پاکستان کی ایک مسجد میں‌ نماز باجماعت

فرقہ وارانہ تعصب پاکستان میں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

تسنیم اشرف :

گزشتہ دنوں ایک ضروری کام کے سلسلے میں بعض دفاتر میں جانا ہوا، اور اس کے لیے اندرون شہر کے مختلف علاقوں سے گزر ہوا، میری عادت ہے کہ جب بھی سفر کروں، راستے میں آنے والے بورڈز اور عمارتوں پر لکھی عبارات ضرور پڑھتی ہوں۔

اس دن بھی حسب عادت یہی شغل جاری تھا کہ راستے میں ایک مسجد پر نظر پڑی، نام دیکھا، مسجد ۔۔۔۔۔۔۔ اہل حدیث یعنی اس مسجد میں صرف اہل حدیث مسلمان نماز کے لئے آئیں گے، یہ دیکھ کر دکھ ہوا کہ ان لوگوں نے فرض عبادت کے لیے خود کو دوسرے مسلمانوں سے علیحدہ کر لیا ہے،

گاڑی کچھ آگے گئی تو ایک اور مسجد پہ نام کے ساتھ ” بریلوی “ لکھا ہوا دیکھا، ایک پتھر دل پہ آکے لگا کہ ایک اور فرقہ دوسروں سے علی الاعلان الگ ہو گیا، اس پر غور کرتے ہوۓ سفر جاری تھا کہ گاڑی موڑ کاٹ کر ایک دوسری روڈ پر روانہ ہو گئی ،

خیال آیا کہ اس علاقے میں فرقہ واریت شاید بہت عام تھی، ہر جگہ ایسا نہیں ہوتا،لیکن یہ ہماری خام خیالی تھی،
ذرا سا آگے بڑھے تو پھر ایک مسجد دور سے نظر آئی ، پہلا خیال یہ آیا کہ مسلمان ملک ہے الحمدللہ، اسی لئے جگہ جگہ مساجد نظر آتی ہیں، اور ساتھ ہی دل سے دعا نکلی کہ اللہ ہم سب مسلمانوں کو نماز قائم کرنے والا بنا دے۔

اب ہم مسجد کے دروازے کے سامنے سے گزر رہے تھے، دل میں ایک امید لیے فوراً مسجد کا نام پڑھنے کا ارادہ کیا، نام پڑھا اور نظر وہیں نام پر جم کے رہ گئی، مسجد کے نام کے ساتھ ایک نہیں دو مسلک درج تھے،مسجد ۔۔۔۔۔۔۔ حنفی، دیو بندی
دل پہ ایک اور پتھر آ پڑا۔

ایک خیال تھا کہ دیو بندی حضرات ان تفرقہ بندیوں میں نہیں پڑتے، لیکن ہمارا یہ خیال غلط ثابت یو چکاتھا، یاد آیا کہ ایک مولانا صاحب ہمارے جاننے والے تھے ، بچوں کاایک مدرسہ بھی چلا رہے تھے، انھوں نے اچانک اپنے نام کے ساتھ توحیدی لگانا شروع کر دیا، سمجھ نہیں آئی کہ یہ لفط نام کے ساتھ لگانے کا کیا مقصد تھا، بعد میں پتہ چلا کہ یہ ایک نیا مسلک ہے،استغفراللہ۔

افسوس میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اس حد تک فرقوں میں بٹ چکی ہے، کہیں مسلک کی تقسیم، کہیں لسانی گروہ بندیاں، کہیں ذات پات پہ جھگڑے، اس پہ متزاد طبقاتی تقسیم۔ کسی نے سچ کہا،

ٹکڑوں میں بٹ گئی ہے امت رسول کی !!

اب کوئی مسلمان کسی غیر مسلم کو تبلیغ کرے تو کیسے کرے، اس فرقوں میں بٹی اور گروہ در گروہ بکھری ہوئی امت کو تو بذاتِ خود کسی رہنما کی ضرورت ہے جو اس کو یکجا کرے ۔

شاعر مشرق علامہ اقبال نے آج سے کئی دہائیاں پہلے ہی خبردار کیا تھا:

یوں تو سید بھی ہو مرزا بھی ہو افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو بتاؤ مسلمان بھی ہو


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں