محمد سجاد ایڈووکیٹ
اپریل 2018، جکارتہ ائیر پورٹ پہ اترا تو امیگریشن کاونٹر سے پہلے قائد اعظم محمد علی جناح رحمة الله عليه کا قدم آدم سائز کا کٹ-آوٹ دیکھ کر حیرت ھوئی کہ آنجناب کا یہاں کیا کام؟ بعد میں تحقیق کی تو پتا چلا کہ انڈونیشیا کی تاریخ میں آپ کا نام بڑے احترام سے لیا جاتا ھے۔ وجہ:
1۔ اگست 1947 کے اواخر میں ہالینڈ کے طیارے اسلحہ لیکر انڈونیشیا جاتے ھوئے کراچی ائیر پورٹ پہ اترے تو جناح رح نے ڈچ طیاروں کو حراست میں لینے کا حکم دیا کیونکہ یہ بطور کمک جکارتہ انڈونیشیا کی تحریک آزادی کو کچلنے کیلئے بھجوائے جا رہے تھے برطانیہ کے کہنے پہ۔ اس سے انڈونیشیا میں حریت پسندوں کو اپنی جدوجہد جاری رکھنے میں بہت معاونت ملی۔
2۔ اگست 1945 میں جب انڈونیشیا نے آزادی کا اعلان کیا تو قائداعظم نے انڈونیشیا میں تعینات برصغیر کے مسلمان سپاہیوں کو برٹش آرمی چھوڑ کر انڈونیشین حریت پسندوں کے شانہ بشانہ لڑنے کا کہا۔ جس پہ انڈونیشیا میں تعینات -800-600 مسلمان سپاہی ہالینڈ کے خلاف لڑے اور 500 کے قریب شہید ھوئے۔ یہ انڈونیشین تحریک آزادی کیلئے بہت بڑی کمک تھی۔
3۔ 1948 میں ہالینڈ تحریک آزادی انڈونیشیا کو کچلنے کیلئے آخری کوششیں کر رہا تھا، ایسے میں پاکستان کی طرف سے انفنٹری کے جوان گوریلا جنگ میں انڈونیشین حریت پسندوں کی امداد کیلئے بھجوائے گئے۔ باالآخر دسمبر 1948 میں انڈونیشیا کو مکمل آزادی نصیب ھوئی۔
جناح رح کی ان خدمات کے اعتراف میں انہیں انڈونیشیا کے سب سے اعلی سرکاری اعزاز Adipura سے نوازا گیا۔
نوٹ: پاکستان میں ایک 73واں فرقہ "لعنتیہ باطنیہ” پایا جاتا ھے، جناح رح پہ تبرا اور لعن و طعن انکے سفلی عقیدہ کا حصہ ھے۔ یہ لعنتیہ باطنیہ والے "مُوتُو بغيضكم” کے مصداق تاقیامت اپنے بغض کے تَتّے توے پہ اچھل اچھل کر مرتے رہیں گے۔