ایک امریکی بزرگ

امریکی کورونا کے بارے میں کتنے فکر مند؟ سروے کے حیران کن نتائج

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

جویریہ ریاض :

وبائی مرض’ کورونا“ کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے لوگوں کی زندگیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور اس وائرس سے نبٹنے کےلیے انھیں اپنے طرز عمل میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی اشد ضرورت ہےبالخصوص وہ افراد جو اس وائرس کا شکار ہیں، انھیں اضافی دیکھ بھال اور احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ وائرس کا پھیلائو زندگی کےلیے خطرے کا سبب ہے۔

امریکی ادارے ”سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن“ (CDC ) کے مطابق امریکا میں کورونا کے سبب مرنے والے 10 میں سے 8 افراد کی عمر 65 سال اور اس سے زائد ہے۔ یہ اعدادوشمار پڑھ کر کوئی بھی شخص توقع کر سکتا ہے کہ شاید بوڑھے افراد اس وبا کے بارے میں زیادہ پریشان ہوں گے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ کورونا وائرس کا شکار زیادہ تر مرد ہورہے ہیں۔

جارجیا سٹیٹ یونیورسٹی میں جیرونٹولوجی اور سائیکالوجی کی ریسرچر ڈاکٹر سارہ باربر کا کہنا ہے کہ عمر رسیدہ لوگوں دیگر افراد کے مقابلے میں کورونا سے متعلق کم فکر مند یا کم پریشان پائے گئے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ بڑی عمر کے افراد چیزوں کو مثبت پہلو سے دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں اور کم منفی جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انھیں قدرتی آفات اور دہشت گردی جیسے واقعات سے بھی زیادہ پریشانی لاحق نہیں ہوتی۔

عام حالات میں بھی پریشان نہ ہونا زندگی کے لئے ایک اچھی بات ہے، اگر ہم کم پریشان ہوں گے تو ہماری روزمرہ کی زندگی کافی خوشیوں سے بھر سکتی ہے لیکن کوویڈ -19 کے معاملے میں ہماری بے فکری اور بے احتیاطی کے نتیجے میں ہم اس وائرس کےلیے آسان ہدف ثابت ہو سکتے ہیں۔

مزید برآں ڈاکٹر سارہ اور ان کی ساتھیوں کے نزدیک بڑی عمر کے افراد کےلیے پریشانی کا تعلق قلبی بیماریوں ، کمزور جسمانی صحت اور یاداشت کی کمزوری سے ہے۔ لہذا یہ ایک ضروری امر ہے کہ عمر رسیدہ افراد کو کوویڈ-19 کے بارے میں بنیادی معلومات فراہم کی جائیں اور انھیں اس کے خطرات سے آگاہ کیا جائے۔

کوویڈ -19 سے متعلق لوگوں کی فکر مندی کا اندازہ لگانے کےلیے رائے عامہ کا ایک جائزہ لینے کا اہتمام کیا گیا جس میں 18 سے 35 سال اور 65 سے 81 سال کے لوگوں سے کچھ سوالات پوچھے گئے۔ یہ وہ لوگ تھے جن کے اندر کورونا وائرس پوزیٹو نکلا تھا۔

18 سے 35 سال کے 146 لوگ (78 عورتیں اور 68 مرد ) تھے جبکہ 65 سے 81 سال کے 156 لوگ (74 عورتیں اور 82 مرد ) تھے۔ ان سے کچھ سوالات پوچھے گئے جن کا مقصد یہ جاننا تھا کہ وہ کورونا وبا کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، وہ اس کے بارے میں کتنے فکر مند ہیں اور اس سے بچائو کے لئے اپنے طرزعمل میں کتنی تبدیلی لائے ہیں؟

رائے عامہ کے اس جائزے سے یہ معلوم کرنا تھا کہ کہیں وہ فکرمندی کے بجائے پریشان تو نہیں؟ کہیں وہ کوویڈ 19 کو عام فلو تو نہیں سمجھ رہے ہیں؟

پوچھا گیا ، آیا لوگ کثرت سے ہاتھ دھو رہے ہیں؟ کیا وہ کثرت سے حفظان صحت کے ماسک استعمال کر رہے ہیں؟ یا پھر انھوں نے ہاتھ ملانا چھوڑ دیا ہے؟

اس مطالعے کے نتائج سے یہ ظاہر ہوا کہ زیادہ تر لوگ وباء کے بارے میں اوسط درجے تک فکرمند ہیں۔ 80 فیصد لوگوں کے طرز زندگی میں تبدیلی وقوع پذیر ہوئی۔

یہ بھی پتہ چلا کہ عمر رسیدہ افراد دوسرے شرکاء کے مقابلے میں کوویڈ -19 کے بارے میں کم فکرمند ہیں اور انھوں نے اپنے طرز عمل میں صرف چند ایک تبدیلیاں کی ہیں۔

لہذا یہ نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ عمر رسیدہ افراد کو کوویڈ -19 کے بارے میں درست ادراک حاصل ہے۔ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ فکرمندی کے بجائے زیادہ فکرمند یعنی پریشان ہوجائیں۔ پریشانی سے وہ دل کی بیماریوں میں مبتلا ہوجائیں گے، ان کی جسمانی صحت کمزور ہوجائے گی، ان میں سیکھنے اور یاد رکھنے کی صلاحیت کم ہوجائے گی۔


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں