بنت شیروانی :
اسی ایک ہفتہ میں خاندان کے تین افراد کا انتقال ہوا تو دل مغموم، افسردہ تھا۔ پھر کئی افراد کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کی خبریں بھی سننے کو مل رہی تھیں تو اور دل پریشان تھا۔ لہذا دعائیں مانگنا شروع کیں کہ یا رب جتنے افراد اس دنیا سے چلے گئے ہیں اُن سب کی مغفرت فرما۔ پھر دل نے کہا کہ کیوں نہ فرداً فرداً نام لے کر ان کے لئے دعائیں کی جائیں۔
لہذا پہلے اپنے رشتہ داروں سے شروع کیا۔ نام ذہن میں آرہے تھے اور پھر یادیں آرہی تھیں اُن بہت سارے رشتہ داروں کی جو اسی سال اس دنیا سے چلے گۓ۔ پھر جاننے والوں تو دوست ، احباب سب کی فہرست بنتی چلی گئی۔ آنکھوں میں شکل آتی اور زبان پر اُن کے لئے دعا۔ اور پھر اس سال تو پچھلے چند سالوں میں بہت سے اپنے تو بے شمار افراد کے نام ذہن میں آئے جو دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔
پھر لگا کہ کتنی جلدی یہ دنیا سمٹتی جارہی ہے۔اتنے سارے ہمارے پیاروں کا انتقال ہوگیا۔ اور پھر سال کا نام آتے ہی اس سال کے ختم ہونے کو بھی ذہن نے باور کرایا۔ اور پھر دل نے کہا کہ سال تو ختم ہوتے ہیں۔ پھر نئے سال آجاتے ہیں لیکن اس بار کا کیلینڈر جب بدلے تو میں نام لے لے کر اپنے پیاروں کے لئے ،اپنے عزیز و اقارب کے لئے ،اپنے دوست احباب جتنے یاد آتے جائیں سب کو یاد کر کے ان کے ناموں کے ساتھ ان کے لئے دعائے مغفرت کروں ۔انھیں اس سال کا یہی تحفہ دے دوں کہ ہاں جانے کے بعد تو پیچھے سے دئیے جانے والے تحفوں میں سے ایک تحفہ دعائے مغفرت بھی ہے۔