بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو زرداری کا بیانیہ

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

فریحہ حسین :

پچھلے کچھ عرصے سے سندھ میں اوسط کارکردگی کے باوجود بلاول بھٹو زرداری ایک ایسے سیاستدان کے طور پر سامنے آئے ہیں جن کی اصطلاحات زبان زد عام ہو رہی ہیں۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے ان کی زیادہ بارش اور زیادہ پانی والی بات ہر زبان پر تھی۔

اس سے پہلے 2018 کے الیکشن کے بعد وزیراعظم کے لیے سلیکٹیڈ وزیراعظم کی اصطلاح متعارف کروانے کا سہرا بھی بلاول بھٹو زرداری کے سر جاتا ہے۔ اب نٸی چیز دیکھنے کو یہ مل رہی ہے کہ سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کے مابین کھینچاتانی کے بعد بلاول بھٹو زرداری اور پی پی پی، تحریک انصاف ہی کے بیانیہ کو اس کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔

یہ وہی بیانیہ ہے جسے پی ٹی آئی نے ن لیگ کے خلاف استعمال کرنا شروع کیا پھر اس بیانیہ کو پانامہ لیکس نے مضبوط بنایا۔ پی ٹی آئی نے اس بیانیہ کو ن لیگ کے خلاف اس کامیابی سے استعمال کیا کہ پہلے تو ان ہائوس تبدیلی آئی اور پھر اسی بیانیہ کی بدولت 2018 کے الیکشن جیتے اور اسی کی وجہ سے آج مسلم لیگ ن کی سب سے قدآور شخصیت خاندان سمیت ملک سے باہر براجمان ہے۔
اور یہ بیانیہ تھا حکومتی بے ضابطگیوں اور کرپشن کا بیانیہ۔

اس بیانیہ کو پی پی پی کے خلاف بھی کامیابی سے استعمال کیا گیا۔ زرداری خاندان سمیت با لخصوص اور پی پی پی قیادت بالعموم اس بیا نیہ کا نشانہ بنے مگر اب یہی بیانیہ پی پی پی تحریک انصاف کے خلاف استعمال کرتی نظر آ رہی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے اپنی 13 جولائی کی پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی حکومت کو پا کستان کی تاریخ کی سب سے کرپٹ حکومت قرار دیا۔ انہوں نے ٹرانسپرینسی انٹرنشینل کا حوالہ دیا اور آڈیٹر جنرل کی اس رپورٹ کو بھی گھسیٹا جس میں پچھلے دو سال میں 270 بلیین ڈالر کی بے ضابطگی کا انکشاف کیا گیا ہے۔

انہوں نے پولیو، حج ، چینی ، آٹااور پٹرول میں بے ضابطگیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ پنجاب حکومت کرپشن اور جادو سے چل رہی ہے۔ ہر ٹھیکے اور تعیناتی میں بے ضابطگی ہو رہی ہے۔ خیبر پختون خوا حکومت کرپشن کے ریکارڈ بنا رہی ہے۔ فارن فنڈنگ کیس اور بی آر ٹی کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی اور دوسری طرف سندھ کےوزیراعلیٰ روز نیب کےچکر کاٹ رہے ہیں ۔

انہوں نے بی آر ٹی کیس پر سٹے آرڈرز ہٹاکر اس کیس کو از سرنو شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ شوگر سکینڈل کے سامنے آتے ہی جہانگیر ترین کے ملک کے باہر چلے جانے پر معنی خیزی کا اظہاربھی کیا۔

بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرس کے جواب میں پی ٹی آئی کی طرف سے جوابی کانفرس کے باوجود کچھ سوال اپنی جگہ موجود ہیں۔

پریس کانفرس میں بلاول بھٹو زرداری نے بی آر ٹی کیس کا حوالہ دیا جس پر بقول چئیرمین نیب ریفرنس تیار ہے مگر معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ سےکوئی پیش رفت نہیں ہو پا رہی۔

پشاور ہائی کورٹ نے جولاٸی 2018 کونیب کو تحقیقات کا حکم دیا تھا مگر خیبر پختون خوا حکومت معاملے کو سپریم کورٹ لے گئی اور سٹے آرڈر لے لیا۔ تب سے یہ معاملہ عدالت میں ہےاور اس سےبھی اہم سوال یہ ہے کہ نیب نے اس اقدام کو چیلنج بھی نہیں کیا جبکہ عمومی طور پر نیب دیگر معاملات میں سٹے آرڈرز کو چیلنج کرنے میں کافی مستعد نظر آتی ہے بلکہ دسمبر 2019 میں بھی پشاور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو بی آر ٹی پر تحقیقات کا حکم دیا تھا اس پر ایک بارپھر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا مگر کوئی پیش رفت نہ ہوئی۔

پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے مالم جبہ کیس کا بھی حوالہ دیا جس پر بقول چئیرمین نیب ریفرنس تیار ہے مگر یہ معاملہ بھی عدالت میں ہے۔
پریس کانفرنس میں کے الیکٹرک کے مالک ابراج گروپ پر ایف آئی اے کی رپورٹ کا بھی ذکر کیا گیا۔ اس رپورٹ کے مطابق اس گروپ پر اربوں روپے کی گیس چوری کا الزام ہے مگر اس پر تا حال کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی۔

پیپلزپارٹی اپنے اس بیانیہ میں کتنی کامیاب ہوتی ہے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا مگر وہ اس بیانیہ کے ذریعے ان ہائوس تبدیلی کی خواہاں ہے یا پھراز سرنو الیکشن کی جبکہ دوسری طرف ن لیگ تقریباً چپ سادھے ہوۓ ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے بارہا کوششوں کے باوجود ن لیگ ان ہائوس تبدیلی پر زیادہ پر امید نہیں آتی ہے۔ یوں لگتا جیسے وہ کسی گرتی ہوئی دیوار کو دھکا دینے کی بجائے دیوار کو خود سے گرتے دیکھنا چاہتی ہے۔ دوسری طرف ن لیگ چئیرمین سینیٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی کے ہری جھنڈی دکھانے کا غصہ بھی نکال رہی ہے۔

اب تو کچھ حلقوں سے یہ بھی سننے کو مل رہا ہے کہ اس حکومت کو عمران خان سے زیادہ شہباز شریف بچاتے نظر آ رہے ہیں حالانکہ خود عمران خان اپنی حکومت کے بارے میں ابہام کا شکار نظر آرہے ہیں۔ تبھی تووہ اپنی کابینہ کو ” کارکردگی دکھائو یا گھر جائو“ کا الٹی میٹم بھی دے چکے ہیں۔

بہرحال دیکھنا یہ ہے کہ بے یقینی کی اس کیفیت میں بلاول بھٹو زرداری اور پیپلز پارٹی کا پی ٹی آئی کے خلاف یہ نیا بیانیہ کس حد تک کامیاب ہوتا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں