کیاخادم حسین رضوی کا کھیل واقعی ختم ہوگیا؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

اطلاعات ہیں کہ تحریک لبیک یارسول اللہ کے امیر خادم حسین رضوی اور تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ اشرف جلالی کو گرفتارکرلیاگیاہے، ساتھ ہی ساتھ پورے پاکستان میں ان دونوں جماعتوں کے کارکنان کو گرفتار کیاجارہا ہے. پولیس کے پاس ان کے دوسری صف کے رہنمائوں اور کارکنان کی فہرستیں پہلے سے تیار تھیں جن کی مدد سے اب گرفتاریاں عمل میں لائی جارہی ہیں.

چند ہفتے قبل مذکورہ بالا دونوں جماعتوں کے کارکنان نے آسیہ مسیح کی رہائی کے خلاف پورے پاکستان میں دھرنے دیے تھے جن کے نتیجے میں پورے ملک میں زندگی معطل ہوکے رہ گئی تھی. اس کے بعد حکومت اور تحریک لبیک کے رہنمائوں کے مابین تحریری معاہدہ ہوا. تاہم اس معاہدے کی سیاہی ابھی خشک بھی نہیں ہوئی تھی کہ علامہ خادم حسین رضوی نے گزشتہ برس کے دھرنے میں ہلاک ہونے والے افراد کی برسی کا اعلان کردیا. کہاجاتا ہے کہ حکام نے تحریک لبیک والوں پر واضح کررکھاتھا کہ اب انھوں نے کوئی سرگرمی دکھائی تو انھیں دھرلیاجائے گا.

دوسری طرف سپریم کورٹ میں بھی ایک کیس چل رہاتھا جس کا فیصلہ محفوظ کرلیاگیا ہے، امکان ہے کہ سپریم کورٹ تحریک لبیک کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کرنے والی ہے. کم از کم اس کیس کے دوران ججوں کے ریمارکس اور ان کے سوالات اور اان کے چہروں کے تیور یہی کچھ بتارہے تھے. بعض حلقوں کا یہ بھی خیال ہے کہ تحریک لبیک کے دونوں دھڑوں پر پابندی عائد کردی جائے گی. آج خادم حسین رضوی، اشرف جلالی اور ان کے پیروکاروں کی گرفتاریوں کے بعد ممکن ہے کہ سپریم کورٹ اپنا محفوظ فیصلہ بھی سنادے.

میاں نوازشریف کے دور میں تحریک لبیک پہلی بار ابھر کر سامنے آئی تھی جب ختم نبوت کے حلف نامہ میں تبدیلی کا ایک مسئلہ پیدا ہواتھا، اس وقت بعض قوتوں نے انھیں میاں نوازشریف کے خلاف استعمال کیا، جب شریف حکومت نے ڈنڈاڈولی سے ان کے دھرنے ختم کرانے کی کوشش کی تو وہ قوتیں تحریک لبیک کی پشتی بان بن گئیں اور حکومت کو مشورے دینے لگیں کہ طاقت کا استعمال نہ کیاجائے. بعدازاں رینجرزحکام نے برسرعام دھرنا دینے والوں میں رقوم تقسیم کیں. بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ان کی محنت اور خدمت کا معاوضہ دیاگیاتھا. اس کے بعد عام انتخابات ہوئے تو تحریک لبیک نے پورے پاکستان میں اپنے امیدواران کھڑے کئے جنھوں نے حیران کن طور پر بڑی مذہبی جماعتوں سے زیادہ ووٹ حاصل کئے. جب تمام انتخابی نتائج جمع ہوئے تو معلوم ہوا کہ تحریک لبیک نے دیگرتمام مذہبی جماعتوں کے برابر ووٹ حصل کئے تھے. اس تناظر میں ہمارے بعض تجزیہ نگاروں کو تحریک لبیک کی صورت میں پورے پاکستان کا بریلوی ووٹ بنک جمع نظر آنے لگا.

سوال یہ ہے کہ اب تحریک لبیک کا کیا ہوگا؟
کیا انھیں کارڈ کے طور پر استعمال کرنے والوں نے اب انھیں کوڑے دان میں ہمیشہ کے لئے پھینکنے کا فیصلہ کرلیا ہے؟ اس کا جواب کل تک واضح طور پر مل جائے گا. اگر تحریک لبیک نے اپنے قائدین کی گرفتاری پر شدید ردعمل ظاہرکیا اور حالات حکومت کے قابو سے باہر ہوگئے تو سمجھ لیجئے گا کہ یہ کارڈ مزید چلے گا. اگر احتجاج کے لئے لوگ باہر نہ نکلے تو سمجھ لیجئے گا کہ اب ان کے چراغ نہیں جلیں گے.


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں