ایڈگر ایلن پو، مشہور امریکی مصنف ، شاعر اور نقاد

کچھ تذکرہ ’ ایڈگر ایلن پو‘ کی کہانیوں کا

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹر جویریہ سعید :

ایڈگر ایلن پو مشہور امریکی مصنف ، شاعر اور نقاد گزرا ہے۔ اس کا شمار امریکا کے اولین افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے۔

پو اپنے افسانوں اور شاعری کی وجہ سے مقبول ہے خصوصاً ایسی شاعری اور افسانے جن کا شمار گوتھک فکشن اور گوتھک دہشت ناک فکشن میں ہوتا ہے۔

گوتھک ہارر دراصل اسرار، دہشت، موت اور تاریک رومانس کو پیش کرتا ہے۔ایسا خوف جس میں تلذذ پایا جاتا ہے۔

پو کی مشہور کہانیوں کے کردار کسی نامعلوم مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ کبھی وہ اس کا تذکرہ کرتے ہیں اور کبھی یہ جتاتے ہیں کہ وہ ذہنی مریض نہیں ، مگر ہم انہیں ایسی گھمبیر نفسیاتی حالت میں گرفتار پاتے ہیں جو سرد اور بے رحم انتقامی جذبے سے جنم لیتی ہے ، سارے وجود کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے اور پچھتاوے کے ناسور کی طرح پکنے لگتی ہے۔

یہاں آپ کو کھلا ہوا ڈیپریشن،اداسی اور غم ناکی نہیں ملے گی۔ ان کرداروں کی انفرادیت اس ہیبت میں ہے جو ان کے اپنی مریضانہ ذہانت کے ساتھ اپنے داخلی جنوں خیز اضطراب کو دنیا سے بڑی کامیابی سے پوشیدہ رکھنے سے پیدا ہوتی ہے۔ دور سے دیکھنے والوں کو علم نہیں ہوپاتا کہ ایک چھوٹی سی گمنام جھیل کی تہہ میں کون سا عفریت انگڑائیاں لے رہا ہے۔

اس کی سب سے مقبول کہانیوں
The tell tale heart
The Black cat
The cask of Amontillado
میں ایسے ہی مرکزی کرداروں سے ملاقات ہوتی ہے ۔

The pit and the pendulum
تلخ زندگی جھیلتے ہوئے خوفناک موت کو قدم قدم اپنی اور بڑھتے دیکھنے کی دہشت کا بیان ہے۔ کسی ہسپانوی عقوبت خانے میں قید ایک مصیبت زدہ لمحہ بہ لمحہ ایک پنڈولم نما تیز دھار آلے کو اپنی جانب بڑھتے دیکھتا ہے اور اسی زنداں میں کہیں موجود ایک تاریک گڑھے سے گوشت خور چوہوں کی ایک فوج نکل کر اس پر حملہ آور ہوجاتی یے۔

ان کہانیوں میں آپ کو روایتی خوفناک کہانیوں کی طرح
Jump scares
نہیں ملیں گے۔

اس کی کہانیوں کی دوسری خاص بات یہ ہے کہ یہاں دہشت فوق الفطری عفریتوں کی بجائے انسانی نفسیات کی پیچیدہ اور تاریک گپھاؤں سے پھوٹتی ہے۔

ان کہانیوں کے مرکزی کردار کا بیان انتہائی مشکوک معلوم ہوتا ہے اور قاری سوچتا رہتا ہے کہ مرکزی کردار حقیقت بیان کررہا ہے ، خود فریبی میں مبتلا ہے یا فریب دے رہا ہے۔ یہی شک ایک چبھتی ہوئی بے آرامی کی صورت ظاہر ہوتا ہے۔

کہانی اپنی ابتدا سے ہی آپ پر پراسراریت اور دبے دبے سے خوف کی دھند سی پھیلانے لگتی ہے۔ ویران ماحول کی منظر کشی ، کرداروں کی جذباتی کیفیت اور ان کی عجیب حرکتوں بیان اور دھیرے دھیرے سرکتے مناظر اور کیفیات کی جزئیات نگاری دھیرے دھیرے آپ کو ایک اضطراب میں مبتلا کرتی ہے۔ آپ کی سانس رکنے لگتی ہے۔ الجھن بڑھتی جاتی ہے اور بالآخر ایک تشنہ کردینے والے غیر متوقع ہیبت ناک انجام سے آپ اپنے اندر شدید بے آرامی محسوس کرتے ہیں۔

یہی چبھتا ہوا احساس آپ کو دیر تک کہانی اور کردار کے بارے میں دیر تک سوچتے رہنے پر مجبور کرتا ہے۔
پو کی کہانیوں میں نفسیاتی تھیمز بھی پڑھے جاسکتے ہیں۔ سائیکوٹک ڈیپریشن، paranoia, اینٹی سوشل پرسنالٹی ڈس آرڈر ، ایب نارمل اور مریضانہ کرب اور اضطراب ان میں نمایاں ہیں۔

پو کی کہانیوں کی ڈرامائی تشکیل کے سلسلے میں مجھے وہ نمونے پسند آئے جو بلیک اینڈ وہائٹ کے دور میں فلمائے گئے۔ ان میں پو کی کہانیوں کا گوتھک اور وکٹورین ماحول زیادہ حقیقی طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

کرسٹو فر لی نے اس کی کہانیوں اور نظموں پر کمال صداکاری کی ہے۔ میں نے اوروں کو بھی سنا ہے مگر لی کا مقابلہ کوئی اور نہیں کرسکتا۔

انسانی شخصیت کے اسرار ، گزرے ہوئے زمانے کی ان کہی داستانیں سناتیں تباہ حال عمارتیں اور خوف میری دلچسپی کے موضوعات ہیں اور پو کی مختصر کہانیوں میں انہیں بڑی خوبی سے پڑھا جاسکتا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں