زرافشاں فرحین :
جاہلیت کے دور کی بیٹی زندہ زمین میں گاڑ دی جانے والی بچی بھی یوں نہ تڑپتی ہوگی جیسے کل رات ایک ماں اپنے کم سن بچوں کے سامنے بے عصمت ہوتے ہوئے چیخی چلائی ہوگی، کرب میں ڈوبی آہ و بکاہ سے فضا کیوں نہ سوگوار اور زمیں شرمسار نہ ہوئی ہوگی کہ آج انسان نما حیوان کیسے آزادانہ اپنی ہوس کے ہاتھوں عزتیں پائمال کررہے ہیں اور کوئی روکنے، سزا دینے والا نہیں۔
آخر یہ ہوس پرست کیسے اس طرح آزاد اور خودمختار نڈر ہوگئے، ان کے نفس کیوں اتنے بے باک ہوگئے، کون قصور وار ہے؟؟؟
کس کے ہاتھ پہ لہو تلاش کریں
سارے شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
قبول کریں وہ جو ذمہ دار ہیں
میڈیا چینلز… سوشل میڈیا ، ویب سائٹس
صاحبان اقتدار،
وہ غیر ذمہ دار مائیں… باپ… خاندان
جن کی تربیت کے خلاء ایسے درندوں کو جنم دے رہے ہیں۔
میڈیا کی بے راہ روی… عریانیت… رشتوں کے تقدس کی پامالی… مغربی لباس و انداز
فیشن، جدت ، ماڈرن ازم کے نام پہ آزادی
خدارا ہوش کریں….. میں عورت ہوں ، میں بیٹی.. بہن ، ماں…. مجھے مستور رہنے دو۔
میں مطالبہ کرتی ہوں
میں زندہ رہنا چاہتی ہوں عزت کے ساتھ،
عصمت کے ساتھ… اپنے حجاب و وقار کے ساتھ تحفظ کے حصار کے ساتھ
میرا مطالبہ ہے کہ
اول : آئین ِ پاکستان کے آرٹیکل 35 کے تقاضے کے مطابق شادی، خاندان،ماں اور بچے کی حفاظت کے حوالہ سے مملکت اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
دوم : آئین کے آرٹیکل 37(g) کے مطابق حکومت عصمت فروشی، قمار بازی، ضرررساں ادویات کےاستعمال، فحش لٹریچر اور اشتہارات کی طباعت، نشر و اشاعت اور نمائش کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کرے گی۔
سوم: ان گھنائونے اوراندوہناک واقعات کی روک تھام کے لیے وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں کے ساتھ روابط کے ذریعے پورے ملک میں ایسے اداروں، افراد کا سراغ لگائے جو فحاشی اور برائی پھیلارہے ہیں اور فحش مواد اور فحاشی و عریانی کو فروغ دے رہے ہیں۔
چہارم : ملک بھر میں پورنوگرافی اور فحاشی و عریانی پر مبنی مواد اور ایسے مواد کو فروخت کرنے، رواج دینے والے آؤٹ لیٹس (دوکانوں، پوائنٹس) اور ایسے ہمہ اقسام کے مواد کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔
پنجم : بچوں، بچیوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی کے کیسز میں رہا شدہ مجرموں کا نام ای سی ایل میں ڈالاجائے اور اصل مجرموں کا سراغ لگانے کے لیے کیسز کو ری اوپن کیا جائے۔
ششم : پورے ملک میں بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے مجرموں اور اب مروہ بیٹی کے مجرموں کوگرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
ہفتم : بچوں اور بچیوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی،ریپ اور قتل کے مجرموں کوقانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے بِلاتاخیر سرِ عام پھانسی دی جائے۔