کانیکا یادیو، دہلی، بھارت، بزنس ویمن

کانیکا یادیو نے کیا خالص دودھ کا کامیاب کاروبار، کیسے؟

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

جویریہ ریاض :

ہر انسان اس دنیا میں ایک مقصد کے تحت آیا ہے اور بہت سے انسان اپنے مقاصد کو پہچانتے ہوئے انھیں پورا کرنے کی تگ و دو میں لگے رہتے ہیں۔ وہ اپنے وطن کے لوگوں کے محفوظ مستقبل کے خواہاں ہوتے ہیں اور ملک کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوتے ہیں۔

ہر انسان اپنی قوم کی بہتری کےلیے اپنی لیاقت اور طاقت کے مطابق کام کرتا ہے ایسی ہی ایک مثال ہمارے سامنے کانیکا یادو(Kanika Yadav) کی ہے جنہوں نے ایک الگ ہی نہج پر کام کرتے ہوئے اپنے ساتھی سنجیو یادو(Sanjeev Yadav)کے ساتھ مل کر وائٹ فارم کی بنیاد رکھی۔۔

جیسا کہ ہمارے ہر فیصلے کے پیچھے کوئی نہ کوئی موٹیو(motive) ہوتا ہے اسی طرح ان کو خالص دودھ تلاش کرنے کی جستجو نے یہ تحریک دی کہ وہ اپنا فارم بنائیں اور اپنے ملک کے لوگوں کی صحت کے تحفظ کو یقینی بنا سکیں۔ چونکہ وہ خود 28 سال کی عمر تک گھر میں پالے گئے مویشیوں کے خالص اور پاک دودھ سے لطف اندوز ہوتی رہی ہیں لہذا گائے کے خالص دودھ کی فراہمی کےلیے انھوں نے ایک سٹارٹ اپ لیا ۔

چار کروڑ کی ابتدائی سرمایہ کاری کی اور 30 ایکڑ کے فارم کی بنیاد رکھی جس میں خالص دودھ تیار اور پیک کیا جاتا ہے اور 75روپے فی لیٹر کے حساب سے 8 سے 12 گھنٹوں میں ڈلیور کیا جاتا ہے جیسا کہ کسی بھی کام کی تکمیل میں وقت لگتا ہے، اسی طرح انھیں بھی اسے سیٹ اپ کرنے میں ایک سال لگا اور 2015 کے بعد جنوری 2017 میں باقاعدہ کام کا آغاز کیا گیا جس سے اب 7 کروڑروپے سالانہ کی آمدنی ہوتی ہے۔

کانیکا چونکہ دہلی اور آس پاس کے دیہاتوں میں فیلڈ ریسرچ کا حصہ تھیں اس لیے انہیں اس شعبے میں کام کرنے میں آسانی رہی۔

کانیکا یادیو کے وائتھ فارم کا دودھ

وہ کہتی ہیں کہ اگرچہ بھارت دنیا میں دودھ کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے لیکن دارالحکومت میں دودھ کی حالت بہت خراب ہے، مقامی دودھ والے سے دودھ لیتے ہوئے بھی حفظان صحت کی فکر لاحق ہوتی ہے کہ نجانے مویشیوں کو کیا کھلایا جاتا ہوگا۔

دودھ دینے والے جانوروں کو غذائیت کی بے پناہ ضرورت ہوتی ہے لیکن زیادہ تر دیہاتی انکی دیکھ بھال کرنے سے قاصر ہوتے ہیں اور مویشیوں کو چرنے کےلیے چھوڑ دیتے ہیں نتیجتاً وہ پلاسٹک سمیت کوڑا کرکٹ کھاتے ہیں پھر کسان چاہے ملاوٹ سے پاک دودھ فروخت کرے اس میں غذائیت باقی نہیں رہتی۔

اسی طرح دودھ اور دودھ کی پراڈکٹس میں ڈیٹرجنٹ، کاسٹک سوڈا، گلوکوز ، سفید پینٹ ، تیل اور دیگر مضر صحت اشیاء ملائی جاتی ہیں اس سے دودھ معیاری نہیں رہتا اور جلدی خراب ہونے سے بچانے کےلیے دودھ میں پریزرویٹوز ڈالے جاتے ہیں جو صحت کےلیے نقصان کا باعث بنتے ہیں

جبکہ وائٹ فارم کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے فراہم کردہ دودھ میں صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئی پریزرویٹو شامل نہیں کیا جاتا ہے اور باہر رکھنے پر دو گھنٹے میں دودھ خراب ہو جاتا ہے۔

مزید برآں مویشیوں کی صحت کو یقینی بنانے کےلیے ان کے چارے کا انتظام خود کیا جاتا ہے اور فارم پر ان کےلیے مساج سٹیشن بھی ہے۔ اگلے تین ماہ میں پنیر اور دہی بھی فروخت کرنے کی امید ہے ۔

”اس کام کے دوران باقی مشکلات کے ساتھ ساتھ ایک اور چیلنج جس کا سامنا رہا وہ صارفین کی طرف سے عدم قبولیت تھی۔ کیونکہ زیادہ تر لوگ مہنگے برانڈز کا دودھ استعمال کرتے ہیں اور اسی پر اعتماد کرتے ہیں۔“

کانیکا کا کہنا ہے کہ
”لوگوں کو قائل کرنا مشکل ہوگا لیکن وہ انھیں ان برانڈز کے دودھ میں ملائے گئے پریزرویٹوز کے نقصان سے ضرور آگاہ کریں گی“۔

بہت کم زرعی علم کے ساتھ اس کاروبار کو شروع کرنا اور پھر اسے جاری رکھنا واقعی محنت طلب کام ہے لیکن کانیکا اور اس کے ساتھی اپنی بڑھتی ہوئی ترقی سے مطمئن ہیں کیونکہ پہلے ہی سال میں صارفین کی تعداد 250 تک پہنچ چکی ہے بہرحال اگر ارادے پختہ ہوں تو کٹھن راستوں کے باوجود منزل کا تعین آسان ہو جاتا ہے۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں