مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

فائزہ ظفر :

” محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے مردوں میں سے کسی کے با پ نہیں ہیں مگر وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں ،اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے “ (الااحزاب 39 )

اس آیت کو ختم نبوت بھی کہا جا تا ہے، خاتم النبیین کے معنی نبیوں کی مہر کے ہیں ، یعنی راستہ بند ہو جا نا ، تکمیل ہو جا نا ، جیسے عمارت کی آخری اینٹ لگا دی گئی ہو۔

اللہ پاک قرآن پاک میں ایک اور جگہ فر ماتے ہیں :
” وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تا کہ اسے تمام دیگر ادیان پر غلبہ عطا کرے خواہ یہ مشرکین کو ناگوار کیوں نہ گزرے “( الصف 9 )

اسلام ایک ہمیشہ قائم رہنے والی زندہ حقیقت ہے، جسے مالک کائنات نے انسانوں کی ہدایت کے لیے انبیاء کے ذریعے سے بیان فرما یا ، اور جس کی تکمیل ہمارے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول و عمل سے کی ۔ یہ وہ سچائیاں ہیں جنہیں ماہ وسال کی گردش کبھی پرانا نہیں کر سکتی ، جو ہر دور اور ہر زمانے کے لئے مکمل سچ ہے ۔
چا ہے نبی ہونے کے دعوایدار کتنے ہی کیوں نا کھڑے ہو جائیں ۔

نبی پا ک صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے تھوڑے عرصے بعد ہی عرب میں بغاوتوں نے سر اٹھا لیا ، نئے نئے نبی اٹھ کھڑے ہوئے ، بہت سے قبائل نے زکوۃ دینے سے انکار کر دیا ، صحابہ کرام تک اس صورتحال سے پریشان ہو گئے ، لوگ یہ را ئے دینے لگے کہ وقت کے تقاضوں کا لحاظ کر تے ہوئے قبائل سے نرمی بر تی جائے، مگر جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مزاج کو سب سے اچھی طرح جا ننے والے تھے، یارغار ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کا جواب یہ تھا :

اللہ کی قسم ! مجھ پہ یہ فرض ہے کہ جو کام میں رسول اللہ کو کرتے دیکھ چکا ہوں ، خود بھی وہی کروں اور اس سے ذرہ بھر بھی نہ ہٹوں ۔ اگر جنگل کے کتے اور بھیڑیے مد ینے میں داخل ہو کر مجھے اٹھا لے جائیں تو بھی وہ کا م کر نے سے باز نہ آؤں گا جسے رسول اللہ نے کر نے کا حکم دیا ہے “

نبی پاک صلی اللہ وسلم کے زمانے میں ہی فتنوں نے سر اٹھانا شروع کر دیا تھا ، اس سلسلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حد یث ہے :

ثو بان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ، اور یہ کہ میری امت میں 30 کذاب ہوں گے جن میں سے ہر ایک نبی ہونے کا دعوی کر ے گا، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں “(ترمذی)

ایک اور جگہ ارشاد ہے
” نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : میری اور مجھ سے پہلے گزرے ہوئے انبیا کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے ایک عمارت بنائی اور خوب حسین و جمیل بنائی مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑی ہوئی تھی۔ لوگ اس عمارت کے گرد پھرتے اور اس کی خوبی پر اظہار حیرت کرتے تھے مگر کہتے تھے کہ اس جگہ اینٹ کیوں نہ رکھی گئی؟ تو اینٹ میں ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں یعنی میرے آنے پر نبوت مکمل ہو چکی ہے، اب کوئی جگہ باقی نہیں ہے جسے پر کرنے کے لیئے کوئی آئے (ترمذی)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہی اسلام کی شان ہے۔ اگر زمانے کا طریقہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ سے ٹکراتا ہے تو وہ شخص اپنے ایمان کے د عوے میں جھوٹا ہے ، جس نے اس کی تصد یق کی وہ دائرہ اسلام سے خا رج ہے ۔

ہمارا ایمان ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی ہیں اور ان کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ بچپن سے اقبال کا یہ شعر پڑ ھتے آئے ہیں

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں

ایک تبصرہ برائے “کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں”

  1. راشدہ قمر Avatar
    راشدہ قمر

    بے شک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے آخری نبی ہیں