ثاقب محمود عباسی:
فرض کریں آپ ایک ایک نوجوان ہیں ۔ ایک برے دن جب آپ اپنی یونیورسٹی کلاس میں گٸے جو آپ کے لیے بہت ضروری تھی ۔ بدقسمتی سے اس دن ٹیچر نے سرپراٸز کوٸز لیا جس میں آپ نے C گریڈ لیااور آپ کو بہت دکھ ہوا۔
اسی دوپہر واپسی پہ آپ کا چالان ہوگیا ۔ اس مصیبت سے نکلے ہی تھے کہ گاڑی کا ٹاٸر پنکچر ہو گیا ۔ آپ نے اس ذہنی تناٶ میں اپنے دوست کو کال کی تاکہ آپ اس سے مل کر اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرسکیں ۔ ستم بالائے ستم دوست نے اپنی کسی مجبوری کا ذکر کر کے شام کو ملنے سے انکار کردیا۔
ایسے میں آپ کیا سوچیں گے اور کیا کریں گے؟ آپ کا ردعمل دوطرح کا ہوسکتا ہے:
پہلی صورت میں آپ سوچیں گے ۔
” میری تو قسمت ہی انتہاٸی خراب ہے
” میری تو زندگی ہی عذاب ہے ۔“
”میں ایک ناکام آدمی ہوں اور بس “۔
”میں ایک بے وقوف اور ایک نااہل آدمی ہوں ۔“
”مجھ سے کوٸی کام ڈھنگ کا نہیں ہوپاتا “ ۔
اور
” میرا تو سارا زمانہ ہی مخالف ہے “۔
”میں ایک بے کار اور فضول آدمی ہوں۔“
دوسری صورت میں آپ کا ردعمل مختلف ہوگا اور آپ کچھ اس طرح سوچیں گے:
” مجھے اپنی پڑھاٸی میں کچھ زیادہ محنت کی ضرورت ہے “۔
”روڈ پہ چلتے ہوئے مجھے احتیاط کرنی چاہیے اور قوانین کی پاسداری کرنی چاہیے۔ “
” گاڑی کے ٹاٸر وقتاً فوقتا چیک کرانے چاہییں اور ہوا پوری رکھنی چاہیے۔ “
اور
” کوٸی بات نہیں آج میرا دوست کسی مشکل میں پھنسا ہوگا ہم کل شام ملاقات کرلیں گے۔ “
آپ نے دیکھا ایک ہی صورت حال میں بالکل ہی دو مختلف ردعمل سامنے آئے مگر ایک ہی انسان یہ دو مختلف ردعمل نہیں دے سکتا ۔ اس کا ری ایکشن دو میں سے کوٸی ایک ہوگا۔ اس کی وجہ کیا ہے ؟
آپ کا جو بھی ردعمل ہوگا وہ آپ کے ماٸنڈ سیٹ کا غماز ہوگا ۔ جی ہاں، اگر آپ کا پہلا والا ردعمل ہے تو آپ فکسڈ ماٸنڈ سیٹ کے حامل ہیں اور اگر دوسرا ردعمل اختیار کرتے ہیں تو آپ ” گروتھ ماٸنڈ “ سیٹ رکھتے ہیں۔
ان دونوں میں کیا فرق ہے ؟ آپ کسی مشکل مسئلے یا چیلنج کو کس انداز میں دیکھتے ہیں، یہ متعین کرتا ہے کہ آپ کس ماٸنڈ سیٹ کے حامل ہیں ۔ ماٸنڈ سیٹ دراصل ہمارے ذہن میں موجود چند اعتقادات (Beliefs ) کے مجموعے کانام ہے۔ ہم ان اعتقادات کو بدل کر اپنے ماٸنڈ سیٹ کو بھی بدل سکتے ہیں۔
ماٸنڈ سیٹ پڑھاٸی یا تعلیم، کھیل، بزنس، پیشے اور تعلقات میں ہر جگہ فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔
فکسڈ ماٸنڈ سیٹ کے لوگ مشکلات اور چیلنجز کے مقابل رونے دھونے اور چیخنے چلانے لگتے ہیں ۔ خود کو نااہل اور ناقابل سمجھتے ہیں ۔ اپنے خول میں بند ہو جاتے ہیں ۔ بستر پہ پڑے رہنا، بے تحاشا کھانا، خود کو کوسنا، بہت زیادہ ٹی وی دیکھنا، دوسروں پہ الزام دھرنا، محبت کرنے والوں سے لڑاٸی کے بہانے ڈھونڈنا اورانہیں ٹارچر کرنا ۔ اپنی غلطی کو قبول کرنے سے انکار کردینا اور شدید صورتوں میں منشیات کے استعمال سے ذہنی فرار اختیار کرنا ۔
اوپر موجود مثال میں سٹوڈنٹ کا فاٸنل پیپر نہیں ہوا تھا ’کوٸز تھا‘ چالان ہی ہوا تھا کار تباہ نہیں ہوگٸی تھی‘ ٹاٸر ہی پنکچر ہوا تھا انجن خراب نہیں ہوگیا تھا اور دوست نے اپنی مشکل کا ذکر کر کے ملنے سے معذرت کی تھی، دوستی توڑنے کا اعلان نہیں کیا تھا ۔
مگر پہلی صورت میں جو ردعمل سامنے آیا اس کی وجہ صورت حال نہیں تھی بلکہ ہمارا ماٸنڈ سیٹ تھا ۔ فکسڈ ماٸنڈ سیٹ جو ہمیں اسی انداز میں سوچنے پہ مجبور کر دیتا ہے اور اچھے خاصے ذہین، قابل اور سمجھدار لوگوں کی زندگیاں جہنم بنا دیتا ہے ۔
اس کے مقابل گروتھ ماٸنڈ سیٹ کے حامل لوگ کبھی کسی مسئلے کو ’دی اینڈ‘ یا دنیا کا خاتمہ نہیں سمجھتے۔ مساٸل و مشکلات اور چیلنجز کے مقابل ان کا ردعمل ہمیشہ بہت متوازن اور منصفانہ ہوتا ہے۔ وہ ہر مشکل اور چیلنج کو ایک موقع سمجھتے ہیں ۔ وہ ہر واقعے سے سیکھتے اور سبق حاصل کرتے ہیں ۔ کسی بھی مسئلے کی صورت میں ذمہ داری قبول کرتے اور اپنی غلطی تلاش کرتے ہیں ۔ رونے دھونے ٗ چیخنے چلانے اور شکایت کرنے کے بجائے وہ مسئلے کی وجہ پہ غور کرتے اور سبق حاصل کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک جو کچھ بھی ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے ۔ ناکام ہونا یا فیل ہونا برا نہیں بلکہ زندگی کا حصہ ہے۔ اور کامیابی یا ناکامی کا تعلق ہماری صلاحیت، قسمت، پیداٸشی ٹیلنٹ یا ذہانت سے زیادہ ہماری کوشش، جدوجہد اور ان تھک محنت سے ہوتا ہے۔
اوپر موجود گفتگو ” ماٸنڈ سیٹ “ کتاب کی مصنفہ ڈاکٹر کیرول ڈویک کی تیس سالہ ریسرچ کا خلاصہ ہے جس میں انہوں نے اپنی تحقیق سے یہ معلوم کیا کہ دنیا میں دو طرح کے ماٸنڈسیٹ کے لوگ پائے جاتے ہیں ۔ فکسڈ ماٸنڈ سیٹ اور گروتھ ماٸنڈ سیٹ، ان دونوں مزاجوں کے حامل افراد اپنی زندگی کے واقعات و تجربات اور سیکھنے سکھانے کے بارے میں خاص اور مختلف قسم کا یقین اور اعتقاد رکھتے ہیں ۔ ذیل میں ہم ان کو الگ الگ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں:
فکسڈ یا ٹھہرے ہوئے ماٸنڈ سیٹ والوں کی خصوصيات
1۔ یہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ٹیلنٹ، ذہانت اور صلاحیتیں پیداٸشی ہوتی ہیں ان میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔ لیڈر، ساٸنسدان، شاعر یا گلوکار پیداٸشی صلاحیتوں کی وجہ سے دنیا میں اپنا نام کماتے ہیں ۔
2 ۔ ان کا خیال میں غیر معمولی لوگ دراصل پیداٸشی غیر معمولی صفات کے حامل ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ہر مشکل کو موقع میں بدل دیتے ہیں ۔
3 ۔ ان کی نظر بڑے لوگوں اور ہیروز کو پیش آنے والی مشکلات پر یا ان کی بے پناہ جدوجہد یا کوشش پر نہیں ہوتی بلکہ ان کو ملنے والی عظیم کامیابیوں پر ہوتی ہے جو ان کے خیال میں قسمت یا تقدیر کی وجہ سے انہیں ملتی ہیں ۔
4 ۔ ان کے ذہن میں کامیاب آدمی کا تصور اس ہیرو یا سپرمین جیسا ہوتا ہے جو کبھی ہار نہیں سکتا نا ہی فیل ہو سکتاہے۔
5 ۔ ان کے خیال میں سب لوگ جو پیداٸشی خصوصيات اور رویے لے کر پیدا ہوتے ہیں وہ مستقل ہوتے ہیں انہیں بدلا نہیں جا سکتا۔
6 ۔ فیل ہونے، ناکام ہونے اور ہارنے کو انتہاٸی برا اور اپنی ذات کی شکست سمجھتے ہیں ۔
7 ۔ اپنی خامیوں کو دوسروں سے چھپانے اور خوبیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں ۔اگر کوٸی ان کسی خامی کا تذکرہ کر دے تو ناراض ھو جاتے ہیں ۔
8 ۔ ہمیشہ حالات کو ٗ قسمت کو یا دوسروں کو اپنی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور خود اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتے۔
9 ۔ ناکامی کو اکثر اپنی ذات سے منسلک کردیتے ہیں ۔یعنی مسئلےکو خود سے الگ نہیں دیکھتے بلکہ خود کو مسئلہ سمجھتے ہیں ۔
10۔ زندگی سے جی بھر کے شکایات کرتے اور رونے دھونے کا کوٸی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔
11۔ خود کو بدلنے اور تبدیل کرنے سے نہ صرف ڈرتے ہیں بلکہ جو Change کا نام بھی لے اس کے گلے پڑ جاتے ہیں ۔
12۔ دوسروں سے اپنی ذات کا اپروول لینے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ جیسے ہیں ویسے رہنے کو جسٹی فاٸی بھی کرتے ہیں ۔ ان کو آگے بڑھنے کے لیے دوسروں کی تعریف و توصیف کی بے حد طلب ہوتی ہے۔
13 ۔ سیکھنے ٗ پڑھنے اور نٸی اسکلز ٗ عادات اور رویوں کو اپنانے کی کبھی کوشش نہیں کرتے۔
14 ۔ بہت آسانی سے ہمت ہار بیٹھتے ہیں اور کوشش پہ قطعاً یقین نہیں رکھتے۔
15 ۔ یہ اپنی کامیابی کے لیے ہمیشہ اساتذہ، والدین اور دوستوں کی طرف دیکھتے ہیں ۔
گروتھ ماٸنڈسیٹ یا نموآور مزاج کے حامل لوگ
1۔ اس مزاج کے حامل لوگ کوشش ٗ جدوجہد اور کشمکش پہ یقین رکھتے ہیں ۔
2 ۔ یہ یقین رکھتے ہیں انسان اپنے اندر موجود خوبیوں اور صفات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
3 ۔ سیکھنے اور پڑھنے کا جنون رکھتے ہیں ۔
4 ۔ انہیں آگے بڑھنے کے لیے کسی کے اپروول یا تعریف کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔
5 ۔ دوسروں کی تنقید یا ججمنٹ سے بے خوف رہتے ہیں ۔
6 ۔ اپنی خامیوں کو ہمیشہ قبول کرتے اور ان کو بہتر کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
7۔ ایسے لوگوں سے ملنا اور دوستی کرنا پسند کرتے ہیں جو بدلنا اور خود میں بہتری لانا چاہتے ہیں ۔
8 ۔ آرام و سکون والی زندگی کو ناپسند کرتے اور کفرٹ زون سے ہمیشہ باہر جانے کی کوشش کرتے رہیں ۔
9۔ ایڈونچرس اور خطرپسند طبعیت کے مالک ہوتے اور ہمیشہ بلند پروازی کو ترجیح دیتے ہیں ۔
10۔ ناکامی، ہار نے یا فیل ہونے سے ذرا نہیں گھبراتے بلکہ اس کو سیکھنے کا بس ایک ذریعہ سمجھتے ہیں ۔
یہ دو مزاج دراصل دو مختلف دنیاٸیں ہیں ۔ کسی ایک مزاج کو اپنا کر درحقیقت آپ ایک دنیا میں داخل ہو رہے ہوتے ہیں ۔ آپ نے کس دنیا میں داخل ہونا ہے اس کا دارومدار آپ کے اپنے انتخاب و اختیار کے ساتھ ہے ۔ جی ہاں! آپ اگر فکسڈ ماٸنڈ سیٹ کے حامل ہیں تو آپ خود کو گروتھ ماٸنڈ سیٹ کا حامل بھی بنا سکتے ہیں ۔ بس ذرا اپنے اعتقادات کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔
گروتھ ماٸنڈ سیٹ کیسے اپنایا یا ڈویلپ کیا جائے؟
1۔ اپنی زندگی کی سو فیصد ذمہ داری قبول کیجیے۔اپنے اندر خامیوں اور کمیوں کو تسلیم کرکے ان کو دور کرنے کی کوشش کریں ۔
2۔ آپ کے ساتھ جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کی اہمیت صرف 10 فیصد ہوتی ہے مگر اس ”ہونے “ کو آپ جو معانی پہناتے ہیں ان کا کردار 90 فیصد ہوتا ہے۔ ہمارے ساتھ جو ہوتا ہے اس پہ ہمارا اکثر اختیار نہیں ہوتا مگر اس ہونے کے خلاف ردعمل پہ ہمارا پورا پورا اختیار ہوتا ہے۔ دوسروں کے برے سلوک پہ جو ہمیں محسوس ہوتا ہے وہ دکھ یا pain ہوتا ہے مگر اس برے سلوک پہ جو ہم خود اپنے اندر کڑھتے، سلگتے اور پریشان رہتے ہیں وہ تکلیف یا suffering ہوتی ہے۔
3۔ زندگی کے مساٸل اور چیلنجز کو مواقع کے طور پہ لیجیے۔ مساٸل زندگی کا حصہ ہیں ان سے گھبرانے کے بجائے انہیں حل کرنے اور ان سے کچھ نیا سیکھنے کی کوشش کریں ۔
4۔ ناکامی کا لفظ اپنی لغت سے نکال کر اسے سبق یا نتیجے سے بدل دیجیے۔ کسی کے اپروول کو اپنی مجبوری ہر گز نہ بناٸیے۔
5۔ لوگوں کی تعریف و توصیف سے ماورا ہو کر اپنے اطمینان کے لیے کام کجیے۔
6۔ دوسروں کی تنقید اور ججمنٹ کو زیادہ سنجیدہ مت لیں اور خود اپنے محاسب بنیں۔
7۔ اپنی زندگی کا مقصد متعین کیجیے اور اس کے حصول کے لیے مسلسل کام کیجیے۔ مقاصدِ زندگی سے مطابقت رکھنے والے اہداف طے کیجے اور ان کے حصول کے لیے مستقل مزاجی سے محنت کیجیے۔
8۔ اپنی غلطیوں کو فوراً تسلیم کیجیے ۔ اگر کوٸی آپ کی خامی کی نشاندہی کرے تو اس کا شکریہ ادا کیجیے۔
9۔ اپنی ذات کا بے جا دفاع کرنے کی عادت ترک کرکے تنقید کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا سیکھیے۔
10۔ خطرات مول لیجیے ۔ اپنی ذات کے حصار سے باہر آٸیں اور کمفرٹ زون کو مسلسل توڑتے رہیں ۔
11۔ ہمیشہ کچھ نیا، اچھا اور بہتر سیکھنے کے لیے آمادہ اور تیار رہیے۔
12۔ کوشش، جدوجہد اور محنت پہ یقین کیجیے اور قسمت اور تقدیر کا شکوہ کرنا چھوڑ دیجیے۔
13۔ اپنے اندر جرات پیدا کیجیے اور جن ایریاز میں بہتری کی ضرورت ہے ان میں خود کو بہتر کیجیے۔
14۔ تبدیلی پسند دوستوں کے ساتھ رہیے اور ہر تبدیلی کی تحسین کیجیے۔ یاد رکھیے ہم جن پانچ افراد کے ساتھ سب سے زیادہ وقت گزارتے ہیں، ہماری شخصیت ان کی Average ہوتی ہے۔ ان پانچ لوگوں کا انتخاب دھیان سے کریں۔
15۔ مسئلے کو خود سے ہمیشہ الگ دیکھیے اور اپنے رویوں، برتاٶ اور عادات سے پیدا ہونے والے نتائج کو دیکھ کر خود کو بہتر سے بہترین بناٸیں۔
یاد رکھیے! دنیا کے تمام عظیم لوگوں کی زندگیاں اس بات پہ شاہد ہیں کہ وہ گروتھ ماٸنڈ سیٹ کے حامل تھے۔ اور تمام ناکام اور گم نام لوگوں کی زندگیاں گواہ ہیں کہ وہ فکسڈ ماٸنڈ سیٹ رکھتے تھے۔ خود کو بدلنٕے اور کامیاب کرنے کی ذمہ داری کسی دوسرے کی نہیں بلکہ صرف اور صرف آپ کی ہے۔
لاک ڈاٶن کے اس عرصے میں خود کو بدلیے اور گروتھ ماٸنڈ سیٹ ڈویلپ کیجیے۔
(اگلی قسط میں ہم بچوں میں گروتھ ماٸنڈ سیٹ کی ڈویلپمنٹ پہ بات کریں گے۔ ان شا اللہ)