عبیداللہ عابد :
بھارت میں انتہاپسند طبقہ اس وقت سخت مشکل میںہے۔ دراصل نریندرمودی اور ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنی قوم میں ہمسائیہ اقوام کے خلاف نفرت کا بارود بھرا، اس کے بعد اسے یقین دلایا کہ ہمسائیہ میںرہنے والے دشمنوں کو نیست و نابود مودی جی اور ان کی جماعت ہی کرسکتی ہے۔
آزادکشمیر اور دیگر بعض پاکستانی علاقوں پر گولہ باری یا فائرنگ کرکے بھارتی حکمران اپنی قوم کو خوش کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، ایک بار اپنے طیاروں کو بالا کوٹ میں بھیجا، وہاں کوئی چیز پھینکی جس سے ایک کوا مرگیا، پاکستان نے جواب میں دو بھارتی طیاروں کو مارگرایا جو آزادکشمیر میں گھسنے کی کوشش کررہے تھے۔ اور ایک پائلٹ کو زندہ پکڑلیا۔
مودی جی کا عہد اقتدار ہی تھا کہ جب پاکستان نے بھارتی انٹیلی جنس کا ایک بڑا افسر پکڑ لیا اور اسے ابھی تک اپنا مہمان بنایا ہواہے۔ مودی جی کی بدقسمتی ہے کہ وہ ایک ایسے عہد میں جی رہے ہیں جب امریکا بھارت کی حمایت میں چین تو دور کی بات پاکستان پر بھی دبائو ڈالنے کے قابل نہیں رہا اور جب دنیا پر متحمل مزاج لیکن مضبوط قوت چین کا پھریرا لہرا رہاہے۔
گزشتہ کچھ عرصہ سے وہی چین لداخ وغیرہ کی سرحدوں پر بھارتی فوجیوں کی پٹائی کردیتا ہے، بھارت کی طرف سے ہمیشہ ایک رٹ سننے کو ملتی ہے” اب مار کے دکھا“، چینی فوجی بھارتی فوجیوں کی پھر دھلائی کردیتے ہیں، جبکہ بھارت اپنی فوجیوں کو مارپیٹ سے بچانے کے بجائے کہتاہے کہ ”اب مار کے دکھا“۔
یہ سلسلہ جاری ہے، چین نے لداخ میں بھارتی فوج کو کافی پیچھے تک دھکیل دیاہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کے ایکصارف نے ٹویٹکی ہے کہ اب ہمیں لداخ جانے کے لئے چینی ویزا لینا پڑے گا۔
حالیہ واقعہ میں تو حد ہی ہوگئی ہے کہ چین نے بھارت کے 20 فوجی ہلاک کردیے ہیں۔ یہ واقعہ بھارتی انتہاپسندوں سے ہضم نہیں ہورہا۔ اگرچہ انھیں اپنے ان فوجیوں کی ہلاکت سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہلاک ہونے والے کون سے اونچے ذات کے ہندو تھے!
بہرحال یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت کے انتہا پسند جن ہمسائیوں کو نیست و نابود کرنے کا دعویٰ کرتے تھے، وہی ہمسائے بھارتی فوج کو نیست ونابود کیے جارہے ہیں۔ مودی سرکار اب خجالت کا شکار ہے۔ اصل میں بھارت اپنے مخالفوں کو گیدڑبھبھکیوں سے ہی ڈرانے کی کوشش کرتا رہا، اب جب دشمنوں کو چھیڑنے کے نتیجے میں بڑا جانی نقصان ہورہا ہے تو بھارتی انتہا پسند قوم کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے۔
بھارتی فوج ، چینی اخبار کی نظر میں
چینی اخبار گلوبل ٹائمز کے ایڈیٹر ان چیف ہو شی جن نے لکھا ہے کہ 20 میں سے17 انڈین فوجی مبینہ طور پر اس لیے ہلاک ہوئے کیونکہ انھیں فوری طبی امداد میسر نہیں تھی جس سے انڈین فوج کی خامیوں کا اندازہ ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ کوئی ایسی فوج نہیں ہے جو چٹانی علاقوں میں لڑنے کی مہارت اور جدید صلاحیتوں سے لیس ہو۔
چینی اخبار کے ایڈیٹر کی اس ٹویٹ کے بعد بھارتی قوم نے اپنی قیادت کو آڑے ہاتھوں لینا شروع کردیا۔
صحافی نخل واگلے نے کہا کہ 20 انڈین فوجی ہلاک ہو گئے ہیں اور وزیرِ اعظم مودی سچ بتانے سے بھاگ رہے ہیں۔ وہ شہدا کے خاندانوں کو کیا منہ دکھائیں گے۔
ایک کشمیری سماجی کارکن ٹونی اشے نے لکھا کہ اگر مودی نے چین کے ساتھ وہی غلطی دوہرائی جو اس نے بالاکوٹ میں کی تھی تو انڈیا کو کشمیر سے ہاتھ دھونا پڑیں گے۔
’مودی اس گڑھے میں گر گئے ہیں جو انھوں نے خود کھودا تھا۔‘
ایک اور صارف برکھا دیوا نے لکھا کہ بالاکوٹ حملے کے بعد تو نریندر مودی اور دیگر افراد نے بڑھ چڑھ کر بیان دیے تھے، اب وہ لداخ کے معاملے پر ایک ماہ سے خاموش ہیں۔
انڈیا میں اس ایک اور بحث یہ بھی چل رہی ہے کہ آیا ملک میں اتنی طاقت ہے بھی کہ وہ چین کا مقابلہ کر سکے۔
بعض دیگر صارفین کا کہناہے کہ بھارت کا دعویٰ کہ ”43 چینی فوجی مار دیے“ ایسے ہی ہے جیسے اس نے بالاکوٹ میں 350 دہشت گرد مارنے کا دعویٰ کیاتھا، جیسے پاکستانی ایف سولہ طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیاتھا۔ ان کے ذرائع پر یقین کرلو بس! ان سے ثبوت نہ مانگو۔ بس! انتظار کرو بالی ووڈ کی اگلی فلم کا۔
مودی جی کے حامی اس وقت بھارتی میڈیا پر برس رہے ہیں، حالانکہ اسی میڈیا نے مودی کی سرکار قائم کرائی تھی، لیکن اب جب قوم اور میڈیا نے بھارتی قیادت کی کارکردگی پر سوالات اٹھانا شروع کردیے ہیں تو اسے ”پیڈ میڈیا“ کہاجانے لگا ہے۔
اب بھارتی قوم اپنے حکمرانوں کو انہی کی ویڈیوز، تقاریر سنا رہی اور دکھا رہی ہیں جن میں وہ بطور اپوزیشن لیڈر کانگریسی حکومت کو رگیدا کرتے تھے کہ چین بھارت کی سرزمین پر گھس آتاہے لیکن کانگریسی حکمرانوں میں جواب دینے کی ہمت نہیں ہے۔
اب یہ ویڈیو کلپس بی جے پی کے لیڈروں کو بار بار دکھائے جارہے ہیں، بھارتی جنتا پارٹی کے لوگوںکے پاس ان کلپس کا جواب نہیں۔ چنانچہ وہ اس قسم کی احمقانہ ٹویٹس کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں کہ
”کون کون بھارتی فوج کے ساتھ کھڑا ہے؟ “
اس کا مطلب ہے کہ بھارت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو بھارتی فوج کے ساتھ نہیں کھڑے ہیں۔ مطلب تو اس کا یہی بنتاہے نا!!!