فضل ہادی حسن :
سینئر اینکر پرسن ڈاکٹر معید پیرزادہ Moeed Pirzada نے گزشتہ روز دعویٰ کیا ہے کہ ایک برادر اسلامی ملک نے ترکی ڈرامہ ارطغرل کے اہم کردار کا دورہِ پاکستان روکنے لیے دباؤ ڈالا ہے۔ اسی سے ملتی جلتی بات سینئر صحافی ارشاد احمد عارف نے بھی 92 نیوز کے ایک پروگرام کہی ہے کہ ارطغرل ڈرامے نے بہت سے دوستوں کو ناراض کیا ہے۔
ارطغرل غازی ” مثال “ ہے اور اینگن التان ” تمثیل “ ہے۔ ارطغرل غازی ” حقیقت “ ہے اور اینگن التان ” اداکار“، بالکل ایسا ہی ادا کار جس طرح لالی ووڈ اور بالی ووڈ کے اداکار ہوتے ہیں۔ بہت سارے اداکاروں میں سے چند ہی ہوں گے جو بہتر انداز میں اداکاری یا کسی واقعہ / کہانی کو پیش کرتے ہیں اور چھا جاتے ہیں۔
لیکن ارطغرل غازی ڈرامہ میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اینگن التان کا معاملہ دیگر اداکاروں سے اس طرح مختلف نکلا کہ اب نجی اور کاروباری نوعیت کے دورے بھی کچھ ” ریاستیں “ کو پسند نہیں ہوں گے اور بلکہ دوسرے ممالک پر دبائو ڈالنے کی کوشش کریں گے۔
گزشتہ روز جب یہ خبر پڑھی تو یک دم ذہن میں سوڈان کا مہدی یاد آگیا۔ فرنگی استعمار اور ان کے مصری کاسہ لیسوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے والے مہدی سوڈانی کے نام سے مشہور شیخ محمد احمد اور اس کے مریدوں نے 2 سال کے اندر اندر پورے سوڈان پر قبضہ کرلیا ۔ 1883 میں بغاوت شروع کی اور جنوری 1885 میں خرطوم پر قبضہ کر لیا تھا، اگلا ہدف مصر تھا لیکن جون 1885کو شیخ کا انتقال ہوگیا۔
مہدی سوڈانی انگریزوں کے ذہنوں پر اتنا سوار ہوچکا تھا کہ جب برطانوی اور مصری افواج 1900 میں پورے سوڈان پر قبضہ مکمل لیا تب انگریز جرنیل ہربرٹ کچز Herbert Kitchener نے مہدی سوڈانی کی قبر مسمار کرکے ان کی ہڈیاں جلائی۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ہڈیوں کو دریائے نیل میں پھینک دیا تھا۔
کیا مہدی سوڈانی کی قبر مسمار کرنا، ہڈیاں جلانے یا سمندر برد کرنے سے لوگوں کے دلوں سے مہدی سوڈانی کا نام نکل گیا؟
ایک سو پنتیس سال گزرنے کے باوجود سوڈانی قوم مہدی سوڈانی کو عقیدت و احترام سے یاد کرتی ہے بلکہ خرطوم کے قریب ” ام درمان “ میں مہدی سوڈانی کی پرانی قبر کی تعمیرِ نو ان کی یاد منانے اور ان سے محبت و عقیدت کا مظہر ہے۔
آپ جتنا بھی ارطغرل غازی یا عثمانی خلافت کے خلاف اپنی کوششیں جاری رکھیں یا جتنے بھی حربے استعمال کریں لوگ پراپیگنڈوں کی بنیاد پر اسے قبول کرنے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ اُس دور میں انگریزوں کے پراپیگنڈے کے سامنے آپ لوگوں کی مہم جوئی کچھ بھی نہیں لگ رہی تھی۔ پراپیگنڈوں کا بھی توڑ ہوتا ہے اور تاریخ یہی بتاتی ہے کہ حق اور سچائی ہی باقی رہتی ہے۔
انگریزوں نے برصغیر میں تحریک آزادی کو ناکام بنانے کے لیے ” وہابی “ کے نام سے اس تحریک کو بدنام کرنے کی کوشش کی تھی اور سوڈان میں مہدی سوڈانی اور اس کے پیروکاروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی تھی لیکن آج کرہ ارض پر ” پاکستان “ موجود ہے اور سوڈان میں مہدی سوڈانی کے عقیدت مند۔