ڈاکٹرشائستہ جبیں:
پہلے یہ پڑھیے:
اللہ تعالیٰ کی محبت کیسے حاصل کی جائے؟ (1)
اللہ تعالیٰ کی محبت کیسے حاصل کی جائے؟ (2)
محبت الٰہی کے تقاضے
اپنے نفس، روح اور مال و دولت کی محبتوں کو اللہ تعالیٰ کی محبت پر قربان کر دینے کا حوصلہ رکھنا، ظاہری و باطنی ہر دو طرح سے اس کی موافقت کرنا، پھر اللہ کی محبت میں ہونے والی کوتاہیوں کو جاننا، سمجھنا. الغرض آپ مکمل طور پر محبوب کے فرماں بردار بن جائیں اور اپنے نفس کو اُسی کی رضا کی خاطر وقف کر دیں اور اس کے ساتھ ساتھ مسنون طریقے کے مطابق اپنے محبوب اللہ رب العزت کی یاد میں ہی دل لگائیں اور ہمیشہ اپنی زبان سے اُسی اللہ کا ذکر کریں.
جب تک دل میں محبوب کی تعظیم اور عزت نہ ہو، محبت نصیب نہیں ہوتی، جب دل میں احترام اور تعظیم آ جائے تو اس کے نتیجے میں حیا اور اطاعت قائم ہو جاتی ہے، ورنہ خالی محبت سے محض اُنسیت، خوشی، یاددہانی اور شوق ہی ملتا ہے (شرم و حیا اور اطاعت نصیب نہیں ہوتی)، اسی لئیے اس کا اثر اور نتیجہ بھی نظر نہیں آتا، اور بندہ جب اپنے دل میں جھانکتا ہے تو اسے اللہ کی محبت کچھ نظر تو آتی ہے مگر وہ محبت اُسے گناہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کرتی،
اس کا سبب یہ ہے کہ وہ عزت اور تعظیم سے خالی ہے اور اللہ کی عزت و تعظیم کے ساتھ محبت کرنا ہی ایک ایسی نعمت ہے جس کے سوا کوئی اور چیز دل کو آباد نہیں کر سکتی، اور یہ اللہ کی سب سے بڑی اور افضل ترین نعمت ہے،جسے چاہتا ہے عطا فرما دیتا ہے.
جب محبت خشوع و خضوع سے خالی ہو جائے تو یہ محض ایک ایسا دعویٰ ہے جس کی کوئی قیمت نہیں اور یہی حال ان لوگوں کا ہوتا ہے جو اللہ کی محبت کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن اللہ کا حکم نہیں مانتے اور نہ ہی سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ والہ و سلم پر عمل کرتے ہیں اور نہ ہی اپنے اقوال، اعمال اور عبادات میں اسے اپناتے ہیں.
جو شخص اللہ تعالیٰ سے محبت کا دعویٰ کرتا ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی اتباع نہیں کرتا، وہ نہ تو اللہ تعالیٰ سے محبت کرتا ہے اور نہ ہی اُسے اس دعویٰ کا کوئی حق ہے، کیونکہ فرمان باری تعالیٰ ہے کہ:
قل ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ ویغفرلکم ذنوبکم واللہ غفور الرحیم.
ترجمہ :کہہ دیجئے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری تابعداری کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے. (آل عمران :31)
اللہ کن لوگوں سے محبت کرتا ہے
قرآن مجید کے مطابق کچھ ایسے خوش قسمت لوگ بھی ہیں جن سے اللہ رب العزت خود محبت کا دعویٰ کرتے ہیں. مختلف آیات کی روشنی میں دیکھتے ہیں کہ وہ لوگ کون کون سے ہیں:
1:ان اللہ یحب المحسنین (البقرۃ :196)
ترجمہ :بے شک اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے.
دوسروں کے ساتھ نیکی اور حسنِ سلوک کا معاملہ کرنا اور احسان (کسی کو اُس کے حق سے زیادہ دینا) سے کام لینا انسان کو اللہ کا محبوب بنا دیتا ہے.
2:ان اللہ یحب التوابین (البقرۃ :223)
ترجمہ :بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے.
سچی توبہ سے انسان نئی روحانی پیدائش کے ساتھ خدا کے حضور حاضر ہوتا ہے. یہ وہ حالت ہے جو اللہ رب العزت کو بہت پسند ہے. اس لیے وہ فرماتا ہے کہ اللہ ان سے جو بار بار اس کی طرف رجوع کرتے ہیں اور سچی توبہ کرتے ہیں، سے محبت کرتا ہے.
3:ان اللہ یحب المتطھرین (البقرۃ :223)
ترجمہ :بے شک اللہ تعالیٰ پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے.
اللہ تعالیٰ بہت ہی پاکیزہ اور لطیف ذات ہے، اس لیے وہ اپنی محبت کا اظہار بھی انہی لوگوں سے کرتا ہے جو ہر طرح کی ظاہری اور باطنی صفائی رکھنے والے ہوتے ہیں.
4 :ان اللہ یحب المتوکلین (آل عمران :160)
ترجمہ :بے شک اللہ تعالیٰ اس پر توکل رکھنے والوں سے محبت کرتا ہے.
انسان کی زندگی میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے، ہر حال میں اللہ کی ذات پر بھروسہ کرنا اور اسی پر توکل رکھنا انسان کو اللہ کا محبوب بنا دیتے ہیں.
5:ان اللہ یحب الصبرین (آل عمران :147)
ترجمہ :بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے.
مومنوں کی زندگی میں مصائب و آلام ان کی روحانی اور ظاہری بہتری اور ترقی کے لیے ازحد ضروری ہیں. جو مصائب پر صبر کرتا ہے، اس کے لیے صبر بھی محبت الٰہی کے حصول کا ذریعہ بن جاتا ہے.
6:ان اللہ یحب المقسطین (المائدہ :43)
ترجمہ :بے شک اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے.
انصاف کا قیام بہت بڑی خوبی ہے جس کے نتیجے میں دنیا میں امن و شانتی پیدا ہوتی ہے. اس لیے انصاف کا قیام بھی محبت الٰہی عطا کرتا ہے.
7:ان اللہ یحب المتقین (توبہ :4)
ترجمہ :بے شک اللہ تعالیٰ تقویٰ رکھنے والوں سے محبت کرتا ہے.
نیکی اور اچھائی کے لیے تقویٰ یعنی خدا خوفی اختیار کرنا ایک اہم شرط ہے. جس کو اللہ کی ناراضگی کا خوف ہوگا وہ برائی کے کاموں سے دور رہے گا اور اللہ کی محبت کا حق دار ہو گا.
پس جو شخص ان اعمال کے ذریعے اللہ کی محبت کے حصول کی محبت کرتا ہے تو اللہ اسے اپنی محبت عطا کرتا ہے. جب انسان محض اللہ کی محبت کے حصول کے لیے تھکا نہ دینے والے صبر کے ساتھ سعی اور مجاہدہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے اپنے وعدہ کے موافق اس پر راہ ہدایت کی راہ کھول دیتا ہے.
ارشاد باری تعالیٰ ہے. والذین جاھدو افینا لنھدینھم سبلنا.
ترجمہ :اور جن لوگوں نے ہماری خاطر کوشش کی ہے، ہم انہیں ضرور بالضرور اپنے راستوں پر پہنچائیں گے. (العنکبوت :69)
سچی بات یہی ہے کہ جو ڈھونڈتے ہیں، وہی پاتے ہیں. اللہ رب العزت اپنے فضل و کرم سے ہمیں اپنی محبت و رحمت سے نوازے (آمین)
اللہ کی محبت کے فوائد :
اللہ کی محبت بندے کو واجب اور مستحب (پسندیدہ) کام کرنے اور حرام و مکروہ (ناپسندیدہ) کام چھوڑ دینے کی ترغیب دلاتی ہے اور دل کو ایمان کی لذت اور حلاوت سے بھر دیتی ہے. ذاق طعم الایمان من رضی باللہ رباً، وبالاسلام دیناً ،وبمحمد رسولاً نبیاً.
ترجمہ :جو اللہ کے رب ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے رسول ہونے پر راضی ہو گیا اس نے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا.
اللہ کی محبت دل سے ہر اس چیز کو نکال دیتی ہے جس سے اللہ تعالیٰ کی ناپسیندگی ہوتی ہے. اس کے جسم کے اعضاء بھی اللہ کی محبت کی بدولت فرماں بردار ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے دل مطمئن ہو جاتا ہے.
محبت کرنے والا محبت میں ایسی مٹھاس حاصل کر لیتا ہے جو تمام پریشانیوں کو بھلا دیتی ہے اور اس مٹھاس کا اندازہ اُسے ہی ہوتا ہے جس نے اس مٹھاس کو چکھا ہو. اللہ کی نافرمانی اور مخالفت سے روکنے والے اسباب میں سے سب سے قوی سبب اللہ کی محبت ہے. کیونکہ محبت کرنے والا اپنے محبوب کی ہر بات مانتا ہے. محبت کی پکڑ دل پر جتنی مضبوط ہو گی، اتنا ہی بندہ فرماں بردار ہو گا اور نافرمانی سے بچے گا. کیونکہ نافرمانی اور مخالفت تو محبت اور اس کا کنٹرول کمزور ہونے کی وجہ سے ہی ہوتی ہے.
اللہ تعالیٰ جس سے محبت کرتے ہیں، اس کو راہِ راست پر چلاتے ہیں اور اس کو اپنے دربار کا قریبی بناتے ہیں. اللہ رب العزت جس بندے سے محبت کرتا ہے اس کے لیے زمین میں قبولیت مقدر کر دیتا ہے. اللہ کے محبوب بندے کے لیے قبولیت کا مفہوم یہ ہے کہ لوگ اس کی طرف جُھکے چلے آئیں گے، اس سے خوش رہیں گے، اس کی مدح سرائی کریں گے اور ہر چیز اس سے محبت کرنے لگے گی. رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا:
” یقیناً جب اللہ تعالیٰ کسی سے محبت کرتا ہے تو جبرئیل علیہ السلام سے یہ کہتا ہے کہ میں اپنے فلاں بندے سے محبت کرتا ہوں، تم بھی اس سے محبت کرو. رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم فرماتے ہیں کہ جبریل علیہ السلام اس سے محبت کرنے لگتے ہیں، پھر وہ آسمانوں میں صدا دیتے ہیں کہ سُن لو، اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت کرتے ہیں، لہٰذا تم بھی اس سے محبت کرو، چنانچہ سب آسمان والے بھی اس بندے سے محبت کرنے لگتے ہیں. آپ صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا کہ پھر اس بندے کے لیے زمین میں قبولیت مقدر کر دی جاتی ہے. (صحیح مسلم)
اللہ تعالیٰ جس بندے کو اپنا محبوب بنا لیتے ہیں اس کی دعائیں قبول کرتے ہیں. مومن بندوں سے اللہ کی محبت کا ثبوت یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی دعاؤں کو قبولیت عطا کرتے ہیں اور محض ہاتھ اُٹھا کر مانگنے اور یا رب کہنے پر ان پر اپنی نعمتوں کی بارش برسا دیتا ہے.
جب اللہ تعالیٰ کسی کو اپنا محبوب بنا لیتے ہیں تو اسے خاتمہ بالخیر کی نعمت سے نوازتے ہیں. آپ صلی اللہ علیہ والہ و سلم کا ارشاد ہے کہ : جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے بھلائی کا ارادہ رکھتے ہیں تو اس کی زندگی میں مٹھاس پیدا کر دیتے ہیں. پوچھا گیا کہ مٹھاس پیدا کرنے سے کیا مراد ہے تو آپ صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے موت سے پہلے نیک اعمال کے دروازے کھول دیتا ہے اور نیکی پر اس کی موت ہوتی ہے. (مسند احمد بن حنبل)
جب اللہ تعالیٰ کسی کو اپنا محبوب بنا لیتے ہیں تو موت کے وقت اس کو مامون رکھتے ہیں. دنیا میں امن وامان اور موت کے وقت اس کو ثابت قدمی اور راحت کی دولت سے نوازتے ہیں. چنانچہ فرشتے آسانی اور سہولت کے ساتھ اس کی روح قبض کرتے ہیں. موت کے وقت اس کو استقرار عطا کرتے ہیں اور اچھے انجام کا مژدہ سناتے ہیں.
جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو اپنا محبوب بنا لیتے ہیں تو ہمیشہ کے لیے اس کا ٹھکانہ جنت بنا دیتے ہیں. جو اللہ کا محبوب بن جائے، آخرت میں وہ جنت میں ہو گا. اللہ رب العزت نے اپنے محبوب بندوں کے لیے ایسی جنت کا وعدہ کیا ہے جس میں انسانی چاہت کے مطابق ہر نعمت ہو گی.
خلاصہ کلام :
یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ محبت دو طرح کی ہے. بندے کی اللہ تعالیٰ کے لیے محبت، جو محبت کا ابتدائی درجہ ہے اور اللہ تعالیٰ کی بندے کے لیے محبت، جو کہ محبت کا اعلیٰ ترین درجہ ہے. پہلے درجے کی محبت کا حصول، اعلیٰ درجے کی محبت کے حصول کے لیے لازمی ہے اور اس کا حصول جانفشانی کے ساتھ اللہ رب العزت اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ و سلم کی مکمل اطاعت کے ذریعے ہی ممکن ہے.
اللہ کی محبت کے حصول کے جو اسباب بیان کیے گئے ہیں، وہ سب اسی ضمن میں آتے ہیں، ان کو اپنے طور پر کچھ اور مفاہیم میں سمجھ کر، کچھ اور اطوار میں اپنا کر اللہ کی محبت حاصل نہیں ہو سکتی، نہ پہلے درجے کی اور نہ ہی اعلیٰ ترین درجے کی. اگر ہم میں سے کوئی اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے کا دعویٰ یا خیال رکھتا ہے تو اس میں خوش ہونے اور فخر کرنے والی کوئی بات نہیں، کیونکہ اصل خوشی اور فخر والی بات تو یہ ہے کہ اللہ رب العزت ہم سے محبت کریں. (وما علینا الاالبلاغ)
7 پر “اللہ تعالیٰ کی محبت کیسے حاصل کی جائے؟ ( تیسرا اور آخری حصہ)” جوابات
Ap ke tehreer. Prh k rooh ko skoon aur dil ko khushi mehsoos hoti hai Dr shaista . Allah Apko mazeed wusat e fehem sy nawazwn Ameen . Aur hmen apk btay hwy khubsurat qawaneen par amal karny ke tofeeq at farmayen.
ماشااللہ بہت عمدہ اور نصیحت آموز تحریر خوبصورت کاوش کے ساتھ. اللہ ہمیں ان سب باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرماے اور اس قابل بننے کی توفیق عطا فرماے کہ ہمیں وہ اپنی محبت سے نوازے. آمین ثم آمین ❤
ا لسلام و علیکم!ا لحمد اللہ اس ذات کا کروڑ ہا احسان اور کرم جس نے اپنے بندوں سے محبت کا ا ظہا ر جبر ایل کے سا منے کیا اور جبر ایل تمام فر شتو ں کے سامنے اللہ کے محبو ب بندے کا ذکر کر تے ہیں ۔۔
شکر یہ اتنے سا دہ اور آ سا ن ا لفاظ میں ہمیں سکھا نے کا بیڑ ا جو آ پ لو گو ں نے ا ٹھا یا ہے۔۔
Hmesha ki trh bht achi tehreer.. Allah pak apko iska dheeron ajar den.. Ameeen
Alhamdulilah…aik umdaaa tehreer parhny ka moqa mila…mein nay is unwan. ke 3 ino iqsaat parhi hein…dil ko sakoon mila rooh tazza ho gai hy…Allah ke muhabbt dil mein ho…is colmn say boht rahnumai mili….alfaz ke khobsorti aur asaaan alfaaz mein tehreer. ko samjany ka art ap kay umdaaa likhny ke aham khoobi hy…Alllah pak ap ko behtreen ajar say nawazaay ameen.
You are amazing Doctor۔۔۔۔۔۔ALLAH taala ap ko jaza e khalid ata farmayen….ٰfarmayen….I am getting addicted to your writing r
Ma’sha’Allah Ma’sha’Allah hmesha ki trhn buhhhtttt khubsurat tehreer..tehreer parh kr Dil ko sakoon or Khushi
mili..Allah hmain is pr Amal krny ki toufeeq atta farmaye or Allah apko is naak kaam ky lye dhairoun ajar dai.ameenn