دعا عظیمی :
سرشاری کیا ہے؟؟ کبھی چھوا ہے تم نے اسے ؟ محسوس کیا ہے کبھی ؟
نہال ہو جانا کیا ہوتا ہے؟
جب کچی مٹی پہ بارش کا پہلا قطرہ پڑتا ہے تو وہاں سے جو مہک اٹھے شاید وہ سرشاری کا اشارہ ہے.
یا جب آم کے درخت پہ نیا نیا بور لگے،
جب ساون میں کوئلیا کی کوک سے باگوں میں مورنی ناچے،
جب بن میں ہرن کلانچیں بھرے ،
جب تھل پہ میگھا کی بوند پڑے …
جب حقدار کو حق ملے ،
جب قیدی کو رہائی ملے،
جب نو ماہ کی حاملہ کو کلکاری سنائی دے ..
کہنے لگا ” چھوڑو تم ! میں بتاتا ہوں سرشاری کیا ہوتی ہے!“
” جب شاعر کو اس کے کلام پہ داد ملے جب کسان کو محنت کے بدلے موافق بھر انعام ملے.“
میں نے کہا: ” ہاں سچ ہے “
بولا :
” جب پیاسے کو پانی بھوکے کو کھانا اور اندھے کو بینائی عطا ہو.
جب خطائیں معاف ہو جانے کی نوید ملے
جب محبت کی بشارت ہو
جب خواب کی تعبیر ملے. “
میں نے کہا :
” نہیں ، میں بتاتی ہوں
جب انتظار کرنے والی آنکھوں کو آس ملے،
جب حضرت یعقوب جیسے محبت کرنے والے باپ کو کرتے کی خوشبو سے بیٹے کے زندہ ہونے کا سندیسہ ملے.“
کہنے لگا : اب تعریف مکمل ہوئی.
میں نے سوچا ، نہیں ، تعریف کب مکمل ہوئی …. جب تمہارا دیدار نصیب ہو گا،
سرشاری تب مکمل ہو گی .
جب میں آنکھ کھولوں تو زمین پر سفید شبنمی پھولوں کی مانند من و سلویٰ اترے ، تمہارے قدموں کے آثار ملیں..
اور حرفوں کی بارش ہونے لگے اور میرا تن من اس میں بھیگ جائے ۔ سرشاری اس کو کہتے ہیں۔
ایک تبصرہ برائے “سرشاری”
آپ تو نثر میں شاعری کرتی رہیں۔۔۔لکھتی رہیں اور شیر کرتی رہیں۔۔۔۔