میر شعیب احمد ، چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈائمنڈ پینٹس

” نمبر ون بننے کے لئے ہم نے عبودیہ بزنس ماڈل اختیار کیا “

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

میر شعیب احمد ، چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈائمنڈ پینٹس سے خصوصی مکالمہ

عفت بتول :

” جب تک تم ان چیزوں میں سے جو تمھیں عزیز ہیں، اللہ کی راہ میں صرف نہ کرو گے کبھی نیکی نہ حاصل کرسکو گے اور جو چیز تم صرف کرو گے ، اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے۔ “( سورہ آل عمران )

اسی طرح اللہ نے قرآن حکیم میں ایک اور جگہ فرمایا ہے کہ اگر تم خیرات ظاہر کردو تو وہ بھی خوب ہے اور اگر پوشیدہ دو اور دو بھی اہل حاجت کو تو وہ خوب تر ہے اور اس طرح کا دینا تمہارے گناہوں کو بھی دور کردے گا اور اللہ تعالیٰ کو تمھارے سب کاموں کی خبر ہے۔ تم لوگوں کی ہدایت کے ذمہ دار نہیں ہو بلکہ اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہتاہے ہدایت بخشتا ہے۔ اور جو مال تم خرچ کرو گے تو اس کا فائدہ تم ہی کو ہے اور تم جو خرچ کرو اللہ کی خوشنودی کے لئے کرو، اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمھیں پورا پورا دیدیا جائے گا اور تمہارا کچھ نقصان نہیں کیا جائے گا۔ “ (سورہ البقرہ 271-272 )

کورونا اور اس کے نتیجے میں نافذ ہونے والے لاک ڈاﺅن نے ہرشعبہ زندگی سے متعلق افراد کو پریشان کیا لیکن اسی افتاد اور وبا کے دور میں ’ ڈائمنڈ پینٹس ‘کو اللہ تعالیٰ نے شاندار ترقی سے نوازا، اس نے پاکستان کے بہترین پینٹ ہونے کا اعزاز حاصل کیا ، اکتوبر 2020ءمیں ایک ارب روپے سے زائد کا پینٹ فروخت کرکے پینٹ انڈسٹری میں ماہانہ سیلز کا نیا ریکارڈ قائم کیا۔ اس کامیابی پر میں نے ڈائمنڈ پینٹس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ( سی ای او ) جناب میر شعیب احمد سے بات چیت کی تو ان کے جوابات سے مندرجہ بالا آیات پر ایمان مزید پختہ ہوگیا۔

میر شعیب احمد کا کہنا تھا کہ ان کی اس کامیابی کے پیچھے انہی آیات پر مکمل یقین رکھ کر ایسا لائحہ عمل اختیار کرنا ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے بندوں کی فلاح پر مبنی ہو۔ ایک مسلمان تاجر کو سب سے پہلے اپنے اللہ اور پھر اس کے بندوں کو فائدہ پہنچانے والی سوچ کاحامل ہونا چاہئے۔

ڈائمنڈ پینٹس کے سی ای او اپنے بارے میں بتایا کہ انھیں ڈائمنڈ پینٹس کے سی ای او کے طور پر کام کرتے ہوئے پچیس برس ہوچکے ہیں ۔ ان کے والد نے اس کمپنی کی داغ بیل ڈالی۔ اب گزشتہ اڑتیس برس سے یہ کمپنی ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور اب پاکستان کی نمبر ون پینٹ ہونے کا اعزاز حاصل کرچکی ہے۔

اس کامیابی کے پیچھے ان کی کیا سوچ ہے،کیا لائحہ عمل ہے؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے میر شعیب احمد نے بتایا کہ سب سے پہلے آپ کو حضورﷺ کی وہ خوبی ، وہ لقب اپنانا چاہئے جو انھیں نبوت سے قبل دیاگیا تھا ، وہ لقب صادق اور امین تھا۔ آپ کاروباری معاملات میں سب سے پہلے سچے اور ایمان دار ہوں تو ہر چیز آپ کے لئے آسان اور مفید ہوجاتی ہے۔

کاروبار کے لین دین میں اپنی زبان پر قائم رہنا بے حد ضروری ہے۔ آپ نے اپنے ساتھ کاروبار کرنے والے کے ساتھ ادائیگی کے حوالے سے جو وعدہ کیا ہے، اسے پورا کرنا از حد ضروری ہے۔ مسلمان تاجر اگر وعدہ خلافی کو مکمل طور پر ترک کردے تو اللہ کی مدد شامل ہوتی ہے۔ ان تمام اصولوں ہی میں ترقی کا راز چھپا ہوا ہے۔

انھوں نے بتایا :
” ہماری ایک چھوٹی سی کمپنی تھی چند لوگوں نے مل کر یہ کام شروع کیا۔ آج الحمد للہ چھ سو سے زیادہ افراد ہمارے ادارے میں کام کرتے ہیں۔ ہم نے عبودیہ بزنس ماڈل کے طور پر اپنا کاروبار شروع کیا جس کے دو بنیادی ستون ہیں:

ایک ستون تو اللہ کا یہ فرمان ہے کہ ’ ہم نے جن اور انسان کو اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا۔‘ اس چیز کو ذہن میں رکھتے ہوئے تاجر حضرات کا فرض ہے کہ وہ اپنی کمپنی سے منسلک تمام افراد کو اللہ تعالیٰ کی عبادت اور احکام پر عمل پیرا ہونے کا ماحول فراہم کریں۔ “

” دوسرا ستون حضورﷺ کے اس فرمان پر مبنی ہے کہ تم میں سے بہتر وہ ہے جو دوسرے انسانوں کے لئے بہتر ہو۔

اس حدیث کو مدنظر رکھتے ہوئے میں کہوں گا کہ ہم تاجر حضرات جن کو اللہ نے اپنی رحمت سے مالکان بنایا ہے، اگر وہ اپنی کمپنی میں ملازمت کرنے والوں کے حق میں بہتر نہیں ہوں تو کسی دوسرے کا بھلا کیسے کرسکتے ہیں؟ ان ملازمین کے ساتھ مل کر ہی اللہ کی مدد سے ہم اپنی بڑی بڑی کمپنیاں چلارہے ہیں۔ یہ ہمارے رزق کا وسیلہ ہیں، انھیں عزت دینا اور انھیں اللہ کو راضی کرنے والا بنانے میں ان کی معاونت کرنا ہمیں اللہ کے روبرو سرخرو کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔“

” ا ور اللہ اپنے بندوں سے خوش ہوکر دنیا میں بھی ان پر اپنی خصوصی کرم نوازی کرتا ہے۔ ہم نے اس چیز کا ہمیشہ خیال کیا ، ہم لوگوں کو اس طرف لائیں کہ وہ اللہ کو راضی کرنے والا بن جائیں اور ان کا خیال رکھا جائے ، ان سے کام لیتے ہوئے ان کے حقوق نظر انداز نہ کئے جائیں، ان کے معاوضے ان کی محنت کے مطابق ہوں،

اور بروقت ادائیگی کی جائے، انھیں طے شدہ چھٹیاں دی جائیں، ان سے مقررہ وقت سے زیادہ کام نہ لیا جائے تو اس کا اضافی معاوضہ دیا جائے، بعد از ملازمت جو فوائد انھیں دیے جانے چاہئیں ان پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ سال کے منافع میں سے سالانہ ان کا حق دیا جائے ۔“

” اس کے علاوہ ہماری کمپنی نے اس بات کا بھی خیال کیا کہ سالانہ کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے بونس دئیے جائیں، ہم باقاعدگی سے اپنے ملازمین کو حج پر بھیجنے کا بھی انتظام کرتے ہیں۔ ہماری ان کاوشوں کا یہ فائدہ ہوا کہ ہمارے ساتھ کام کرنے والے تمام افراد ایک خاندان کی طرح بن گئے،

ہمارے ہر ورکر کو معلوم ہے کہ کمپنی کے منافع میں سے اس کو حصہ ملے گا تو اس کا ادارے کے ساتھ خلوص اور مفاد اس حد تک جڑ گیا کہ اب انھیں کہنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور ہر ورکر ادارے کی ترقی کے لئے اپنی ممکن کوشش کرتا ہے۔“

محترم میر شعیب نے مزید بتایا کہ
” جب سے ہم نے اپنی آمدن کا دس فیصد اللہ کے راستے میں دینا شروع کیا تو اتنے آرڈرز آنے لگے کہ کام کو سنبھالنا ایک چیلنج بن گیا اور کاروبار دن دگنی رات چوگنی ترقی کرنے لگا۔ یہاں تک کہ ڈائمنڈ پینٹس کی سیل اکتوبر 2020 میں ایک ارب سے زیادہ ہوئی۔ ایسا پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔ یہ اعزاز اللہ نے ہماری کمپنی کو بخشا ۔ اس کے پیچھے صرف نیت کا خالص ہونا تھا۔ انسان کو نیت صاف رکھنی چاہئے۔ “

” ظاہر ہے کہ ہر کوئی اپنے بچوں کی روزی کمانے کی خاطر کاروبار کرتا ہے لیکن اگر نیت کرلی جائے کہ اپنے ساتھ جڑے لوگوں کو اللہ کو راضی کرنے والا بنانا ہے اور ان کو رزق حلال کی طرف مائل کرنا ہے اور اپنی استطاعت کے مطابق اللہ کی راہ میں خرچ کرنا ہے۔

آپ آزما کر دیکھ لیں گے کہ جب آپ اللہ کے ساتھ شراکت داری کرلیں گے تو وہ کس کس طرح آپ کی مدد کرے گا اور یہ زندگی جو اللہ نے دی ہے ، اس کو آخرت سنوارنے کا ذریعہ نہ بنا یا تو بڑی بدنصیبی ہے۔ ہمیں اللہ سے دنیا کی کامیابی کے ساتھ ساتھ آخرت کی کامیابی بھی مانگنی چاہئیے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

2 پر “” نمبر ون بننے کے لئے ہم نے عبودیہ بزنس ماڈل اختیار کیا “” جوابات

  1. زبیدہ رؤف Avatar
    زبیدہ رؤف

    بہت اچھی اور متاثر کن تحریر ھے۔ ہر تاجر کو حتی کہ ریڑہی والے کو بھی ان اصولوں پر کاربند ھونا چاہیے ۔

  2. اسد Avatar
    اسد

    متاثر کن طرز کاروبار ہے..
    ملازمین کے بنیادی حقوق کا تحفظ سب سے اہم خوبی ہےجس کی وجہ سے ملازمین اپنا بہترین کام اور بھرپور صلاحیت کا مظاہرہ کرکے کمپنی کے اہداف حاصل کرتے ہیں