فرانس کے توہین آمیز خاکوں کے خلاف جماعت اسلامی حلقہ خواتین کی ریلی (2)

فرانسیسیوں کا متعصبانہ پاگل پن ،پاکستان کو کیا کرنا چاہئے؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

نبیلہ شہزاد :

ترک سرکاری ٹیلی ویژن نےآخری با اختیارعثمانی خلیفہ سلطان عبد الحمیدکی خلافت پر ایک ڈرامہ بنایا ہے جس کے نام کا اردو ترجمہ ہے: ” پایہ تخت سلطان عبدالحمید“ جس میں دکھایا گیا کہ فرانس والے اپنے ایک تھیٹر ڈرامے میں آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی شان مبارکہ میں گستاخی کا ارادہ کرتے ہیں۔

سلطان عبد الحمید کو اپنے جاسوس کے ذریعے اس بات کا پتہ چلا تو فوراً فرانسیسی سفیر کو طلب کیا اور کہا :
” مسلمان اپنے پیغمبر علیہ السلام سے محبت کرتے ہیں، اتنی کہ ان کے سچے عاشقوں نے ان کی خاطر اپنی جانیں قربان کر دیں۔
بلا تردد ہم بھی نثار کر دیں گے۔
سنا ہے کہ آپ لوگوں نے ایک تھیٹر کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔
جس میں ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کا ارادہ کیا گیا ہے۔
میں بلقان، عراق، شام، جبل اللبان، حجاز، کفکاس، اناطولیہ، اور دارالحکومت کا سلطان۔
میں اسلام کا خلیفہ عبد الحمید خان حکم دیتا ہوں۔ اگر اس ڈرامے کو نہیں رکوایا تو تمہیں تباہ کر کے رکھ دوں گا۔“

سلطان کے رعب و دبدبے کے سامنے سفیر کی بالکل نہ چلی اور سفیر یہ ڈراما رکوانے پر مجبور ہو گیا۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ فرانس کی مسلمانوں کے خلاف متعصب اور متشدد وبیمار ذہنیت سینکڑوں سال پہلے سے ہے۔ یہ ہمیشہ مسلمانوں کی اس رگ پر ہاتھ رکھتے ہیں جو مسلمانوں کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ بات ہے۔

مسلمانوں کی اس تکلیف میں یہ اپنے شیطانی نفس کی راحت کا سامان تلاش کرتے ہیں۔ ان کے اپنے اسکالرز اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ مسلمان اپنی عبادت گاہوں پر قبضہ برداشت کر سکتے ہیں۔ اپنے پیاروں کو کٹوا سکتے ہیں۔ اپنی جانوں اور املاک کا نقصان برداشت کر سکتے ہیں۔ صرف ایک چیز ہے جسے یہ کسی قیمت پر برداشت نہیں کر سکتے اور وہ ہے کہ یہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ایک نقطہ تک برداشت نہیں کر سکتے۔ یہ اپنے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ناموس کی خاطر مر مٹنے سے ذرا بھی دریغ نہیں کرتے۔

فرانس مسلم دشمنی میں اس قدر آگے بڑھ گیا ہے کہ اس نے مسلمانوں کو اذیت دینے کے لیے یہی حربہ اپنا رکھا ہے۔ اس مسلم دشمنی میں سرفہرست فرانس کا ایک ہفت روزہ میگزین ” چارلی ہیبڈو“ بھی ہے جو (نعوذباللہ) وقتاً فوقتاً گستاخانہ خاکے شائع کرتا رہتا ہے۔

نومبر 2010ء میں تو اس فسادی میگزین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں پر مشتمل خصوصی ایڈیشن شائع کرنے کا اعلان کیا۔ میگزین نے ٹائٹل کو انٹرنیٹ پر شئیر بھی کر دیا۔ میگزین کے اس اشتعال انگیز قدم کے بعد مسلم ہیکرز نے اسی میگزین کی ویب سائٹ ہیک کر لی اور میگزین کے دفتر پر حملہ کر دیا۔ جس میں اس میگزین کے عملے سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے۔ اس واقعہ سے نہ تو فرانس حکومت نے کوئی سبق سیکھا اور نہ ہی چارلی ہیبڈو میگزین والوں نے۔۔۔

انہوں نے مسلمانوں کی شدید دل آزاری کرنے والے فعل کو جاری رکھا جس کی وجہ سے چند ہفتے قبل، فرانس میں رہنے والے ایک پاکستانی نوجوان نے چارلی ہیبڈو کے کچھ کارکنوں کو چاقو سے حملہ کر کے زخمی کر دیا۔

حال ہی میں یعنی چند دن قبل ان کا ایک گستاخ ٹیچر جس کا نام سیموئل پیٹی تھا، جو تاریخ اور جغرافیہ کا ٹیچر تھا اوریہ ملعون کلاس میں گستاخانہ خاکوں کی تشہیر کرتا تھا۔ اس نے یہ ناقابل برداشت اور اشتعال انگیز خاکے کئی بار طلبہ کو دکھائے۔ اورمسلم طلبہ کو تضحیک آمیز انداز میں کہتا:

” جس کے لئے یہ ناقابل برداشت ہے وہ نہ دیکھے اور اپنی آنکھیں دوسری طرف پھیر لے۔ “

انہی طلبہ میں ایک مسلم طالب علم اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکا۔ ماسکو میں پیدا ہونے والے اس 18 سالہ چیچن نوجوان سے یہ سب برداشت نہ ہو سکا اور اس نے ایک تیز دھار آلے سے اس گستاخ ملعون کا گلا کاٹ کر جہنم واصل کردیا۔ جبکہ فرانس پولیس نے اس بہادر نوجوان کو گولی مار کر شہید کر دیا۔

اس واقعہ کے بعد، اسلاموفوبیا میں مبتلا فرانسیسی صدر عما نویل میکرون مزید پاگل ہو گیا، اس نے مساجد کو بند کرنا شروع کر دیا۔ شک کی بنا پر کئی مسلمان نوجوانوں کو گرفتارکر لیا۔ عورتوں کے حجاب پہننے پر پابندی نجی اداروں میں بھی عائد کر دی ۔

سب سے بڑھ کر یہ کہ اس بیمار ذہنیت والے صدر نے اپنی آشیر باد سے گستاخانہ خاکے سرکاری عمارتوں پر آویزاں کروائے۔ اور دوسری طرف ملعون ٹیچر کو اعلیٰ ترین ملکی اعزاز کولیجن آف آنر نامی ایوارڈ سے نوازا۔گارڈ آف آنر دیا۔ آخری رسومات میں شرکت کی۔ صرف مسلم دشمنی میں ایک عام سکول ٹیچر کو ہیرو کا درجہ دیا۔ اس موقع پر اس صدر نے اسلام دشمنی پر ڈٹے رہنے کا عزم ظاہر کیا اور کہا کہ

” ایسے خاکوں کی اشاعت سے کسی طور پر دستبردار نہیں ہوا جائے گا (استغفراللہ)
اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو فرانسیسی صدر میکرون پر ۔

میرے مسلمان بہنوں اور بھائیو!
اگر یہ خبیث صدر ڈٹ جاتا ہے رسالت کی گستاخی و توہین میں ، اسلام دشمنی میں ، مسلمانوں کو اذیت دینے میں، تو ہم بھی اس شیطان کے سامنے آہنی دیوار بن جاتے ہیں۔ اس کے ہر حملے کو اسی پر ہی الٹا پھیرتے ہیں۔
آپس میں متحد ہو کر۔۔۔۔۔ قرآن و سنت پکڑ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس وقت پوری دنیا کے مسلمان فرانس کے خلاف غم غصہ میں بھرے پڑے ہیں۔ فرانس سے بائیکاٹ کی مہم شروع کر دی گئی ہے۔ کویت نے اس کا آغاز اپنی مارکیٹوں سے فرانسیسی مصنوعات نکال کر شروع کیا ہے
۔ ترکی اور کئی اسلامی ممالک سے بھی اس طرح کی خبریں آ رہی ہیں۔

ہم بھی حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر فرانس سے سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کرے۔ مارکیٹوں میں موجود فرانسیسی مصنوعات ہٹا دی جائیں۔ کارفور کے نام سے کھلے فرانسیسی سپر سٹور بند کر دیے جائیں۔ فرانس ہمارے ملک سے اربوں کماتا ہے۔ انہیں معیشت کے میدان میں دھچکا لگانا ہو گا کیونکہ یہ لوگ پیسے کے ہی تو پجاری ہیں۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہماری رگ و پے میں سرایت ہے اور ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ہر رشتے ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں حتیٰ کہ اپنی جانوں سے بھی زیادہ ۔۔۔۔۔
اگر کوئی ملعون آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کا سوچے گا بھی تو اپنی جان کی بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے اسے فوراً سزا دیں گے۔

اب دیکھتے ہیں کہ ریاست مدینہ کے خواب دکھانے والی موجودہ حکومت اس سلسلے میں کیا کرتی ہے۔ اسلامی دنیا کے حکمرانوں کی فہرست میں اس سلسلے میں ابھی تک صرف ترکی کے صدر شیر اسلام رجب طیب اردوان کے اس بیان نے دل خوش کر دیا ہے ، جس میں انہوں نے کہا:

فرانس کے صدر میکرون کو دماغی علاج کی ضرورت ہے۔ یورپ اسلام اور مسلمان دشمنی کی اس بیماری سے جلدی باہر نہ آیا تو یہ اسلام دشمنی اسے لے ڈوبے گی۔ مسلم دشمنی میں وہ اپنے آپ کو ختم کر لے گا۔

آخر میں اس دعا کے ساتھ اختام کروں گی کہ اللہ تعالیٰ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے تحفظ کے سلسلے میں ہم سے کوئی ایسی خدمت لے لے جو روز قیامت ہمیں حوض کوثر کے مشروب کا حق دار بنا دے۔(آمین)


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں