ثاقب محمود عباسی :
پہلے یہ پڑھیں :
آئیے! خود کشی کرنے والوں کو روکیں
زندگی میں ہر انسان تنائو، اینزائٹی اور ڈپریشن سے دوچار ہوتا ہے ۔ یہ دراصل انسانی کی مختلف جذباتی کیفیات یا ذہنی حالتیں ہیں جنہیں انگریزی میں State کہتے ہیں۔
تنائو روزمرہ زندگی میں ہمارے جسم کا پیش آنے والے چیلنجز کو رسپانس کرنے کا میکانزم ہے ۔ تنائو یا سٹریس کی کیفیت بذات خود بری نہیں ہے۔ بعض اوقات تو تنائو کاموں یا ٹاسک کو مکمل کرنے اور زندگی کے چیلنجز سے بہتر انداز میں نمٹنے کے کام آتاہے ۔ ایک حد سے زیادہ تناٶ یا سٹریس مگر نقصان دہ ہے ۔
کچھ لوگ زندگی کے ہر مسئلے کو جان کا روگ بنا لیتے ہیں ۔ اس بیماری سے بچیں اور خود کو پرسکون رکھنے کی کوشش کریں ۔ سٹریس تب لیں جب واقعی اس کی ضرورت ہو ۔ اور اس سٹریس کو اپنے کاموں میں بطور معاون استعمال کریں ۔ جب بھی تناٶ محسوس کریں‘ تناٶ کی وجہ بننے والے کام یا مسئلے پہ فوکس کریں اور فوراً عملی قدم اٹھائیں ۔ بیکار بیٹھے رہنے اور سوچ سوچ کر کڑھنے سے تناٶ فائدہ دینے کے بجائے نقصان کا سبب بننا شروع ہو جاۓ گا۔
اگر آپ اکثر اوقات بغیر کسی وجہ کے اداس‘ پریشان رہتے ہیں تو پھر یا آپ اینزائٹی ڈس آرڈر کا شکار ہیں یا ڈپریشن کا ۔ بعض اوقات تو بیک وقت دونوں کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جن لوگوں میں اینزائٹی ڈس آرڈر تھا ان میں آدھے لوگوں میں ڈپریشن بھی پایا گیا ۔
ڈپریشن یا اینزائٹی ڈس آرڈر ذہنی بیماریاں ہیں، اچھی بات یہ ہے کہ ان کا علاج ممکن ہے۔
اینزائٹی ڈس آرڈر کی علامات
اینزائٹی ڈس آرڈر کی علامات کچھ یوں ہو سکتی ہیں :
اگر آپ کرب‘ غم و الم کی کیفیت میں ہیں ہر وقت پریشان اور مضطرب رہتے ہیں، بغیر کسی وجہ کے اداس اور غمگین رہتے ہیں تو سمجھیں آپ اینزائٹی ڈس آرڈر کا شکار ہیں۔
یہ عارضہ آپ کے کام کرنے کی صلاحیت اور تعلقات پہ بری طرح اثر انداز ہوتا ہے۔
ڈپریشن کی کیفیت میں زندگی کا ہر پہلو ہی متاثر ہوتا ہے ۔ آپ کے خیالات، احساس، رویہ اور برتائو ہر جگہ ڈپریشن اپنے گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس کیفیت میں انسان کم حوصلگی، اداسی، پریشانی، غصہ، ناامیدی، نیند کی کمی، لو انرجی لیول، اکتاہٹ، زندگی سے جی بھر جانا اور اپنے کاموں سے نفرت جیسے جذبات کا شکار ہوتا ہے۔
گویا ڈپریشن میں آپ کو زندگی کے مساٸل اس سے بہت بڑے لگتے ہیں جتنے وہ حقیقت میں ہوتے ہیں ۔ ڈپریشن کا ایک لیول انسان کو منشیات اور پھر خودکشی کی طرف لے جاتا ہے۔
تحقیقات بتاتی ہیں کہ ہر پندرہ میں سے ایک بالغ انسان اپنی زندگی میں پندرہ سے تیس سال کی عمر میں لازماً ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے ۔ اسی طرح ہر چھ میں سے ایک بالغ انسان اپنی زندگی میں ایک بار ڈپریشن کا شدید شکار ضرور ہوتا ہے ۔
اس کا پہلے پہل ظہور ٹین ایج کے آخری سالوں سے تیس سال تک کی عمر میں ہوتا ہے۔ ایک سٹڈی کے مطابق ہر تین میں سے ایک عورت اپنی زندگی میں ایک بار ضرور ڈپریشن کے شدید اور جان لیوا حملے کا شکار ہوتی ہے۔ اس لیے اس بیماری کو سنجیدہ لے کر اس سے بچاٶ اور تدارک کی کوششیں کرنی چاہییں۔
مختصراً آپ یوں سمجھ لیں کہ تناٶ، اینزائٹی اور ڈپریشن ذہنی کیفیات کے نام ہیں ۔ ان کا علاج کچھ مشکل نہیں ۔ شرط مگر یہ ہے کہ آپ اپنی زندگی کی ذمہ داری خود قبول کرتے ہوں ۔
ان بیماریوں یا عارضوں کا علاج ماہرین نفسیات یا تھیراپسٹ کرتے ہیں۔ وہ عموما ً علامات کا علاج کرتے ہیں اور وجہ جاننے کی کوشش نہیں کرتے ۔ یا اس بیماری کے تدارک کابنیادی راز آپ کو نہیں بتاتے ۔
میں جب بھی کسی ایلوپیتھک ڈاکٹر کے پاس جاتا ہوں وہ فوراً جھٹ سے چیک اپ کے بعد پرچی پہ میڈیسین لکھ کے دے دیتا ہے۔ آج تک کسی نے یہ نہیں بتایا کہ یہ بیماری ہوتی کیوں ہے ؟ اکثر بیماریاں ہمارے بی ہیویر کا نتیجہ ہوتی ہیں اس پہ کوئی بات نہیں کرتا ۔ اہم بات یہ ہے کہ مریض کی تندرستی کا 80 فیصد انحصار اس کی قوتِ یقین پہ ہوتا ہے ۔ ڈاکٹر کم ہی اس قوتِ یقین کو استعمال کرتے ہیں ۔
اسی طرح مجھے بہت سے تھیراپسٹ سے بھی ملنے کا اتفاق ہوا ۔۔ وہ عموماً اکیڈیمک اور علمی باتوں میں الجھے رہتے ہیں اور کم ہی مساٸل کا سادہ اور آسان سا ایپلاٸیڈ حل بتاتے ہیں ۔ ہم اگلی قسط میں آپ سے وہ باتیں شٸیر کریں گے جنھیں ایپلائی کرکے آپ خود کو اس قابل بنا لیں گے کہ اول تو ڈپریشن کا شکار نہ ہوں اور اگر ہوجائیں تو جلد از جلد اس کیفیت سے باہر نکل آٸیں ۔
یہاں میں آپ سے راز کی وہ بات شٸیر کرنے جارہا ہوں، اگر آپ اس پہ عمل کرنا شروع کردیں تو زندگی کا ریموٹ کنٹرول آپ کے اپنے ہاتھ میں آ جائے گا۔ پھر آپ اپنی مرضی سے جب چاہیں خوش ہو جائیں اور جب دل کرے اداس اور غمگین ہو جائیں ۔
وہ راز ہے ” اپنی سوچوں اور خیالات پہ قابو رکھنا “ ۔
اسی طرح ہماری زندگی کی کوالٹی یا معیار کا انحصار ہماری خود سے کی جانی والی کمیونیکشن یا ابلاغ کی کوالٹی یا معیار پہ منحصر ہے۔
بات بہت سادہ اور آسان سی ہے ۔آپ اس پہ غور کریں ۔ اگلی پوسٹ میں ہم آپ کو اپنے خیالات اور سوچوں پہ کنٹرول کے ساتھ ساتھ اپنی سوچوں اور خیالات کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے طریقے بھی بتائیں گے۔