افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے سپریم کورٹ کی دو خواتین ججز کو قتل کردیا۔ مقتولین کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل پولیس نے خواتین ججز پر حملے کی تصدیق کردی ہے۔ سپریم کورٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خواتین ججوں پرحملہ اس وقت کیا گیا جب وہ عدالتی گاڑی میں اپنے دفتر کے لیے جارہی تھیں۔ حملے میں گاڑی کا ڈرائیور زخمی ہوا ہے۔
افغان صدر اشرف غنی نے خواتین ججز کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی، خوف اور جرم افغانستان کے مسائل کا حل نہیں ہیں۔ انھوں نے طالبان پر الزام عائد کیا کہ وہ اس واردات کے پیچھے ہیں۔تاہم طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ ان کا کوئی بھی گروہ اس قتل میں ملوث نہیں، دوسری طرف کسی دوسرے گروپ نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ حکومت ایک سازش کے تحت خود قتل کروا کے الزام طالبان پر عائد کرکے انھیں بدنام کررہی ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ چند ماہ کے دوران میں حکومتی عہدے داروں ، صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو چن چن کر قتل کیاگیا ہے۔
افغانستان کے سرکاری ذرائع کے مطابق اس وقت پورے ملک میں خواتین ججوں کی تعداد ڈھائی سو سے زائد ہے جبکہ خواتین پراسیکیوٹرز چار سو سے زائد ہیں۔
قتل و غارت گری کے یہ واقعات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب افغان حکومت اور طالبان مذاکرات کی میز کی طرف بڑھ رہے ہیں، دوسری طرف امریکا بھی اپنے فوجیوں کو افغانستان سے نکال رہا ہے۔ اس وقت افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد محض 2500 رہ گئی ہے جو 2001 کے بعد کم ترین تعداد ہے۔