عبید اعوان :
جو لوگ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی باتوں سے مستقبل کی سیاست کا اندازہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، ان کے لئے کچھ خبریں ہیں جو آج شیخ رشید نے اپنی گفتگو میں دی ہیں۔ انھوں نے دو اہم ترین باتیں کہیں:
” اللّٰہ نہ کرے عمران خان مائنس ہوں۔ “
اور
” لئی ایکسپریس ،ماں بچہ اسپتال ، ایم ایل ون کے بعد سیاست سے ریٹائر ہوجاؤں گا۔ “
شیخ رشید کا پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسوں سے متعلق کہنا ہے کہ جلسوں سے عمران خان کی حکومت نہیں جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ اللّٰہ نہ کرے عمران خان مائنس ہوں، وہ 5 سال پورے کریں گے، عمران خان کہہ چکے، نیب اور این آراو کے سوا دیگر معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
شیخ رشید نے جے یو آئی ایف کے صدر مولانا فضل الرحمٰن سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ فضل الرحمان نے لاٹھی کا جواب لاٹھی سے دینے کا کہا ہے، یہ لاٹھی نہیں قانون کی عملداری ہے، یہ کورونا سے بچانے کا اہتمام ہے، فضل الرحمٰن بند گلی میں داخل نہ ہوں، بند گلی کے بعد حادثات شروع ہوتے ہیں۔
انہوں نے ن لیگ سے متعلق کہا ہے کہ نوازشریف اور شہبازشریف کا بیانیہ مختلف ہے، شہبازشریف ڈائیلاگ چاہتے ہیں ہیں یہ اچھی بات ہے۔ پاکستان کو سرحد سے کوئی خطرہ نہیں اندرونی خطرہ ہے، دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جہاں اداروں کا کردار نہیں ۔ اداروں کے خلاف بیانیہ دینے والوں کی سیاست تاریک ہوجائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اناڑی ڈرائیونگ کریں گے تو حادثات ہوں گے ، ملک میں انتشار پھیلانے والوں کو سوچنا چاہیے کہ بین الاقوامی سیاست یہ ہے کہ پاکستان میں انتشار پھیلایاجائے، بین الاقوامی سیاست میں تبدیلی آرہی ہے۔
شیخ رشید احمد نے مزید کہا کہ چینی اور آٹے کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، جس کابینہ میں، میں ہوں گا اس میں اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ اُن کا پی پی چیئر مین بلاول بھٹو زرداری سے متعلق کہنا تھا کہ بلاول کو پشاور سے کورونا ہوا تھا، کورونا کے مرض میں رہا ہوں، کورونا موذی بیماری ہے، میں کورونا کے باعث زیادہ دیر بات نہیں کرسکتا۔
شیخ رشید احمد نے اس دوران ریلوے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کوہاٹ سے راولپنڈی کوہاٹ ایکسپریس اور راولپنڈی سے لاہور سبک خرام شروع کر رہے ہیں۔
شیخ رشید کا آہنگ وہ نہیں تھا جو کبھی ہوتا تھا۔ پہلے وہ بڑے تیقن سے کہتے تھے کہ عمران خان کہیں نہیں جارہا، یہ بات انھوں نے بار بار کہی۔ تاہم اب وہ دعا کے انداز میں کہہ رہے ہیں کہ اللہ نہ کرے کہ عمران خان مائنس ہوں۔ اب یقین کی کیفیت نہیں۔ ان کی باقی باتوں سے بھی یہی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اپوزیشن کی قوت کو بھی محسوس کررہے ہیں بالخصوص اپوزیشن کی بڑھتی ہوئی تحریک کو۔
موجودہ دور حکومت میں شیخ رشید احمد کی بطور وزیر اپنی کارکردگی کچھ خاص نہیں، ریلوے مسلسل خرابی کی طرف جارہی ہے۔ اس وقت ان کے پاس عمران خان کے ساتھ کھڑے رہنے کے سوا کوئی دوسرا چارہ کار نہیں۔ اگر تحریک انصاف کی باگ ڈور عمران خان کے ہاتھ میں نہ رہی تو پی ٹی آئی کا کوئی فرد شیخ رشید سے ہاتھ ملانے کو تیار نہ ہوگا ۔
اس اعتبار سے شیخ رشید کی سیاست زیادہ سے زیادہ عمران خان کی حکمرانی تک ہی باقی بچی ہے، اگر عمران خان مائنس ہوئے تو شیخ رشید بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے گھر جائیں گے۔ بالخصوص پاکستان میں جس طرح کے حالات بن رہے ہیں ، اس تناظر میں شیخ رشید احمد کا اب گیٹ نمبر چار سے آنا جانا کم ہوجائے گا۔ جب ” لئی ایکسپریس ، ماں بچہ اسپتال ، ایم ایل ون مکمل ہوں گے ، اس وقت شیخ رشید احمد سیاست میں نہیں ہوں گے۔