فرحان خان :
وزیر اطلاعات کا عہدہ ہمیشہ سے پُرکشش رہا ہے، وفاق میں شیخ رشید احمد اس عہدے پر ماضی میں بھی رہ چکے ہیں اور اب کی بار بھی ان کی بڑی خواہش تھی کہ انہیں اطلاعات کی منسٹری ملے، منسٹری تو نہیں ملی لیکن شیخ میڈیا کی سدا بہار ڈارلنگ جیسا ہے، انہیں لائم لائٹ میں رہنا آتا ہے۔ اس وقت فردوس عاشق اعوان مُشیر اطلاعات بنیں، کچھ عرصہ ٹی وی اسکرینوں پر خوب رونق لگی رہی لیکن کرپشن کے الزامات کے بعد انہیں بھی جانا پڑا۔
فواد چوہدری عمران خان کی ٹیم میں ذرا لبرل خیالات کا اظہار کرنے والا آدمی ہے لیکن انھوں نے اطلاعات کی منسٹری ملتے ہی میڈیا خاص طور پر نیوز چینلز سے سینگ پھنسا لیے اور نتیجہ وزارت جانے کی صورت میں سامنے آیا۔ اب وہ سائنس و ٹیکنالوجی کی منسٹری میں بیٹھ کر مولوی حضرات کے چُٹکیاں کاٹتے رہتے ہیں اور چاند اُتار اور چڑھا کر میڈیا میں زندہ رہتے ہیں۔
کچھ عرصے سے پختون خوا صوبے کے اجمل وزیر کو ٹی وی چینلز پر کافی اسپیس مل رہی تھی۔ مین اسٹریم میڈیا کا پس ماندہ صوبوں کے ساتھ رویہ ذہن میں رکھتے ہوئے میں حیران تھا کہ اجمل وزیر کے پاس ایسی کون سی گیدڑ سنگھی ہے کہ وہ روز قومی ٹی وی چینلز پر جلوہ گر ہوتے ہیں اور انہیں بھرپور کوریج دی جاتی ہے
حالانکہ صوبے میں دوسری مرتبہ بننے والی پی ٹی آئی حکومت نے کوئی خاص تیر تو نہیں مارا۔ایک دوست نے کہا کہ وہ میڈیا کو اشتہارات دے کر خوش رکھتے ہوں گے۔
آج اجمل وزیر کی لیک ہونے والی آڈیو کال پر ہر طرف بات ہو رہی ہے جس میں انہیں کسی اشتہاری کمپنی کے نمائندے سے بات کرتے سُنا جا سکتا ہے ۔ کچھ مالی و دیگر معاملات پر بات چیت جاری ہے۔
’’میڈیا اپنے کنٹرول میں ہے‘‘ جیسا جملہ بھی سننے کو ملا، اس آڈیو کے سامنے آتے ہی اجمل وزیر کو اطلاعات کی وزارت سے ہٹا کر انکوائری کمیٹی بٹھا دی گئی ہے۔ یہ بلاشبہ قابل تحسین اقدام ہے۔
اس سے قبل اکتوبر 2019 میں تبدیلی سرکار کی پختون خوا حکومت کے سابق وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی کے بارے میں یہ خبر منظر عام پر آئی تھی کہ انہوں نے ایک ایسے اخبار کو آوٹ آف دا وے کروڑوں کے اشتہارات سے نوازا ہے جس کےمالک وہ خود ہیں۔ مجھے یہ علم نہیں کہ اس کیس کا کیا بنا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ تازہ واقعے کی تحقیقات کا نتیجہ بھی سامنے آتا ہے یا نہیں۔
یہ ہم جانتے ہیں نتیجہ محض سامنے آنا کافی نہیں ہوتا ، چینی ، آٹا اسکینڈل میں انکوائری کا نتیجہ سامنے تو آیا لیکن اس کا چینی آٹے کے نرخوں پر کوئی اثر نہیں پڑا، صرف حکومتی ٹیم اور میڈیا میں موجود ان کے ہمدرد ’’رپورٹ سامنے لانے‘‘ کا لوگوں سے کریڈٹ مانگتے رہے اور پھر بات آ گئی ہو گئی۔
مجھے یہ سب دیکھ کر عمران خان کی وہ تقریریں یاد آتی جن میں وہ دعویٰ کیا کرتے تھے کہ ان کے پاس کامپیٹنٹ لوگوں کی تیار ٹیم ہے، اقتدار ملتے ہی وہ اس ٹیم کے ذریعے ملک کی کایا پلٹ دیں گے۔
کایا تو خیر انہوں نے پلٹی ہی ہے اور ایسی پلٹ رہے ہیں کہ اُن کے ہمدرد بھی پریشان ہو کر بکھرتے جا رہے ہیں۔