نریندر مودی، وزیراعظم بھارت

چین سے مڈبھیڑ، بھارت سخت مشکل میں ، صرف دو آپشن رہ گئے

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹرعاصم اللہ بخش :

بھارت اور چین کے مابین حالیہ مڈبھیڑ سے چین نے بہت ہوشیاری سے بھارت کو ایک catch 22 میں گھیر لیا ہے۔

اب بھارت کے پاس دو آپشن ہیں :
1۔ یا تو چین سے جنگ کرے، جس کا وہ اس وقت قطعی طور پر متحمل نہیں ہو سکتا۔ ایک جانب چین بہت بڑی فوجی طاقت ہے، جس سے لڑنے میں نقصان ہی نقصان ہے۔ اور دوسری جانب بھارت کی لڑکھڑاتی معیشت ہے جو اسے اس قسم کی مہم جوئی کی اجازت نہیں دیتی۔

بیس سپاہوں کو مارنے اور سو سے زیادہ کو زخمی کرنے سے چین نے بغیر کسی ابہام کے یہ پیغام دیا ہے کہ اس کے لیے لداخ کا معاملہ بہت سیریس ہے اور وہ اس سے پیچھے ہٹنے والا نہیں۔ چین اس کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔

2۔ بھارت کے پاس دوسرا آپشن یہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جائے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو بھارت وہیں جا پہنچے گا جہاں سے وہ اپنے تئیں 5 اگست 2019 کو نکل آیا تھا۔ یہ بھی بھارت کی بہت بڑی شکست ہو گی، خاص کر نریندر مودی جی کی۔

ایسا ہوتا ہے تو کشمیر کا سوال بھی لازماً ایک مرتبہ پھر سیکیورٹی کونسل میں جا پہنچے گا اور اب کہ اس کی نوعیت ماضی والی نہیں ہو گی۔

بھارت ایک آخری کوشش کرنے والا ہے کہ کسی طرح روس کو ثالثی پر آمادہ کرے تاکہ وہ چین سے کسی خفیہ مفاہمت پر بات کو رفع دفع کروا دے اور اس کی جان چھوٹے۔ یہ وہی بھارت ہے جو ثالثی کا سخت مخالف ہے ۔ اگر ایسا بھی ہوتا ہے تو وہ کشمیر پر کسی انڈر سٹینڈنگ کے بغیر ممکن نہیں ہو گا۔

پاکستان کے لیے اس صورتحال میں امکانات بھی بہت زیادہ ہیں اور خدشات بھی ہیں۔ بھارت کسی فرسٹریشن میں پاکستان پر پریشر بڑھا سکتا ہے۔ سرحدوں پر بھی اور پراکسی وار میں بھی۔ پاکستان تھوڑا حوصلہ دکھائے تو شاید مسئلہ کشمیر کے حل کا ایک حقیقی موقع عنقریب دستک دینے والا ہو۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں