فیمان علی،
جماعت نہم،جناح پبلک سکول اینڈ کالج، گجرات:
چترال پہاڑوں کی سرزمین ہے۔ یہ بہت ہی خوبصورت جگہ ہے۔ چترال کا سب سے بڑا دریا کنار ہے جس کو دریاۓ چترال بھی کہتے ہیں۔ اسلام آباد سے چترال پہنچنے سے پہلے راہ میں ایک پہاڑی درہ آتا ہے جس کا نام درہ لواری ہے۔ یہ سطح سمندر سے 10500 فٹ کی بلندی پر واقع ہے جو صرف گرما میں کھلتا ہے اور سرما میں شدید برف باری کی وجہ سے بند رہتا ہے۔
درہ لواری دنیا کا خطرناک ترین درہ ہے، درہ لواری میں اتنے خطرناک موڑ آ رہے تھے کہ مجھے تو چکر آنا شروع ہو گئے۔ اگر ایک طرف بلند پہاڑ ہیں تو دوسری طرف خوفناک کھائیاں اور ان میں بہتا دریا۔ اسلام آباد سے چترال تک کے سفر میں تقریباً پورا دن لگ جاتا ہے۔ چترال کے لوگ ابھی بھی دریا پار کرنے کے لۓ کئی جگہوں پر پُلی استعمال کرتے ہیں۔ چترال میں جس جگہ پل نہیں ہوتا وہاں لوگ پُلی یا ڈولی سے دریا پار کرتے ہیں وہاں کے لوگ اسے چرخی بھی کہتے ہے۔
جب اس پُلی میں بیٹھتے ہیں تو ایک بندہ دوسری طرف سے رسی کھینچتا ہے، اسی دوران اگر نیچے دریا کو دیکھیں تو سر چکرانا شروع ہو جاتا ہے۔ جب میں اپنے بابا ساتھ اس میں بیٹھا تو نیچے دریا کو دیکھ کر مجھے تو چکر آنا شروع ہو گئے اور ایسا لگ رہا تھا کہ ہر چیز گھوم رہی تھی۔
چترال بالا کی طرف گرم چشمہ روڈ پر ایک چھوٹا سا کوہستانی ائیرپورٹ ہے۔ اس روڈ پر ایک گاؤں ہے جس کا نام بلچ ہے جو دریاۓ چترال کے کنارے آباد ہے۔ چترال میں ایک شاہی مسجد ہے جو چترال کے بادشاہوں نے بنوائی تھی، جس کا ڈئیزان بہت منفرد ہے۔
چترال بازار سے ہم ترچ میرپہاڑ کا نظارہ بھی کر سکتے ہے جو دنیا کے تیسرے بڑے پہاڑی سلسے ہندوکش کی بلند ترین چوٹی ہے۔ اس کی بلندی 7708 میٹر ہے اورہر سال کئی کوہ پیما اسےسر کرنےآتے ہے۔
اگرچہ چترال ایک چھوٹا سا کوہستانی قصبہ ہے مگر میں نے وہاں ایک لائبریری بھی دیکھی جس کا مطلب ہےکہ وہاں کے لوگ کتاب دوست ہیں۔ میں اس لائبریری میں اپنے بابا کے ساتھ گیا تھا کیونکہ ان کو اپنی پی ایچ ڈی کی تحقیق کے لئے وہاں سے کچھ کتابیں چاہیے تھی۔
چترال کا مشہور کھیل پولو ہے اور چترال میں ہی دنیا کا سب سے بلند پولو گرائونڈ ہے جس کا نام ہے شندور پولو گراونڈ ہے، ایک پولو گراؤنڈ چترال شہر میں بھی ہے۔
چترال کا سب سےمزےدار کھانا مجھے تو چترالی کڑاہی لگا۔ جو ٹماٹر میں پکائی جاتی ہے۔ چترال میں پھل بہت ہی تازہ ہوتے ہیں۔ وہاں خوبانیاں،اخروٹ، سیب اور بھی بہت پھل ہوتے ہیں، چترال کی تازہ چیری بہت ہی لذیذ ہوتی ہے۔
چترال کا مشہور جانور مارخور ہے جو اوپر پہاڑوں میں پایا جاتا ہے لیکن اب شکار ہوکر بہت کم ہوگۓ ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ چترال بالا میں تیندوا بھی پایا جاتا ہے۔ چترال میں پرندے بھی بہت خوبصورت پاۓ جاتے ہیں۔ مثلاً سب سے خوبصورت پرندہ مرغِ زریں ہے۔
چترال کے ایک مشہور تاریخ دان ڈاکڑ عنایت اللہ فیضی ہیں ۔ یہاں کی ایک اور مشہور شخصیت شہزادہ تنویرالملک ہے، اَن کے آبائواجداد چترال پر حکومت کرتے تھے۔ چترال پہلے ایک الگ سے ریاست تھی جو پاکستان میں شامل ہوئی۔
چترال میں اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے بہت نعمیتں رکھی ہیں، وہاں تازہ ہوا ہے، تازہ پھل ہے،آبشاریں ہیں، چشمے ہیں، خوبصورت وادیاں ہیں، برف پوش پہاڑ ہیں، منفرد کالاش قبیلہ ہے اور بھی اللہ تعالٰی کی بہت سی نعمتیں چترال میں رکھی ہیں۔ چترال بہت ہی خوبصورت جگہ ہے اور ہمیں چاہے کہ ہم اسے ایسا ہی خوبصورت رکھیں اورآلودگی نہ پھیلائیں۔
(اس مضمون کے لئے تصویریں میں نے اپنے بابا جناب محمد کاشف علی، سے لی ہیں۔
5 پر “کچھ ذکر وادیِ چترال کے ایک سفر کا” جوابات
میرے پیارے بیٹے!
تحریر کمال, حب بھی چترال کا لفظ آئے گا مجھے فیمان علی یاد آئے گا جو اپنے بابا کے ساتھ علمی سفر پہ گیا اور واپسی پہ اتنی خوبصورت تحریر اور تصاویر ہمارے لیے لے آیا جسے پڑھ کے مجھے لگا میں بھی چترال کو دیکھ آئی ہوں. سدا جیتے رہو اور لائبریری اور کتاب سے جڑے رہو.
آپ کا بہت بہت شکریہ
ماشاء اللہ ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات کے مصداق پیارے بیٹے فیمان علی کی سادہ مگر پر اثر تحریر جس میں باپ کے انداز تحریر کا کافی عکس معلوم ہو رہا ہے۔۔۔کتاب اور تحریر سے محبت کرنا بھی ایک فیمان ہی ہے۔۔۔جسے امید ہے کہ نبھاہتے رہو گے۔۔۔اللہ تعالی آپ کے علم وقلم میں ہمیشہ اضافعہ فرماتا رہے۔۔ آمین ..مان وینس راجگڑھ لاہور
بہت خوب، فیمان صاحب۔ آپ کا مشاہدہ کمال کا ہے؛ مشاہدات کے بیان میں پڑھنے والوں کو بھی اپنے ساتھ لےکرچلنے کا ہنر بھی لاجواب ہے؛حقائق، واقعات اور خیالات کی ترتیب کی صلاحیت بہت عمدہ ہے؛ الفاظ، تراکیب اور اصطلاحوں کا انتخاب بہت خوب ہے؛ اور طرزِ تحریر تو بہت ہی متاثر کن ہے۔ آپ کی مزید ترقی اور کامیابیوں کیلئے ڈھیروں دعائیں۔
آپ کا بہت بہت شکریہ