کسی نے کہا تھا کہ کتابوں کا مطالعہ انسانی دماغ کو وہی فائدہ دیتا ہے جیسا فائدہ ایکسرسائز انسانی جسم کو دیتی ہے۔ برادر شمریزاحمد قریشی نے شاید یہی مقولہ پڑھا اور پھر اپنے ذوق مطالعہ کو پروان چڑھانے لگے، ان کا تعلق لالہ موسیٰ ضلع گجرات ہے، ایک طویل عرصہ سے ایتھنز ، یونان میں مقیم ہیں۔ گجرت کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے ممبر بھی ہیں۔ شمریز احمد قریشی آج کل ’وار جوابی وار‘ اور جاوید چودھری کے کالموں کا مجموعہ زیروپوائنٹ پڑھ رہے ہیں۔ زیادہ تر فکشن کو پسند کرتے ہیں، تاریخ اسلام سےمتعلقہ کہانیاں بھی شوق سے پڑھتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک انسانی فطرت ہے کہ انسان داستان یا کہانی کو زیادہ دلچسپی سے پڑھتا ہے، اسی انداز میں اگر اسلامی تاریخ بیان کردی جائے تو انسان کا ذوق مطالعہ بھی برقرار رہتا ہےجیسا کہ حضرت یوسفؑ علیہ السلام کے قصے ہی کو دیکھ لیا جائے جو خود اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بیان فرمایا ہے۔ شمریز احمد قریشی کو جاوید چودھری کے کالم بھی اسی لئے پسند ہیں کہ وہ کہانی کے انداز میں لکھے ہوتے ہیں۔ انھیں پڑھتے ہوئے شروع سے آخر تک دلچسپی پوری طرح سے برقرار رہتی ہے۔
پوچھا کہ کون سے مصنف زیادہ پسندیدہ ہیں؟ شمریز احمد قریشی کہتے ہیں: سیدابوالاعلیٰ مودودی، مولانا محمد یوسف اصلاحی اور جاوید چودھری۔ مولانا مودودی اس لئے پسند ہیں کہ وہ قرآن و سنت کی نہایت آسان انداز میں تعلیم دیرے ہیں جو دلائل سے بھرپور ہوتی ہے، اسی طرح مولانا اصلاحی بھی شعری معاملات کی نہایت آسان انداز میں تفہیم فرماتے ہیں، ان کی کتاب آسان فقہ ہی کو دیکھ لیجئے۔ہر قسم کے تعصبات سے بالاتر ہوکر دین کی روشنی میں مسائل کا حل بیان فرمایاگیا ہے۔