محمد شاہد بھٹی :
انفارمیشن ٹیکنالوجی پروفیشنلز جدید دور کے گمنام ہیرو ہیں. یہ کم سراہے جانے والے ایسے دانا لوگ ہیں جو ایسے مسائل حل کرتے ہیں جنھیں حل کرنے کے لیے باقی سر کجھا رہے ہوتے ہیں. تاہم ان ہنرمندوں کی بنائی مصنوعات سے فائدہ حاصل کرنے والے کم لوگوں کو ان کے کام سے وابستہ مشکلات کا اندازہ ہوتا ہے.
ایک مزدور اپنے کھردرے ہاتھ دکھا کر ہمدردی حاصل کرتا ہے، اسی طرح ایک آئی ٹی ماہر اپنا دماغ نہیں دکھا سکتا کہ وہ اس نے کسی کام کو مکمل کرنے میں کتنا زیادہ استعمال کیا ہے.
مسلسل کمپیوٹر سے اس کی زبان میں بات چیت آئی ٹی پروفیشنل کام کے دباؤ کو باقی کاموں کی نسبت زیادہ شکار کرتی ہے۔ صارفین کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ضروریات اور مینیجرز کی طرف سے ڈو مور کا مطالبہ اس ہنر مند کی زندگی کا ذہنی تناؤ بڑھا رہی ہے.
اور یہ ذہنی دباؤ نیند کی خرابی کا باعث ہوتا ہے. ایک پرسکون نیند کی کی جگہ وہ نیند میں بھی اپنے پروگرامز کی لوپس، اس میں لگی مختلف کنڈیشنز یا ایکسپشنز ٹھیک کرنے میں لگا رہتا ہے. اور یہ کیفیت زیادہ عرصہ چلتی رہے تو صحت کے مسائل بنا سکتی ہے.
ایک پروگرامر کو واقعتاً ایک متوازن طرز زندگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسا طرز زندگی جو دماغ کو پروگرامنگ کی دنیا سے باہر کی ہوا کو سانس لینے کے لئے کچھ جگہ فراہم کرے ، ذہن کی ڈیجیٹل ڈی ٹاکسنگ کرے. تخلیقی صلاحیت ، صبر ، ہنر اور بہت کچھ۔
یہ سبھی صلاحیتیں آپ کو ایک بہتر پروگرامر یا آئی ٹی ماہر بناتی ہیں اور آپ انہیں صرف کوڈنگ کے ذریعے حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔ کوڈ سے باہر کی زندگی بھی آپ کے ہنر کی پرورش میں مدد کرتی ہے.
زندگی اور کام میں ایک توازن قائم رکھنے کی ضرورت ہے اور مقابلے کی دوڑ اپنی استعداد کو مد نظر رکھتے ہوۓ دوڑیں.
ایک اور مسئلہ جو اس ٹیکنالوجی سے وابستہ لوگوں کا یہ ہے کہ کسی کامیابی کی صورت میں نوے فیصد کام کرنے والوں کا نام ہی کہیں نہیں ہوتا اور سارا کریڈٹ نان آئی ٹی مینجمنٹ لے جاتی ہے. اور کسی غلطی کی صورت میں نوے فی صد قصور بیک اینڈ پر کام کرنے والے کا ہوتا ہے جو فریش گریجویٹس یا اس فیلڈ کا ماہر ہیں، ان کے ذہن میں نئے آئیڈیاز ہوتے ہیں، ان کو چاہیے کہ ان آئیڈیاز کی پراڈکٹس بنائیں اور اپنے آئیڈیاز کو بیچ کر ہمارے ملک میں رائج سیٹھ کلچر کو کم از کم آئی ٹی کے فیلڈ میں بڑھاوا نا دیں.
انفارمیشن ٹیکنالوجی ماہرین حکومت کو اتنا زیادہ ریونیو کما کر دے رہے ہیں. معاشرے کے رئیل ٹائم مسائل کے حل نکال رہے ہیں، لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے لیے اور بہت کچھ کر رہے ہیں. میری تجویز ہے کہ قومی لیول پر ہمیں سال میں ایک دن آئی ٹی ماہرین کا منانا چاہئیے تاکہ ان گمنام ہیروز کے بارے میں لوگ جان سکیں.