سمرہ ملک:
اماں بی! آبرو کہاں ہے؟
بیٹا ! وہ بچوں کو قرآنِ پاک پڑھا رہی ہے۔
باہر برآمدے سے بچوں کی آوازیں آرہی تھیں”اللّٰہ بہت رحیم اور مہربان ہے۔“
آپی!!!!! آبرو آپی!!! سنیں نا! سنیں!!
یہ حرمش کی آواز تھی نا؟
ہاں وہی ہے، بڑی ہوگئی ماشاءاللہ ۔
آمنہ بیٹا تم برآمدے میں بیٹھو میں چائے لاتی ہوں۔
آبرو و و و آپی!!!
آمنہ مسکرادی، حرمش اس طرح کی آیات آنے پر ہمیشہ ایک ہی طرح کا سوال کرتی تھی۔
”اللّٰہ کتنا رحیم ہے؟“، ”کتنا بہت؟ ”کتنی رحمت ہے اس کے پاس؟“
آبرو اسے کبھی مطمئین نا کر پاتی تو کہتی اللّٰہ بہت رحیم ہے اتنا کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔
حرمش آٹھ، نو سال کی بچی تھی مگر اپنے ہم عمروں میں بلا کی ذہین تھی۔ آبرو اسے اس کے سٹینڈرڈ کے حساب کتاب پر سمجھاتی تھی مگر حرمش کو بات کی تہہ تک جانا تھا۔ (اللّٰہ بہت رحیم ہے، لیکن کتنا بہت؟)
آج پھر وہی سوال تھا، ویسی ہی آیت تھی، آج وہ اس کو ہر لحاظ سے سمجھانے کے لیے تیار تھی، ایک آدھ گھنٹے کی بات تھی، تو آج وہ یہ االجھن سلجھانے کی کوشش ضرور کرے گی۔
آبرو آپی!!! اب کی بار آواز زور دار تھی۔
ایک منٹ حرمش!
آبرو عنایا کو قرآن پڑھنا سکھا رہی تھی۔
”آبرو! سن لو حرمش کی۔“
جی آمنہ باجی! مجھے پتا ہے اس کو کیا کہنا ہے ۔ میں ذرا اس کو دیکھ لوں پھر حرمش کو دیکھتی ہوں۔
آپ چھٹی کرو عنایا ۔ کل سبق یاد کرکے آنا۔
ہوں۔۔۔۔ اب بولو!! حرمش!
بالآخر حرمش نے سکون کا سانس لیا۔
ایک بات بتائیں ؟
”ہاں پوچھو بچے!“ آبرو مکمل طور پر اس کی طرف متوجہ تھی۔
”اللّٰہ کتنا رحیم ہے اور وہ ۔۔۔ “
آبرو مسکرادی ،مجھے معلوم تھا ۔
آؤ میں سمجھاتی ہوں
” تمہارے رب کی رحمت بہت وسیع ہے۔“
سورۃ الاعراف
اب اس آیت میں کیا پوچھنا ہے۔
”یہی کہ وہ کتنا۔۔“ حرمش شرمساری سے بولی
ہاں بولو بیٹے۔ آبرو نے بڑھ کر اسے پیار کیا۔
کہ اللّٰہ کتنا رحیم ہے۔؟
”اللّٰہ بہت رحیم ہے!“
کک۔ ۔ کتنا بہت۔ ۔ ؟
ہماری سوچ سے بھی ہزاروں گنا زیادہ ۔
اچھ۔ ۔ ا۔ ۔ کیا وہ آسمان جتنا رحمان ہے؟
اس سے بھی زیادہ۔ ۔
تو پھر زمین جتنا ۔ ؟
آںہاں ۔ ۔ اس سے بھی بہت زیادہ۔
مگر۔ ۔ مگر کتنا زیادہ ؟
دیکھو بچے! ہم اس کی رحمت کو تول نہیں سکتے۔
مطلب۔ ۔ ؟
”مطلب یہ کہ۔۔۔۔“
آبرو کچھ لمحے سوچتی رہی پھر گویا ہوئی:
”اچھا چلو میں کچھ سوال کرتی ہوں، ان کے جواب دو“
جی ؟
کیا آپ کو پتا ہے اس دنیا میں چاول کے دانے کتنے ہیں؟
نن۔ ۔ نہیں۔ ۔
کیا کوئی گن سکتا ہے، پوری دنیا میں چاول کے دانے، اندازہ لگا سکتا ہے؟
نہیں۔ ۔
اچھا اور یہ بتاؤ کہ۔ ۔
کیا یہ کاؤنٹ کیا جاسکتا ہے پوری دنیا میں مٹی کے کتنے ذرات ہیں۔ ۔ ؟
کوئی ہے جو تول سکے ؟پتا لگا سکے ؟
نو۔ ۔ نیور اٹ از ام پاسیبل ۔ ۔ از ناٹ اٹ؟
پھر کیسے پتا چلے گا کہ یہ سب کتنا ہے؟
اممم۔ ۔ پتا نہیں۔ ۔ آئی ڈونٹ نو۔ ۔
سوچو تمہارے پاس دو منٹ ہیں
نہیں آبرو آپی کوئی نہیں بتا سکتا شاید ۔ ۔ یہ تو اللّٰہ تعالی بہتر جانتے ہوں گے ۔ اب کسی کو کیا یتا ہوگا ۔ یہ تو کاؤنٹلیس چیزیں ہیں ۔ اللّٰہ اللّٰہ ۔ ۔ نہیں۔ ۔
کیسے پتا چل۔سکتا ہے؟
آبرو مسکرادی ،تو حرمش بیٹا آپ نے نوٹ نہیں کیا ؟
کیا آپی؟
یہی کہ آپ کو آپ کے سوال کا جواب مل گیا۔
وہ کیسے؟
میرے سوال کا یہاں کیا لنک ہے؟
ہے نا بیٹے۔ ۔ بالکل ہے۔ ۔اللّٰہ کتنا رحیم ہے۔
بالکل ایسے ہی جیسے یہ کوئی نہیں جانتا کہ یہ سب چیزیں دنیا میں کتنی مقدار میں ہیں، ویسے بھی کوئی یہ کیسے تول سکتا ہے کہ اللّٰہ کی رحمت کتنی ہے۔
جیسے یہ سب ان گنت ہے ویسے ہی اللّٰہ کی رحمت نہیں تولی جاسکتی بیٹے! وہ کسی کے لیے بہت ہے، کسی کے لیے اس سے کم۔ اسی لیے وہ پاک رب بہت رحیم ہے اور وہ خود کہتا ہے کہ وہ بہت رحیم ہے۔
بیٹے! ہم حساب کتاب نہیں کرسکتے۔
آئی سمجھ؟
جی آگئی! شکریہ باجی !!
وہ مطمئین ہو جانے پر یوں ہی کھل کھلا اٹھتی تھی۔