عبیداللہ عابد……….
تحریک انصاف کی حکومت کی خوش قسمتی ہے کہ وہ تمام تر سخت اقدامات کرنے اور عوام کو تاحال ریلیف فراہم نہ کرنے کے باوجود عوام میں اپنی مقبولیت کا گراف بلند رکھنے میں کامیاب نظرآرہی ہے۔ حال ہی میں رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان کی حکومت اب بھی مقبول ہے، لوگوں کی اس سے امیدیں نہیں ٹوٹیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ کی ویب سائٹ پر ہونے والے رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی کارکردگی سے 57 فیصد عوام مطمئن ہیں جبکہ 43 فیصد نے عدم اطمینان کا اظہارکیاہے۔ اس سروے میں 139,383 افراد نے اپنی رائے ظاہر کی جبکہ دوسری طرف گیلپ اینڈ گیلانی کے ایک سروے کے مطابق 49 فیصد پاکستانیوں کے نزدیک عمران حکومت کی کارکردگی گزشتہ حکومت سے بہتر ہے البتہ 27 فیصد پاکستانی اس سے مختلف سوچ رکھتے ہیں، وہ گزشتہ حکومت کی کارکردگی کو بہتر سمجھتے ہیں۔ 18 فیصد پاکستانیوں کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت اور مسلم لیگ ن کی حکومت میں کوئی فرق نہیں، دونوں حکومتیں ایک جیسی ہیں۔
عمران خان حکومت کا گراف نیچے نہ گرنے دینے کا کریڈیٹ تحریک انصاف کے عام کارکنوں کو جاتا ہے ورنہ عمران خان کے حامی ذرائع ابلاغ اور داننشور بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑ چکے ہیں، ان دنوں وہ حکومت پر کڑی تنقید کررہے ہیں. کسی دور میں عمران خان کے پرزور حامی اور موید بلکہ تحریک انصاف کے فکری رہنما جناب ہارون الرشید اگلے روز ایک ٹی وی پروگرام میں عمران خان کو یوٹرن خان کہتے پائے گئے. ایسے ماحول میں تحریک انصاف کے کارکن ہی ہیں جو قوم کو باور کرانے میں کامیاب ہوئے کہ بس! ذرا مشکل وقت ہے، اسے صبر کے ساتھ کاٹ لیں، پھر وقت اچھا ضرور آئے گا.
اس سارے منظرنامے میں وزیراعظم عمران خان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے کارکنوں کو قوم کے سامنے شرمندہ نہ ہونے دیں اور آنے والے دنوں میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی حکومت سے بہتر حکومت کرکے دکھائیں، ایسی کارکردگی کا مظاہرہ کریں جو محض سوشل میڈیا پیجز پر ہی دکھائی نہ دے بلکہ قوم دل سے تسلیم کرلے.