محمدعامر خاکوانی ………
عمران خان کو اپنے حوالے سے غیرمعمولی مردم شناسی کا دعویٰ ہے، وہ ہمیشہ فخریہ کہتے ہیں میں نے ہی انضمام اور وسیم اکرم جیسے لڑکوں کو منتخب کیا تھا، بعد میں انہوں نے کمال کر دکھایا۔ انضمام کی حد تک دعویٰ درست،یہ بات مگر غلط ہے کہ عمران خان وسیم اکرم کو ٹیم میں لائے۔ وسیم اکرم غالباً لحاظ میںاس بات کی تردید نہیں کرتے ،مگر یہ تو ریکارڈ کا معاملہ ہے۔ وسیم اکرم کو خان محمد نے اپنے ٹیلنٹ ہنٹنگ کوچنگ کیمپ میں منتخب کیا اوراس لڑکے پر محنت کی۔ جس سیریز میں وسیم اکرم پہلی بار کھیلے، اس میں تو عمران خان کپتان ہی نہیں تھے ، وہ کھیلے بھی نہیں۔ وسیم اکرم نے پاکستان آئی نیوزی لینڈ کی ٹیم کے خلاف تین روزہ میچ میں عمدہ باﺅلنگ کرائی اور آٹھ وکٹیں لیں، اس پر انہیں ون ڈے میں شامل کیا گیا، اس وقت جاوید میانداد کپتان تھے۔ اس لحاظ سے وسیم اکرم کی سلیکشن کرنے والے عمران نہیں بلکہ میانداد تھے، البتہ عمران خان کی شاگردی نے وسیم اکرم کو گروم کیا اور بڑا فاسٹ باﺅلر بنایا۔ عمران خان ظاہر ہے گریٹ کرکٹر ہیں، مگر ان سے غلطیاں سرزد ہوتی رہی ہیں۔ منصور اختر جیسے کھلاڑی پر عمران خان نے بہت زیادہ محنت کی ، مگر وہ ناکام ہوئے۔زاہد فضل کو عمران بڑا ہائی ریٹ کرتے تھے، آج کوئی اس کا نام بھی نہیں جانتا۔ بھارت کے دورے میںعمران خان نے ماضی میں طویل عرصہ پابندی کا شکار رہنے والے بلے باز یونس احمد کو خاص طور سے بلایا، مگر وہ زیادہ کامیاب نہیں ہوئے ۔ الٹا بعد میں خود عمران خان پر ہی الزامات جڑ دئیے۔ اسی دورے میں عمران خان اقبال قاسم جیسے سلو لیفٹ آرم سپنر کو ساتھ لے کر نہیں گئے ،وہ شائد اقبال قاسم کو اچھا باﺅلر نہیں سمجھتے تھے۔ اقبال قاسم کو بعد میں بورڈ نے بھیجا ، یاد رہے کہ بنگلور ٹیسٹ جیسی تاریخی جیت اقبال قاسم کی مرہون منت ہے۔ ہر انسان غلطیاں کرتا ہے، لیڈر بھی مستثنیٰ نہیں۔غلطیوں پر اصرار البتہ تباہ کن ہے اور بڑا لیڈر کبھی ایسا نہیں کرتا۔ عمران خان نے جو حکومتی ٹیم منتخب کی، اس میں بہت سی خامیاں ہیں، خو دانہیں بھی احساس ہوچکا ہوگا، دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنی غلطیاں سدھارنے کی کوشش کرتے ہیں یا پھر اپنے سیاسی ”منصور اختروں“ کو بدستور سپورٹ کرتے رہیں گے ؟