عبیداعوان
پاکستان اور امریکا کے باہمی تعلقات میں ایک بار پھرسخت کشیدگی درآئی ہے، سختی ان معنوں میں کہ دونوں ملکوں کے سربراہان نے ایک دوسرے کے خلاف بیانات دیے ہیں۔ گزشتہ روزامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان پر الزام تراشی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے امریکا کے لیے کوئی ایک کام بھی نہیں کیا بلکہ پاکستان نے اسامہ بن لادن کو پناہ دینے میں بھی مدد کی۔ انھوں نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان کی امریکی فوجی امداد کے طور پر سیکڑوں ملین ڈالر کی رقم روکنے کے فیصلے کا بھی دفاع کیا۔
صدر ٹرمپ نےایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی رہائش کے واقعے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو معلوم ہے کہ پاکستان میں رہنا، بلکہ پاکستان کے ایک بہتر گھر میں رہائش اختیار کرنا، مجھے تو خبر نہیں لیکن میں (اس قلعے نما گھر کو) بہترین قرار دیتا ہوں ایک ایسے پاکستان میں جہاں ایک فوجی اکیڈمی ( اسامہ بن لادن کے گھر کے) بالکل برابر میں قائم ہو اورپاکستان میں ہر کوئی جانتا ہو کہ وہ وہاں رہائش پذیر ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم پاکستان کی مدد کررہے ہیں اور اسے ہر سال ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی امداد بھی دے رہے تھے لیکن اب مزید یہ رقم نہیں دی جائے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا اور ہمارے لیے کوئی ایک کام انجام نہیں دیا۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کی ہدایت پر امریکا پاکستان کی 30 کروڑ ڈالر امداد پہلے ہی معطل کرچکا ہے جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ پاکستان نے عسکریت پسند گروہوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات نہیں کیے۔
اس سے قبل ٹویٹ کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان ہمیں دھوکا دے رہا ہے۔ یکم جنوری2018 کو اپنی ٹویٹ میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ گزشتہ 15 برس میں امریکا نے پاکستان کو 33 ارب ڈالر کی رقم دی جس کے بدلے پاکستان نے جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں دیا کیونکہ وہ ہمارے سربراہوں کو احمق سمجھتے ہیں وہ اپنے ملک میں ایسے دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں جنہیں ہم افغانستان میں تلاش کررہے ہیں اب یہ نہیں چلے گا۔
امریکی صدر کے تازہ بیان کا جواب پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے مدلل اندازمیں دیا ہے، انھوں نے ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان کوقربانی کا بکرا بنانے کے بجائے امریکا افغانستان میں اپنی ناکامیوں پرغورکرے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کوقربانی کا بکرا بنانے کے بجائے افغانستان میں اپنی ناکامیوں پرغورکرے کہ کیوں ایک لاکھ 40 ہزار، نیٹو، ڈھائی لاکھ افغان فوج کے باوجود امریکا جنگ نہ جیتا؟ ایک ٹریلین ڈالرزخرچ کرنے کے باوجود طالبان آج پہلے سے زیادہ مضبوط ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان پر تاریخ درست کرنے کی ضرورت ہے، نائن الیون میں کسی پاکستانی کے شامل نہ ہونے کے باوجود پاکستان نے امریکا کی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے اس جنگ میں 75 ہزار جانیں اور 123 ارب ڈالرز کا نقصان اٹھایا، ہمارے قبائلی علاقے تباہ اور لاکھوں افراد بے گھر ہوئے اور اس کے بدلے امریکا نے صرف 20 ارب ڈالرز امداد دی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکی جنگ کاحصہ بنا اور اس جنگ نےعام پاکستانیوں کی زندگیوں میں تباہ کن اثرات مرتب کیے پاکستان نے پھربھی امریکا کو مفت زمینی اورفضائی سہولت مہیا کی، کیا مسٹرٹرمپ کوئی ایسےاتحادی کا نام بتاسکتے ہیں جس نے یہ قربانیاں دی ہوں؟
ممکن ہے کہ ٹرمپ عمران خان کے مابین تلخ بیانات کے بعد دونوں ملکوں کے حکام تلخی کم کرنے اور تعلقات کو معمول پر لانے کےلئے کوششوں میں لگ جائیں۔ بہرحال ایک بات طے ہے کہ پاکستان اور امریکا کا اتحاد مزید نہیں چلنے والا۔ امریکا پاکستان کو چھوڑ رہاتھا لیکن پاکستانی حکمرانوں کی عاقبت نااندیشی کہ انھوں نے صورت حال کا ادراک نہیں کیا امریکی مفادات کے کھیل میں امریکی جنگ کو اپنی جنگ قرر دیتے رہے، اپنی سیکورٹی فورسز اور عوام کی جانیں ضائع کرتے رہے، اپنی معیشت کا بیڑا غرق کرتے رہے۔
آج ان لوگوں کا موقف درست ثابت ہوا جو نائن الیون کے فورا بعد امریکا کا ساتھ نہ دینے کا مشورہ دے رہے تھے اور وہ لوگ غلط ثابت ہوئے جو امریکا سے اتحاد کے نتیجے میں بہت سےمفادات حاصل ہونے کے دعوے کرتے تھے۔