سنا مکی قہوہ

سنا مکی کے کیا فوائد ہیں؟ اس کا قہوہ کیسے بنائیں؟

·

سوشل میڈیا پر شیئر کریں

ڈاکٹرسیما سعید(ہومیو) :

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”سنا اور سنوت میں موت کے سوا ہر بیماری سے شفا ہے“۔
آج کل کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں مختلف قسم کے ٹوٹکے اور ادویات کا استعمال ہورہا ہے، وہاں سنا مکی کے قہوہ نے بھی خوب شہرت پائی ہے۔ جہاں لوگ اس قہوہ کو استعمال کر رہے ہیں وہیں اس کے استعمال کے خلاف افواہوں کا بازار بھی گرم ہے۔ بعض حکماء، ڈاکٹرز نے اس کے خلاف محاذ بنالیا ہے۔

ایک ڈاکٹر صاحب کی تنگ نظری کا یہ عالم ہے کہ وہ اس کا مطالعہ کرنے کے بجائے کہتے پھر رہے ہیں کہ کوروناوائرس کے بعد اب لوگ سنا مکی کا قہوہ پی کر مریں گے کیونکہ یہ جلاب لاتا ہے۔ قدامت پسند اور تنگ نظر حکیموں کا بھی یہی کہنا ہے کہ یہ قبض کشا اور جلاب آور ہے، اس سے کورونا کا علاج ثابت نہیں ہوتا۔

بلاشبہ سنا مکی بطور مسہلِ قبض کے لئے استعمال ہوتی ہے لیکن اس کی باقی افادیت سے نظریں چرانے والے میری نظر میں تنگ نظر ہیں۔ اور وہ ڈاکٹر صاحبان بھی جو میڈیکل کی فیلڈ پر ایلوپیتھک طریقہ علاج کی اجارہ داری سمجھتے ہیں، وہ بھی سنامکی کا خوب تمسخر اڑا رہے ہیں۔

سنا وادی حجاز کی ایک خودرو جھاڑی ہے، اس کا آبائی وطن مکہ ہے، اسی مناسبت سے اسے ’سنا مکی‘ کہا جاتا ہے۔ اس کی عمدہ ترین قسم مکہ ہی میں پائی جاتی ہے۔

سنا مکی کے خواص
یہ سودا کو نکالتی اور دل کو تقویت دیتی ہے، پٹھوں اور عضلات کی اینٹھن کو دور کرتی ہے، بالوں کو گرنے سے روکتی اور صحت مند بناتی ہے۔ سنا مکی جلدی امراض میں بالخصوص پھوڑے، پھنسیوں، ہر قسم کی خارش، فنگس، ایگزیما، خشکی، سکری اور گنج کے لیئے بہترین ہے۔

چونکہ سنامکی اعلیٰ درجہ کی مسہل ہے، اس لئے مدرالبول، (پیشاب آور) بھی ہے، صفرا بلغم کا اخراج کرتی ہے، دمہ میں بلغم نکال کر سانس کی تنگی دور کرتی ہے۔ دماغ میں پھنسی رطوبتیں نکلنے سے مائگرین، مرگی، عرق النساء، جوڑوں کے درد سے افاقہ ہوجاتاہے حتیٰ کہ پیٹ کے کیڑے تک مار دیتی ہے۔

الرازی، ذہبی کی تحقیق کے مطابق سنا مکی ان ادویہ میں سے ہے جن کے فوائد لاتعداد ہیں۔ قدیم اطبا جہاں کیس پیچیدہ ہوتا اور انھیں سمجھ نہ آتا، وہاں سنا مکی دیا کرتے تھے۔ ہاضمہ کی خرابی کے وجہ سے اکسیلیٹ اور اور یوریٹ زیادہ مقدار میں بنتے ہیں اور سنا مکی کا مسلسل استعمال گردوں اور مثانہ کی پتھری نکالنے میں مفید ہے۔

تاہم سنا مکی کو مفرد یعنی اکیلے استعمال نہیں کرناچاہئے۔ اس کے قہوے میں گلاب کی پتیاں، شکر یا منقیٰ، سونف، زیرہ، یا شکر ڈال لیں یا پھر اسے کھجور، زیتون کے تیل یا شہد کے ساتھ استعمال کریں تاکہ قولنج یعنی مروڑ یا آنتوں میں خیزش اور ریاح پیدا نہ کرے۔

سنا مکی مختلف بیماریوں کے لیے گزشتہ بیس، بائیس برس سے میرے استعمال میں ہے، ان بیماریوں میں قابلِ ذکر دمہ اور سانس کی تنگی ہے جن میں اس کا جوشاندہ بہترین ثابت ہوا۔ اس کے علاوہ پیٹ کا بڑھنا، جلدی امراض، سر کے بالوں کا گرنا، خشکی شامل ہیں۔ اس کے استعمال سے بال طویل عرصہ تک کالے رہتے ہیں، جلدی سفید نہیں ہوتے۔

آج کل چونکہ کورونا وائرس ہی سب سے بڑا ایشو بنا ہوا ہے، تاہم کورونا وائرس اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی علامات سنامکی کے باب میں میں آپ کو کورونا کے نام سے نہیں ملیں گی۔

سنا مکی کی اصل افادیت یہ ہے کہ یہ سانس کی نالیاں کھولتی ہے، بلغم نکالتی اور سانس کی تنگی کو دور کرتی ہے۔ فاسد مادے پیشاب، پاخانے یا بلغم کے ذریعے باہر پھینکتی ہے۔ یہ آپ کے جسم کو صاف اور محفوظ کرتی ہے۔ یہ شفا ہے بیماریوں سے یعنی موت کے سوا ہر مرض سے۔

سنامکی کا نسخہ بتانے والے حکیم صاحب نے صرف حدیث کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھایا کہ موت کے سوا ہر مرض سے شفا ہے لیکن میں شکر گزار ہوں ڈاکٹر خالد غزنوی کی کہ انھوں نے1987 میں طویل ریسرچ کے بعد ’طبِ نبوی اور جدید سائنس‘ نامی کتاب لکھی جو تقریباً بیس برس پہلے ہمارے ہاتھ لگی،

اس کے بعد سے مختلف اقسام کی جڑی بوٹیاں ہومیوپیتھک طریقہ علاج کے ساتھ پریکٹس میں ہیں الحمدللہ۔ اس مختصر مضمون میں سنا مکی کی افادیت کا احاطہ تو میں مکمل طور پر شاید نہ کر پاؤں مگر امید ہے کہ جو کچھ بھی بتایا ہے کہ، آپ اس سے خاطر خواہ فائدہ اٹھاسکیں گے۔

سنا مکی کا قہوہ کیسے بنائیں؟
ڈیڑھ کپ / دو کپ پانی میں ایک چمچہ سنا بھرا ہوا آدھی چمچی، کچی شکر یا سونف ڈال کر ابال لیں اور پھر ہلکی آنچ پر دم کے لیئے پتیلی پر ڈھکن رکھ کر پانچ منٹ سے دس منٹ کے لیئے چھوڑ دیں۔ آپ سنا مکی کے قہوہ میں سونف، زیرہ، منقیٰ، گلاب کی پتیاں، ملٹھی یا کچی شکر بھی ڈال سکتے ہیں یعنی ان میں سے جو بھی میسر ہو، حسب طبیعت ضرور ڈالیں۔

اگر صرف سنا کا قہوہ بناتے ہیں تو اس میں شہد ڈال کر لیں۔ قہوہ کے بعد کھجور یا زیتون کا تیل بھی اس کے سائیڈ ایفیکسٹ کو کم کرتا ہے، اس کی مقدار صرف ایک کپ شام / رات میں۔ زیادہ مقدار اور زیادہ دن مسلسل استعمال نہ کریں اور اگر آپ کو کوئی علامت یا تکلیف نہیں تو احتیاط کیجیئے۔ حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی مائیں اور بچے بالکل استعمال نہ کریں۔

( ڈاکٹر سیما سعید سے مندرجہ ذیل ای میل پر رابطہ کیا جاسکتا ہے
[email protected])


سوشل میڈیا پر شیئر کریں

زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرنے والی تمام اہم ترین خبروں اور دلچسپ تجزیوں کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر آفیشل گروپ جوائن کریں