ڈپریشن، اینزائٹی اور تنائو میں مبتلا نوجوان مرد

تنائو، اینزائٹی اور ڈپریشن سے نجات کیسے ممکن ہے؟ ( دوسرا حصہ )

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ثاقب محمود عباسی :

پہلے یہ پڑھیے

آئیے! خودکشی کرنے والوں کو روکیں

تنائو، اینزائٹی اور ڈپریشن سے نجات کیسے ممکن ہے؟ ( 1 )

اگر آپ ذہین ہیں ٗ آپ کا تخیل طاقتور ہے، آپ کے جذبات میں جوش ہے تو پھر جان جائیے ڈپریشن کا اصل شکار آپ ہی ہیں ۔ ڈپریشن نہایت ذہین و فطین اور ٹیلنٹ سے مالا مال لوگوں کی بیماری ہے ۔ ایسے لوگ اکثر بے حد حساس اور جذباتی ہوتے ہیں ۔ یہی ذہانت پہلے ڈپریشن کا سبب بنتی ہے اور پھر جذبات و احساسات کو مناسب طریقے سے مینج نہ کرنے کے سبب منشیات کے استعمال ٗ بری عادتوں کا رسیا اور انتہائی صورتوں میں خودکشی کا سبب بنتی ہے۔

پچھلے مضامین میں ہم نے سٹریس، اینزائٹی اور ڈپریشن پہ لکھا تھا اور آپ سے وعدہ کیا تھا کہ ہم آپ کو ایسے راز بتائیں گے جن سے آپ اپنی سوچوں، خیالات اور جذبات و احساسات پہ قابو پانے کے قابل ہو جائیں گے۔

اس طرف بڑھنے سے پہلے ہم چند بنیادی باتیں کرنا چاہتے ہیں ۔ یہ باتیں صرف ڈپریشن یا اینزائٹی کے علاج و تدارک ہی میں مدد نہیں دیں گی بلکہ آپ کو زندگی میں کامیابی اور خوشی کے رستے پہ چلانے میں بھی معاون ثابت ہوں گی۔

اپنی لائف فلاسفی اور اعتقادات Beliefs پہ کام کیجیے۔ یہ پہلا کام ہے جو کامیاب، خوش اور مطمئن لوگ اپنی زندگی میں کرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کی فلاسفی اور اعتقادات ان کو زندگی کے جبرِمسلسل سے ہنستے کھیلتے لڑنے پہ آمادہ کردیتے ہیں ۔ آئیے! دنیا کے کامیاب، صحت مند اور جذباتی طورپہ مضبوط لوگوں کے اعتقادات پہ ایک نظر ڈالتے ہیں۔

اپنی زندگی کی سو فیصد ذمہ داری قبول کیجیے
یقین مانیے زندگی کی سو فیصد ذمہ داری قبول کیے بغیر خوش اور مطمئن رہنا اور کامیاب ہوجانا ناممکن ہے ۔ اس کے لیے آپ کو اپنی زندگی کی ذمہ داری خود قبول کرنا ہوگی ۔ جی ہاں! سو فیصد ذمہ داری، ننانوے فیصد ذمہ داری قبول کرنے سے بھی کام نہیں چلے گا۔

زندگی آپ کی ہے ۔ اس زندگی میں خود پہ کام کرنا، خود کو خوش رکھنا اور خود کو کامیاب بنانا صرف اور صرف آپ کا کام ہے ۔ جی ہاں! بھول جائیے کہ آپ کی خوشی کے ذمہ دار آپ کے والدین، اساتذہ، لائف پارٹنر یا دوست ہیں، آپ کے حالات یا آپ کی سماجی پوزیشن ہے۔ نہیں، آپ اور صرف اکیلے آپ اس کے لیے ذمہ دار ہیں۔

خوشی اور اطمینان کو باہر اور دوسروں میں تلاش کرنے کے بجائے خود اپنے اندر تلاش کیجیے ۔ اللہ نے یہ خزانہ خود آپ کے اندر رکھا ہے۔ اس خزانے کو استعمال میں لائیے ۔ جب آپ زندگی کی ذمہ داری قبول کریں گے تو اس کے ساتھ خوشی کی ذمہ داری بھی قبول کرلیں گے۔

خوشی کا تعلق آپ کی ذہنی وجذباتی کیفیت سے ہوتا ہے۔ آپ کا اطمینان اور سکون باہر نہیں آپ کےاندر رہتا ہے۔ بس دن میں کئی بار دوہرائیے کہ اپنی زندگی کا میں سو فیصد ذمہ دار ہوں ۔ الزام لگانا، بہانے بنانا اور شکوے شکایتیں کرنا چھوڑ کر اپنی زندگی کی باگ ڈور خود سنبھالیں۔ زندگی کی ڈرائیونگ سیٹ پر خود بیٹھیں اور اپنی زندگی کے چینلز کا ریموٹ کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھیں۔

اپنی ہر غلطی اور ناکامی پہ ذمہ داری قبول کریں اور ان کا تجزیہ کریں ۔ ہربار آپ پہلے سے بہتر ہوتے چلے جائیں گے ۔ کامیابی اور خوشی کے موضوع پر دنیا کی ہر کتاب کا پہلا باب ” زندگی کی ذمہ داری خود قبول کریں“ کا ہے۔

2۔ بچپن کو ایک سکول سمجھ لیں
ہم سب کی زندگیوں پر ہمارے بچپن کے نہایت گہرے ( اچھے، برے) اثرات ہوتے ہیں۔ عام طور پر انسانوں کی بڑی اکثریت بچپن میں بہت سی ناہمواریوں کا سامنا کرتی ہے۔ والدین کے تعلق، ماحول، تعلیم و تربیت، دئیے گئے پیار و محبت اور پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات ٗ یہ سب مل کر انسان کے لاشعور پہ قبضہ کیے رکھتے ہیں ۔

یوں بہت ساری تعداد ساری زندگی بچپن کی ناخوشگوار یادوں کو ذہن سے محو نہیں ہونے دیتی ۔ کچھ لوگ بالغ ہونے کے بعد بھی بچے ہی رہنا چاہتے ہیں، وہ اپنے بچپن سے آگے بڑھنا نہیں چاہتے، یوں اکثر کوئی ایک یا بہت سے ٹراماز انسانوں کو اپنے شکنجے میں لیے رکھتے ہیں۔

اگر خود کو heal کرنا چاہتے ہیں تو بچپن کو محض ایک سکول سمجھیں، جہاں جو کچھ بھی ہوا اچھا یا برا وہ محض آپ کو سکھانے کے لیے تھا۔ اپنے بچپن سے اور ماضی سے سبق سیکھیں اور باقی کو بھول کر آگے بڑھ جائیں۔ زندگی کی ذمہ داری قبول کریں ۔ بری یادوں کے لیے خود کو اور دوسروں کو معاف کردیں ۔ یاد رکھیں ! ساری زندگی بھی ماضی میں رہیں تو اس سے اب کچھ برآمد نہیں ہونا، اس لیے سبق سیکھ کر آگے بڑھ جائیں۔

کسی وجہ سے والدین نے آپ کی پرورش یا تعلیم وتربیت یا محبت دینے میں کوتاہی برتی ہو تو انہیں معاف کردیں ۔ اساتذہ سے شکایات ہوں یا دوستوں سے معاف کرکے اور دعا دے کے آگے بڑھ جائیں۔

3۔ خود کو زیادہ سنجیدہ نہ لیں
اپنے آپ کو حد سے سنجیدہ لینا محض ایک حماقت ہے ۔ دنیا کے کامیاب ترین لوگوں کی عادت ہے کہ وہ خود کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیتے، نا یہ سمجھتے ہیں کہ نظامِ دنیا بس ان کے دم سے چل رہا ہے اور وہ ناگزیر ہیں، وہ نہ ہوئے تو کارخانہ حیات گویا کام کرنا چھوڑ دے گا ۔

اگر آپ ایسا سمجھتے ہیں تو اس غلط فہمی اور حماقت سے باہر نکل آئیں۔ خود کو ضرورت سے زیادہ سنجیدہ لیں اور نہ ہی حساس بنیں ۔ اپنا مذاق اڑائیں۔ محفلوں میں، دوستوں سے اپنی محفوظ حماقتوں کا تذکرہ کریں اور خوب قہقے لگائیں ۔آزما کے دیکھ لیجیے گا آپ کس طرح heal ہوتے ہیں ۔

مزاح انسانی زندگی کا لازمی خاصا ہے ۔ جب سے یہ بات سمجھ آئی میں نے اسے اپنی شخصیت کا حصہ بنانے کی کوشش کی ۔ ٹین ایج کے آخری سالوں میں میں دوسروں کا مذاق اڑاتا، لطیفے بناتا اور جملے کستا۔ ظاہر ہے مخاطب بھی جواب دیتا یوں آرگیومنٹ میں مضبوط اور حاضر جوابی کی وجہ سے اکثر دوسرے پہ اتنا تیز وار ہوجاتا کہ وہ تڑپ اٹھتا ۔ کچھ عرصہ بعد سمجھ آئی تو پھر دوسروں کے بجائے اپنا مذاق بنانا شروع کردیا ۔ یہی مذاق کرنے کا Safest وے بھی ہے ۔

4۔ جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے
جی ہاں اس کو اپنا belief بنا لیں ۔ جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے ۔ تقدیر کا انسانی زندگی میں فنکشن یہی ہے کہ انسان کو ماضی کی ناکامیوں اور ناخوشگوار واقعات کو بھلانے میں اور خود کو Heal کرنے میں آسانی ہو ۔ جو بھی آپ کے ساتھ ہو، ہمیشہ یہ سمجھیں کہ یہ اچھے کے لیے ہوا ہے ۔ البتہ اپنی غلطیوں اور ناکامیوں کا محاسبہ کرکے سبق ضرور حاصل کریں ۔ اس جملے کو اکثر دوہراتے رہیں تاکہ یہ آپ کے ذہنِ لاشعور کا حصہ بن جائے ۔

یادرکھیں انسان کے ساتھ جو ہوتا ہے اس میں قدرت کی مصلحت ضرور ہوتی ہے مگر انسان اس کو سمجھنے سے قاصر ہوتا ہے ۔

5۔ خالقِ کاٸنات کے ساتھ تعلق مضبوط کریں
اگر آپ خدا پر یقین نہیں رکھتے تو خود پہ ظلم کررہے ہیں ۔ خدا کا تصور خود انسان کی نفسیاتی ضرورت ہے ۔ خدا پہ ایمان لائیں اور پھر اس سے رشتہ مضبوط کریں ۔ دہریوں سے زیادہ قابلِ رحم اور مظلوم انسان دنیا میں کوئی اور نہیں ہوتا ۔ اللہ کے وجود کو پہچانیں اور اس سے تعلق مضبوط کریں۔ اپنی صحت‘ سلامتی اور بہتری کے لیے اس سے ہمیشہ مدد و نصرت طلب کرتے رہیں۔

دنیا کی تعمیر میں ہمیشہ خدا کو ماننے والوں کا کردار رہا ہے ۔ سچ تو یہ ہے کہ دہریہ ہونا انسان کو سخت جذباتی و نفسیاتی مساٸل سے دوچار کردیتا ہے ۔

مندرجہ بالا ضروری اعتقادات اپنائیں، یقین مانیں زندگی کے آدھے سے زیادہ مسائل خود بخود ختم ہوجائیں گے ۔
(جاری ہے)


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں