دعا عظیمی :
وہ کون ہے؟
میں اکثر سوچتا، وہ بادبہاری کی مانند اٹھکیلیاں کرتی ہوئی پاس سے گزر جاتی ہے.
ایک دن میں نے اس سے پوچھا:
تم اکیلی ہو مگر خوش ہو، اس کے پیچھے کیا راز ہے؟
کہنے لگی: میں اکیلی کہاں ہوں، جب میں چلتی ہوں تو سارا زمانہ میرے ساتھ چلتا ہے۔
کیسی باتیں کرتی ہو؟
سارا زمانہ تمہارے ساتھ کیونکر چل سکتا ہے؟
میرا زمانہ میرا گیان ہے
یعنی گیان یا گمان؟
نہیں معلوم گیان گمان وجدان کچھ بھی کہہ لو
میں پروائی کی مانند جنگلوں اور بیابانوں کو نرمی سے چھو کر گزرتی ہوں،
چاندنی راتوں کی چاندنی میں رات کی رانی سے پراسرارخوشبو کی کہانیاں سنتی ہوں اور اپنے پلو سے باندھ لیتی ہوں۔
گدلے پانیوں کی سطح پر تھرتھراتے کنول کی لب کھولتی پتیوں کے گیت گنگناتی ہوں ، میں ہرنیوں کے ساتھ بن میں کلانچیں بھرتی ہوں. میں جل تھل ایک کرتی ہوئی بارشوں میں نہاتی ہوں، رقص کرتی ہوئی بوندوں کے سنگ رقص کرتی ہوں.
بادلوں کے سنگ نئی زمینوں کی تلاش میں انجانے راستوں پر سفر کرتی ہوں، میں بچھڑی کونجوں کو ڈار سے ملا دیتی ہوں اور کچے امرود، سیب ، خوبانی اور ناشپاتیوں کے پکنے تک ان کے ساتھ رہتی ہوں۔ باداموں کے شگوفوں میں کھلتی ہوں اور جامنی مائل بلاسمز میں رنگ بھرتی ہوں.
بچے مجھے دیکھ کر ہاتھ ہلاتے ہیں، جوانوں کے من میں خواب گدگداتی ہوں اور رسیلے لہجے میں بوڑھے لوگوں کے کانوں میں سرگوشیاں کرتی ہوں۔ ان کے سنگ ماضی کی خوش بختیوں کے قصے دہراتی ہوں۔
تمہیں معلوم ہے، میں کون ہوں؟؟
میں امید ہوں! محبت کی بیٹی!
ایک تبصرہ برائے “محبت کی بیٹی”
ایک اچھی کوشش ہے ۔