میں پیش قدمی روک دی کیونکہ سلامتی کونسل اور نہرو کا کشمیر میں رائے شماری کروانے کا وعدہ تھا لیکن افسوس نہرو اپنے وعدے سے مکر گیا اور سلامتی کونسل بھارت کا تسلط آج تک ختم نہیں کروا سکی۔

عالمی برادری بھی اس بارے میں صرف خاموش تماشائی بنی رہی اور کچھ نہ کر سکی۔ دوسروں سے کیا شکوہ ، اسلامی ممالک کے سربراہ بھی سوائے ایک دو کے کشمیر کے معاملے میں سرد مہری کا لبادہ اوڑھے بیٹھے ہیں۔

جموں و کشمیر کا کل رقبہ 84 ہزار مربع میل ہے جس میں سے 70 فیصد پر انڈیا 1947ء سے قابض ہے ۔ باقی 30 فیصد آزاد کشمیر کے نام سے اپنی آزاد ریاست قائم کیے ہوئے ہے۔ان کی اپنی حکومت اور اپنا الگ وزیراعظم ہے لیکن دوسری طرف 70فیصد کشمیر کے81 لاکھ سے زیادہ افراد بھارت کے زیر تسلط ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔

پاکستان کشمیر کو اپنی شہ رگ قرار دیتا ہے۔اس ملک کے خواص و عوام ہمیشہ دل سے کشمیری عوام کے ساتھ رہے ہیں۔ جب بھی کشمیریوں پر کوئی ظلم کا پہاڑ ٹوٹ پڑتا ہے تو یہ ادھر مرغ بسمل کی طرح تڑپتے ہیں۔ انہوں نے دنیا کے ہر فورم پر کشمیر کے حق میں آواز اٹھائی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جانے والا دن 5 فروری اس کی ایک مثال ہے۔ یہ دن منانے کا سب سے پہلے مطالبہ 1990 میں اس وقت کے امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے کیا۔

جب یہ بل اسمبلی میں پیش کیا تو تمام سیاسی جماعتوں نے منظوری دے دی کیونکہ پاکستان میں مسئلہ کشمیر ایک ایسا مسئلہ ہے جسے ہر سیاسی جماعت اپنی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر دیکھتی ہے اور تمام سیاسی جماعتیں کشمیر کی حمایت میں یکسو ہو جاتی ہیں۔ یوں اظہار یکجہتی کشمیر 5 فروری، پاکستان میں یہ دن پہلی مرتبہ 5 فروری 1990 کو منایا گیا اور آج تک منایا جا رہا ہے۔

اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم کشمیر کے ساتھ اپنی محبت و وابستگی کو صرف دن منانے اور اس اقوام متحدہ کے دفتر میں قرارداد جمع کروانے تک ہی محدود کر دیں، جس اقوام متحدہ نے کبھی اس مسئلے کو سنجیدہ نہیں لیا۔ اس ادارے کے صدر ممالک نے کشمیریوں کے حق میں کبھی آواز نہیں اٹھائی۔ چاہے کشمیریوں پر جتنا مرضی ظلم برپا ہو۔

مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ ہم ان طاغوتوں کے دروازے پر انصاف کی تلاش میں کیوں جاتے ہیں؟ جو ہمیں نست و نابود کرنا چاہتے ہیں۔ واہ ! کیا بات ہے۔ وہ ہمارے بچوّں کو معذور و نابینا کردیں۔ انہیں یتیم کر دیں۔ ہماری بہنوں کو بیوہ کر دیں۔ ہماری ماؤں کے جگر گوشے چھین کر لے جائیں۔ ہمارے جوانوں کو ٹارچر سے شہید کر دیں ۔ ہماری بیٹیوں کی عصمت دری کریں اور ہم مسکینوں کی طرح قراردادیں ہی جمع کرواتے رہیں۔

اب کشمیر کے معاملے میں ہمیں دن منانے اور قراردادیں جمع کروانے سے ایک قدم آگے بڑھنا ہوگا اور وہ ہے جہاد کا قدم ، اب ہمیں دشمن کا اپنی طرف ظلم سے بڑھتا ہوا ہاتھ کاٹنا ہوگا۔اس معاملے میں ، میں ایک حالیہ واقعہ کی مثال دوں گی۔ آذربائیجان، جس نے حال ہی میں آرمینیا کے ساتھ اپنی جنگ میں شاندار فتح حاصل کی۔
تیل کے ذخائر سے مالا مال ملک آذربائیجان 1991ء میں سوویت یونین سے آزاد ہوا ، لیکن اس کے دو بڑے مسلم اکثریت والے علاقے ناگورنواور قرہباخ آرمینیا کے کنٹرول میں چلے گئے۔

آخر کار اکتوبر 2020ء میں انہوں نے اپنے علاقے آرمینیا سے قوت بازو سے ہی حاصل کیے۔ اللہ تعالی بھی ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔ غاصب دشمن کبھی پلیٹ میں رکھ کر تمہیں تمہاری املاک نہیں دے گا۔27 ستمبر2020ء میں آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان شروع ہونے والی یہ جنگ تقریبا دو ہفتے جاری رہنے کے بعد 10 اکتوبر2020 کو روس کی مداخلت کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی آذربائجان کے صدر الہام علیئف نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم نے آخری دن ان سے9 مزید علاقے خالی کروائے ہیں ۔اور تمام اہم ترین چوٹیوں پر اپنی پوزیشن سنبھال لی ہے۔

فتح حاصل کرنے کے باوجود آذربائیجان کے عوام نے جنگ بندی بے دلی سے قبول کی۔ وہ اس جنگ بندی پر خوش نہیں تھے وہ چاہتے تھے کہ ہماری فوج مزید پیش قدمی کر کے دشمن کو ناکوں چنے چبوائے۔ کیونکہ وہ جان گئے ہیں کہ مسلمان کا وقار اور تحفظ جہاد میں ہی پوشیدہ ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “جہاد ، مسئلہ کشمیر کا واحد حل”

  1. Dana Guertin Avatar
    Dana Guertin

    It is with sad regret to inform you StarDataGroup.com is shutting down.

    Fire sale till the 7th of Feb.

    Any group of databases listed below is $49 or $149 for all 16 databases in this one time offer.
    You can purchase it at http://www.StarDataGroup.com and view samples.

    – LinkedIn Database
    43,535,433 LinkedIn Records

    – USA B2B Companies Database
    28,147,835 Companies

    – Forex
    Forex South Africa 113,550 Forex Traders
    Forex Australia 135,696 Forex Traders
    Forex UK 779,674 Forex Traders

    – UK Companies Database
    521,303 Companies

    – German Databases
    German Companies Database: 2,209,191 Companies
    German Executives Database: 985,048 Executives

    – Australian Companies Database
    1,806,596 Companies

    – UAE Companies Database
    950,652 Companies

    – Affiliate Marketers Database
    494,909 records

    – South African Databases
    B2B Companies Database: 1,462,227 Companies
    Directors Database: 758,834 Directors
    Healthcare Database: 376,599 Medical Professionals
    Wholesalers Database: 106,932 Wholesalers
    Real Estate Agent Database: 257,980 Estate Agents
    Forex South Africa: 113,550 Forex Traders

    Visit http://www.stardatagroup.com or contact us with any queries.

    Kind Regards,
    StarDataGroup.com